فتح ابن خاقان
فتح ابن خاقان – ابو محمد الفتح بن احمد بن غرطوج (پیدائش: 817ء – وفات: 11 دسمبر 861ء) خلافت عباسیہ کے دسویں خلیفہ المتوکل علی اللہ کا مصاحبِ خاص، گورنر مصر اور وزیر تھا۔ فتح ابن خاقان خلیفہ المتوکل علی اللہ کے وفاداروں میں شمار کیا جاتا ہے جس نے خلیفہ کے قتل کے وقت خلیفہ کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان سے بھی دریغ نہ کیا اور قتل ہو گیا۔ خلافت عباسیہ کا وہ پہلا مصاحبِ خاص یا وزیر تھا جسے کتب پسند (کتابوں کا شوقین شخص) وزیر بھی کہا جاتا ہے۔
فتح ابن خاقان | |
---|---|
(عربی میں: الفتح بن خاقان) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 815ء بغداد |
وفات | 11 دسمبر 861ء (45–46 سال) سامراء |
طرز وفات | قتل |
شہریت | دولت عباسیہ |
بہن/بھائی | مزاحم ابن خاقان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، وزیر ، گورنر |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمپیدائش اور خاندان
ترمیمفتح ابن خاقان کی پیدائش غالباً 817ء میں ہوئی۔ اُس کا باپ خاقان خلیفہ المعتصم باللہ کا وفادار مصاحب تھا۔ المعتصم باللہ کے زیر سایہ خاقان اور اُس کا خاندان محل میں ہی رہا حتیٰ کہ فتح ابھی سات سال کا تھا کہ اُسے المتوکل علی اللہ نے اپنا متبنیٰ کر لیا تھا۔ بعد ازاں جب المتوکل علی اللہ خلیفہ بن گیا تو فتح کو بلاد الشام اور مصر کی گورنری پر بھی فائز کیا گیا۔
ذہانت
ترمیمبادشاہ معتصم ایک دفعہ خاقان کی عیادت کے لیے گیا، اس کا بیٹا جو خود بھی بعد ازاں وزیر بنا، اس وقت ابھی کم سن تھا۔ معتصم باللہ نے اس سے سوال کیا بیٹا، یہ بتائو کون سا گھر اچھا ہے خلیفہ کا یا آپ کے والد گرامی کا؟ ’’اگر خلیفہ میرے والد کے گھر تشریف فرما ہوں تو میرے والد کا گھر اچھا ہے۔‘‘ اس نے جواب دیا۔ پھر بادشاہ معتصم نے اپنے ہاتھ کی انگوٹھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ،اے فتح! یہ بتائو اس انگوٹھی سے اچھی چیز تم نے دیکھی ہے۔ اس نے کہا ’’ہاں وہ ہاتھ جس میں یہ موجود ہے۔‘
سیاسی حالات اور وفات
ترمیمفتح ابن خاقان خلیفہ المتوکل علی اللہ کا منظورِ نظر مصاحبِ خاص تھا۔ اِس زود رنج سبک سر خلیفہ پر خصوصاً اُس کے عہد کے آخری سالوں میں فتح ابن خاقان اور وزیر عبیداللہ ابن یحییٰ کا غیر معمولی اثر تھا۔ یہ دونوں المتوکل علی اللہ کے دوسرے بیٹے المعتز باللہ کے پرجوش حامی تھے اور انھوں نے ہر ممکن کوشش کی کہ خلیفہ کا بڑا بیٹا المنتصر باللہ جانشین نہ بننے پائے۔ المنتصر باللہ کی برسرِ عام توہین کی گئی اور اُس کے متعدد نام رکھے گئے جن میں المُستَعْجِل (قبل از وقت‘ جلدی کرنے والا) اور المُنتَظِر (بے تاب‘ یعنی تخت کے لیے بے تاب)۔ حتیٰ کہ ایک موقع پر المتوکل علی اللہ کے حکم سے فتح ابن خاقان نے المنتصر باللہ سے بدسلوکی بھی کی۔ فتح نے دوسرے ممتاز اور با رسوخ افراد کو بے دخل کیے رکھا تا آنکہ المتوکل علی اللہ نے اپنی عاقبت و نا اندیشی کا سامانِ زوال مہیا کر لیا۔ جب خلیفہ نے فتح کو اصفہان اور خطۂ ماد میں ترک سپہ سالار وصیف ترکی کی جائداد ضبط کرنے کا حکم دیا تو وصیف ترکی کو خلیفہ کے اِس اِرادے کا پتا چل گیا۔ اُس نے المنتصر باللہ اور کئی دوسرے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیا تاکہ خلیفہ المتوکل علی اللہ سے نجات حاصل کی جاسکے۔ شوال 247ھ مطابق 11 دسمبر 861ء کو خلیفہ المتوکل علی اللہ کو قتل کر دیا گیا۔ فتح ابن خاقان اُس وقت وہیں موجود تھا، جس نے مزاحمت کی اور اُسے بھی المنتصر باللہ کے حامیوں نے قتل کر دیا۔[1] بعد ازاں یہ مشہور کر دیا گیا کہ فتح ابن خاقان نے ہی خلیفہ کو قتل کر دیا جس کے نتیجے میں فتح ابن خاقان کو بھی قتل کیا گیا۔ یہ واقعہ شوال 247ھ مطابق 11 دسمبر 861ء کو پیش آیا۔[2]