قرضوں کی معافی (پاکستان)
پاکستان میں بااثر افراد حکومت کی ملی بھگت سے بینکوں سے بڑے بڑے قرضے لیتے ہیں اور پھر انھیں معاف کرا لیتے ہیں۔ غریب عوام کا پیسہ سیاست دانوں اور رئیسوں کو منتقل کرنے کا یہ نہایت ہی بھونڈا طریقہ ہے۔
دورانیہ | کتنے قرضے معاف ہوئے [1] |
---|---|
1971ء سے 1991ء تک | 2.3 ارب روپے |
1991ء سے 2009ء تک | 84.6 ارب روپے |
2009ء سے 2015ء تک | 345.4 ارب روپے |
اخبار نوائے وقت
اخبار نوائے وقت میں ضیا الحق سرحدی لکھتے ہیں کہ جب وفاقی حکومت نے 1990ء سے 2015ء تک کے قرضے معاف کروانے والوں کی فہرست ایوان بالا (سینیٹ) میں پیش کری تو معلوم ہوا کہ پچھلے 25 سالوں میں 988 سے زائد کمپنیوں اور شخصیات نے 4 کھرب، 30 ارب 6 کروڑ روپے کے قرضے معاف کرائے۔ ان میں 19 کمپنیاں یا افراد ایسے ہیں جنھوں نے ایک ارب روپے سے زیادہ کا قرضہ معاف کروایا۔
قرضہ معاف کروانے والا | کب معاف ہوا | کتنا قرضہ معاف ہوا |
---|---|---|
عبد اللہ پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ | 2015ء | ایک کھرب 54 ارب 84 کروڑ 73 لاکھ روپے معاف کرائے |
یونس حبیب۔ مہران بینک | 1997ء | 2 ارب 47 کروڑ روپے معاف کرائے |
سابق چیئرمین نیب سیف الرحمن خان | 2006ء | ایک ارب 16 کروڑ 67 لاکھ روپے معاف کرائے |
چوٹی ٹیکسٹائل ملز | 2008ء | 30 کروڑ روپے معاف کرائے |
سپیرئرٹیکسٹائل ملز پرائیویٹ لمیٹڈ (جہانگیر خان ترین) | 24کروڑ75لاکھ روپے | |
سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا | 2007ء | 7 کروڑ روپے کا قرضہ معاف کرایا |
فوجی سیمنٹ | 2004ء | پانچ کروڑ سے زائد کا قرضہ معاف کرایا |
صادق آباد ٹیکسٹائل ملز (شیریں مزاری) | 2002ء | 5کروڑ سے زائد کا قرض معاف کرایا |
- "آئین پاکستان موجود ہونے کے باوجود، ریاست پاکستان میں قانون کا نفاذ سب کے لیے برابر نہیں۔ ملک کے خزانے پر ہاتھ صاف کرنے والی بڑی مچھلیاں قانون کے آہنی شکنجے سے کیسے بچ نکلتی ہیں؟ صد افسوس پاکستان میں بڑے مگرمچھ قانون کی گرفت سے صاف بچ نکلتے ہیں۔ بظاہر قانون کی نظر میں سب براب رہیں مگرعملاً ایسا نہیں۔"[2]
اقتباس
سربراہ حکومت | دورانیہ | کتنے قرضے معاف ہوئے |
---|---|---|
بینظیر بھٹو (دوسرا دور) | اکتوبر 1993ء سے نومبر 1996ء | 3.5 ارب روپے کے قرضے معاف ہوئے |
جنرل پرویز مشرف | 1999ء سے 2008ء | 59 ارب روپے کے قرضے معاف ہوئے |
آصف علی زرداری | 2008ء سے 2013ء | 124 ارب روپے معاف ہوئے |
میاں برادران | 280 ارب روپے کے قرضے معاف ہوئے |
"وطن عزیز کے آئین کی شقN 63۔(1) کے مطابق 20 لاکھ روپے سے زائد کا قرضہ معاف کروانے والا اور اس کے افراد خانہ رکن اسمبلی منتخب نہیں ہو سکتے۔ اس واضح پابندی کے باوجود جانے ہمارے سیاست دانوں کے پاس وہ کون سی گیڈر سنگھی ہے جس کی دلفریب مہک کا اثرنہ تو ان کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پرکھ کرنے والے ریٹرنگ افسران پر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کمیشن کی سکرونٹی انھیں قرضہ معاف کروانے کی بنا پر نااہلی کا آئینہ دکھا پاتی ہے۔
شاید یہی وجہ سے کہ ہمارے امیرترین یعنی جہانگیر ترین، جعفر لغاری، شیریں مزاری، عبد القادر بلوچ، عبد الستار بچانی، پرویز ملک اور شائستہ پرویز ملک، دیوان عاشق بخاری، عاصمہ عالمگیر، علی چوہان اور جام کمال جیسے سیاست دان 20 لاکھ سے زائد کا قرضہ معاف کروانے اور آئین کے مطابق نااہلی کے حقدار ہونے کے باجود ہر بار اسمبلی ممبر منتخب ہو کر ہم ایسوں کی قسمت کے فیصلے اور نئے قوانین بنانے کی عوامی خدمت میں جت جاتے ہیں۔"
قرضہ معاف کروانے والا | کتنا قرضہ معاف کروایا[3] |
---|---|
ظہور ٹیکسٹائل ملز | 14 کروڑ معاف کرواے |
سابق چئیرمین سی ڈی اے امتیاز عنایت الہی | 30 کروڑ معاف کرواے |
عارف سہگل، آصف سہگل اور دیگر | 1 ارب 12 کروڑ کے قرضے معاف کرواے |
آغا تجمل حسین، آغا بابر حسین | 1 ارب 16 کروڑ معاف کرواے |
یورو گلف کے خواجہ یوسف چھاگلہ | 5 ارب 34 کروڑ روپے معاف کرواے |
ایم ایس سی ٹیکسٹائل کے مشتاق علی چیمہ | 1 ارب 40 کروڑ معاف کروائے |
عبد اللہ طارق | 154 ارب روپے معاف کروائے |
اظہر علی | 153 ارب روپے معاف کرواے |
وزیر اعظم کے مشیر ہارون اختر کی تاندلیانوالا شوگر ملز کے کروڑوں معاف کیے گئے تو دوسری طرف تحریک انصاف سے وابستہ انہی کے کزن جہانگیر خان ترین کی ملز بھی کروڑوں معاف کروانے میں کامیاب رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کی خاتون رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کی صادق آباد ملز بھی قرضہ معاف کروانے والوں میں شامل ہے۔ ظہور ٹیکسٹائل ملز بھی 14 کروڑ معاف کرواچکی ہے۔
انصاف کے دیوتا یعنی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے ہونہار بیٹے ارسلان افتخار بھی قرضے معاف کروانے والوں میں شامل ہیں۔
نیب کے سابق سربراہ جنرل امجد، گندھارا انسان لمیٹیڈ نامی کمپنی کے جنرل علی قلی خان، میجر جنرل میاں عبد القیوم اور برگیڈئیر حفیظ بھی کروڑوں کے قرضے معاف کروانے کے کار خیر میں برابر کے شریک ہیں۔
خیال رہے معاف کروایا گیا پیسہ بنکوں کا نہیں ہوتا بلکہ کھاتہ داروں کا ہوتا ہے جو اپنی محنت کی کمائی کے جائز منافع سے بھی محروم کردیے جاتے ہیں۔
غلط قرضے
1999ء میں شایع ہونے والی کتاب "پاکستان کے مالک کون؟" میں جناب شاہد الرحمٰن بڑی تفصیل سے پاکستان میں سرکاری سرپرستی میں ہونے والی بدعنوانیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ 1993ء سے 1999ء تک کے غلط قرضوں (bad loans) کی تین فہرستیں حکومت پاکستان کی طرف سے جاری کی گیئں۔
- پہلی فہرست نگراں حکومت کے وزیر اعظم معین قریشی نے 1993ء میں جاری کری جو 29 اگست کے ڈیلی ڈان میں شائع ہوئی۔
- دوسری فہرست بینظیر بھٹو نے اکتوبر 1996ء میں جاری کری۔
- تیسری فہرست نگراں حکومت کے وزیر اعظم معراج خالد نے جنوری 1997ء میں جاری کری۔[4]
بے نظیر بھٹو کی جاری کردہ لسٹ میں ڈیوٹی فری شاپ کے مالک فوزی علی کاظم کا کوئی ذکر نہیں تھا جس پر ایک ارب روپے کا قرضہ واجب الادا تھا۔ یہ قرض آصف علی زرداری کی ایک فون کال پر منظور کیا گیا تھا اور اس کے بعد حبیب بینک کے اعلیٰ عہدے دار صفدر عباس زیدی کو منسٹر بنا دیا گیا جبکہ دوسرے عہدے دار یونس حبیب کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ اسی طرح آواری ہوٹل کے بہرام ڈی آواری کے 67 کروڑ 20 لاکھ روپوں کے قرضوں کا تینوں فہرستوں میں ذکر نہ تھا جو درحقیقت غیر ملکی کرنسی میں جاری ہوئے تھے۔
معین قریشی کی جاری کردہ لسٹ میں ذکر تھا کہ صدرالدین ھاشوانی کے 12 کروڑ روپے معاف کیے گئے۔ لیکن بعد کی دونوں لسٹوں میں اس کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
ان فہرستوں کے مطابق پاکستان کے چار بڑے نادہندگان اتفاق گروپ، فضل سنز (میاں آفتاب احمد چنّوٹی)، توکل اور بیلا کیمیکلز ہیں۔
سن عیسوی | سیاسی واقعہ | پاکستانی بینکوں کے دیے گئے نادہندہ قرضے |
---|---|---|
جولائی 1977ء | ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کو فوج نے برطرف کیا | 1.34 ارب روپے |
اگست 1993ء | نواز شریف کی حکومت عدالتی بحالی کے بعد دوبارہ ختم ہوئی | 80 ارب روپے |
نومبر 1996ء | بینظیر بھٹو کی حکومت دوسری دفعہ برطرف کی گئی | 126 ارب روپے |
جنوری 1997ء | 130 ارب روپے |
معین قریشی کی جاری کردہ لسٹ
Fazalsons group | Rs 2,164 million |
Hyesons | Rs 1,174 million |
Habib group | Rs 850 million |
Naqvi group | Rs 676 million |
Tawakkal | Rs 479 million |
Adamjee | Rs 198 million |
Dadabhoy | Rs 191 million |
Chaudharies of Gujrat | Rs 109.66 million |
Ittefaq group | Rs 83 million |
Hashwani | Rs 48.7 million |
Fancy | Rs 40.6 million |
Saifullah's | Rs 37.3 million |
Zardari group | Rs 7 million |
بے نظیر بھٹو کی جاری کردہ لسٹ
بے نظیر بھٹو نے یہ لسٹ 6 ستمبر 1996ء کو جاری کری۔ دو مہینے بعد پیپلز پارٹی کے اپنے ہی صدر فاروق احمد خان لغاری نے بے نظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا۔
S.No | Name | Amount Borrowed | Default (Rs in Millions) |
1 | Ittefaq | 3,675 | 2,891 |
2 | Fazalsons | 3,475 | 3,475 |
3 | Tawakkal | 1,768 | 1,464 |
4 | Bela Chemicals | 1,259 | 1,217 |
5 | Abdul Shakoor Kalodia | 1,215 | 1,215 |
6 | Naqvi | 1,213 | 1,060 |
7 | Zahur | 1,035 | 905 |
8 | Ghani | 1,023 | 985 |
9 | Arabian Sea Enterprise | 950 | 913 |
10 | Hyesons | 750 | 725 |
11 | Chaudri Cables | 716 | 684 |
12 | Farooq A Sheikh | 632 | 632 |
13 | Habib | 615 | 615 |
14 | Bawany Alnoor | 601 | 485 |
15 | Chaudry Shujaat | 544 | 381 |
16 | Dawood | 540 | 325 |
17 | Adamjee | 526 | 494 |
Total | 20,537 | 18,466 |
معراج خالد کی جاری کردہ لسٹ
پاکستان کی نگراں حکومت کے وزیر اعظم معراج خالد نے جنوری 1997ء میں یہ لسٹ جاری کری۔
S.No | Name | Default (Rs. in Million) |
1 | Ittefaq | 3,013 |
2 | Tawakkal | 2,956 |
3 | Fazalsons | 2,800 |
4 | Bela Chemicals | 2,339 |
5 | Chaudri Shujaat | 1,557 |
6 | Abdul Shakoor Koladia | 1,254 |
7 | Fauzi Ali Kazim | 1,159 |
8 | Saigol | 1,086 |
9 | Naqvi | 1,056 |
10 | Zahur | 1,028 |
11 | Abdullah Al-Rajaih | 1,031 |
12 | Ghani | 903 |
13 | Habib | 845 |
14 | Adamjee | 832 |
15 | Hashwani | 640 |
16 | Arabian Sea Enterprise | 626 |
17 | Sargodha | 581 |
18 | United | 501 |
19 | Chakwal | 441 |
20 | Dawood | 376 |
21 | Bawany-Alnoor | 352 |
22 | Fateh | 213 |
23 | Packages | 166 |
24 | Colony | 81 |
Total | 25,389 |
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- ↑ ایکسپریس نیوز
- ↑ نوائے وقت۔ ضیا الحق سرحدی
- ↑ دنیا نیوز
- ↑ "Who Own Pakistan by Shahid ur Rehman-1999" (PDF)۔ 17 اپریل 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2017