قاضی محمد عیسیٰ (پیدائش: 18 جولائی 1913ء– وفات: 19 جون 1976ء) تحریک پاکستان بلوچستان کے سرگرم رکن تھے انھوں نے ہی قائد اعظم کے کہنے پر مسلم لیگ بلوچستان کا قیام عمل میں لایا۔

قاضی محمد عیسیٰ
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 اپریل 1913ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پشین   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 19 جون 1976ء (63 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان مسلم لیگ   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد قاضی فائز عیسی   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ان کے والد قاضی جلال الدین افغانستان سے ہجرت کر کے بلوچستان کے علاقے پشین میں آبسے تھے وہ ریاست قلات میں وزیر اعظم کے عہدے پر بھی فائز رہے تھے۔
قاضی عیسیٰ چار سال کے تھے جب والد صاحب فوت ہوئے۔ انھوں نے میٹرک کا امتحان سنڈیمن ہائی اسکول کوئٹہ سے پاس کیا اور سینیئر کیمبرج کا امتحان گرامر اسکول کوئٹہ سے دیا۔
وہ بلوچستان کے پہلے شخص تھے جو قانون کے تعلیم کے لیے لندن گئے۔1939ء میں وطن واپس آئے اور وکالت کا ارادہ کیا۔ اس وقت نواب آف ریاست پالنپور کی درخواست پر ممبئی چلے گئے۔

سیاسی زندگی

ترمیم

ممبئی میں ان کی ملاقات محمد علی جناح سے ہوئی۔ کہتے ہیں کہ قائد اعظم نے انسے پہلا سوال یہ کیا۔ "کیا بلوچستان میں مسلم لیگ قائم ہے؟ قاضی نے جواب دیا کی میں ابھی وکالت ختم کر کے آیا ہوں مجھے خبر نہیں۔"
پھر قائد نے انھیں مسلم لیگ کے مقاصد سے آگاہ کیا وہ قائد کی باتوں سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اسی وقت مسلم لیگ کے قیام کے لیے مصمم ارادہ کر لیا۔
بلوچستان میں واپس آکر انھوں نے مسلم لیگ کی داغ بیل ڈالی اور اپنے ساتھیوں سردار محمد عثمان جوگیزئی، سیٹھ محمد،ملک شاہ جہاں،ملک جان محمد کاسی، ارباب کرم خان،غلام محمد ترین، میر جعفر خان جمالی اور سیٹھ محمد اعظم بلوچ کے ہمراہ اس پارٹی کو اس قدر استحکام بخشا کہ چند مہینوں کے اندر تحصیل اور ضلع کی سطح پر مسلم لیگ منظم ہو گئی۔
وہ مسلم لیگ کے سب سے کم عمر رکن مجلس عاملہ تھے۔1942ء میں انھوں نے بلوچستان میں مسلم لیگ کا ایک عظیم جلسہ منعقد کرایا جس میں ان کی دعوت پر نواب لیاقت علی خان بھی تشریف لائے۔
1943ء میں قائد اعظم دو ماہ کے لیے بلوچستان آئے تو ان کے گھر پر قیام کیا۔
1945 ء میں کوئٹہ میں آل انڈیا مسلم لیگ کا پہلا جلسہ ہوا جلسے کے لیے خوب تیاری کی گئی۔ تیاری کو دیکھ قائد اعظم بہت خوش ہوئے اور کہا" میں کسی کی تعریف کرنے کا عادی نہیں ہوں لیکن آج تعریف کرنے کے لیے مجبور ہوں اور بجا طور پر فخر سے کہتا ہوں کہ قاضی عیسیٰ کا انتخاب بلوچستان کے لیے بالکل درست تھا۔
1945-44ء میں صوبہ سرحد کے ضمنی انتخابات میں چار نشستوں پر مسلم لیگ کی کامیابی کے پیچھے قاضی صاحب کی محنت کا ہاتھ تھا۔۔ جس سے مسلم لیگ کو بڑی تقویت ہوئی۔ کہتے ہیں وہ قیام پاکستان کی خاطر روزانہ چالیس ہزار میل سالانہ سفر کرتے تھے۔

وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے سیکٹری نشر و اشاعت جیسے عہدوں پر بھی فائز رہے۔
وہ برازیل میں پاکستان کے پہلے سفیر تھے۔

لاہور جلسہ

ترمیم

23 مارچ 1940ء میں انھوں لاہور جلسے میں بلوچستان کے وفد کی نمائندگی کی اور قرارداد پاکستان کی تائید میں تقریر بھی کی لیاقت علی خان نے تقریر کی طوالت کو دیکھ کر گھنٹی بجائی لیکن قائد اعظم نے روک لیا و ان کے تقریر سے کافی متاثر تھے۔

صحافت

ترمیم

مسلم لیگ کو متعارف کرانے کے لیے انھوں نے الاسلام نامی اخبار بھی جاری کیا اور مسلم گارڈز قائم کی۔

سماجیت

ترمیم

انھوں نے انٹر کالج کوئٹہ کو ڈگری کالج کا درجہ دلانے اور بلوچستان میں پہلا گرلز کالج قائم کرانے میں قاضی صاحب کا کافی دخل تھا۔

وفات

ترمیم

19 جون1976ء کو یہ مرد مجاہددل کا دورہ پڑنے سے جہان فانی سے کوچ کر گیا۔ ان کی قبر پشین میں ہے۔