قلعہ سوبھا سنگھ
قلعہ سوبھا سنگھ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقعہ ایک بڑے قصبے کا نام ہے، 8 مارچ 1991 کو اس کے باسیوں کی خواہش کے مطا بق قصبے کا نام تبدیل کر کے احمد آباد رکھ دیا گیا۔ یکم جولائی 1991 سے قبل یہ ضلع سیالکوٹ کا حصہ تھا مگر اسی دننارووال شہر کو ضلع کا درجہ ملنے کی وجہ سے اس قصبے کو ضلع نارووال میں شامل کر دیا گیا۔ یہ قصبہ 60 '16°32 جانبِ شمال، 0'46°74 جانب مشرق اور سطح سمندر سے 240 میٹر(سات سو ستاسی فیٹ) بلندی پر واقع ہے۔
قلعہ سوبھا سنگھ | |
---|---|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
تقسیم اعلیٰ | ضلع نارووال |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 32°14′00″N 74°46′00″E / 32.233333333333°N 74.766666666667°E |
بلندی | 240 میٹر |
مزید معلومات | |
رمزِ ڈاک | 51560 |
فون کوڈ | 0542 |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 1167546 |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمکہا جاتا ہے کہ سردار بھاگ سنگھ نامی سردار کے چار بیتے تھے سوبھا سنگھ، میاں سنگھ، دیدار سنگھ۔ ان چاروں بھائیوں نے اپنے اپنے نام سے شہر آباد کیے۔ سب سے بڑے بیتے کا نام سوبھا سنگھ تھا۔ اس کے نام کی مناسبت کی وجہ سے یہ شہر قلعہ سوبھا سنگھ کہلایا۔ شہر میں اب بھی ایک قلعہ کے نشانات ملتے ہیں، اس جگہ آج کل پرائمری اسکول واقع ہے۔ مہاراجا رنجیت سنگھ کے دور حکومت میں یہ شہر موجود تھا۔ اس شہر کے چار بڑے دروازے تھے،جن کے نام اکبری دروازہ، امرتسری دروازہ، پسروری دروازہ، جموں دروازہ تھے۔ امرتسری دروازہ 1920 تک موجود تھا مگر یہ دروازہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔ آج کل صرف اکبری گیٹ کے آثار ملتے ہیں۔ جو لاری اڈاہ سے سیدھا ریلوے بازار(پرانا نام ٹھٹھیاری بازار) کے داخلی مقام پر واقع ہے۔ مہاراجا رنجیت سنگھ کے دور حکومت میں یہ شہر موجود تھا 1857 کی جنگ آزادی کے بعد یہ شہر انگریزوں کی عملداری میں چلا گیا۔ آزادی سے پہلے شہر میں بیشتر سکھ اور ہندو گھرانے تھے۔ تقسیم ہند کے بعد تمام سکھ اور ہندو یہاں سے ہجرت کر کے ہندوستان چلے گئے۔ اور مشرقی پنجاب سے آنیوالے کئی مہاجر خاندان اس شہر میں آ کر آباد ہوئے۔
جغرافیہ
ترمیمجغرافیائی حوالے سے یہ قصبہ پاکستان کے مشرق کی جانب واقع ہے۔ قصبے کے بیچوں بیچ ایک نہر گزرتی ہے، جو شہر میں نکاسی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس قصبے سے نارووال اکیس کلومیٹر جانب شمال( بشمول ریلوے اور سڑک) واقع ہے۔ پسرور شہر گیارہ کلومیٹر کے فاصلے پر جانب جنوب( بشمول ریلوے اور سڑک)، سیالکوٹ تقریبا چالیس کلومیٹر اور لاہور شہر ایک سو ستائیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔ مشہور نالہ ڈیک بھی شمال مغرب کی جانب چار کلومیٹر کے فاصلے پر بہتا ہے۔
شماریاتِ آبادی و وسائل
ترمیم2010 کے ایک مقامی سروے کے مطابق شہر کے آبادی 40000 نفوس کے لگ بھگ ہے۔ یہاں پر انبالوی ارائیں،مقامی ارائیں،مغل،افغان، کشمیری اور دوسری قوموں کے لوگ ہجرت کر کے یہاں آباد ہوئے۔ اس شہر میں اکثریت بٹ،خواجہ،ڈار اور ملک خاندانوں کی ہے۔ شہر میں پنجابی زبان بولی جاتی ہے تا ہم اردو زبان بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ اس شہر میں ستانوے فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے، مسیحی آبادی 2.40 فیصد اور قادیانی 0.10 فیصد ہیں۔ یہ قصبہ دیہاتی اور شہری زندگی کا حسین امتزاج رکھتا ہے۔ لوگ فیشن کو پسند کرتے ہیں، نوجوان جینر اور شرٹ اور شلوار قمیض یکساں پہنتے ہیں، جبکہ بڑے بوڑھوں میں دھوتی کُرتے کا استعمال بھی اکثر دیکھنے کو ملتا ہے۔ حبیب بنک اور یونائیٹڈ بنک کی برانچیں موجود ہیں جلد ہی نیشنل بنک آیا چاہتا ہے۔ ایک پولیس اسٹیشن بھی موجود ہے۔
سفری سہولیات
ترمیماحمد آباد سے لاہور یا اسلام آباد جانے کے لیے ٹرین اور بس وغیرہ کی سہولت موجود ہے۔ کرایہ سواری پر منحصر ہے اگر آپ ائیر کندیشنڈ گاڑی میں سفر کریں گئے تو لا محالہ کرایہ بھی زیادہ ہو گا۔ اسلام آباد کے لیے گاڑیاں نارووال اور شکر گڑھ سے چلتی ہیں جبکہ لاہور جانے کے لیے گاڑیاں پسرور اور نارووال سے جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ سیالکوٹ، پسرور، ڈسکہ، گوجرانوالہ اور شکر گڑھ جانے کے لیے لوکل گاڑیاں آسانی سے مل جاتی ہیں۔
طبی سہولیات
ترمیمشہر میں ایک بنیادی مرکز صحت ہے جہاں پر ڈاکٹر اور لیڈی ہیلتھ ورکر کی سہو لت موجود ہے، یہ مرکز صحت تھانہ روڈ پر ریلوے پھاٹک کراس کرتے ہی واقع ہے۔ علاوہ ازیں شہر بھر میں کئی پرائیوٹ کلینک موجود ہیں، جہاں جدید طبی علاج کی سہولت موجود ہے۔
معاشیات
ترمیملوگوں کی اکثریت دوسرے شہروں (سیالکوٹ وغیرہ) میں مزوری اور نوکریاں کرتی ہے تاہم اکثر لوگوں کا اپنا کاروبار بھی ہے۔ یہاں پر ایک بڑا اور مرکزی بازار موجود ہے جو نا صرف شہر کے لوگوں کی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ آس پاس کے دیہاتوں کے لوگ بھی یہاں سے خریدوفروخت کرتے ہیں۔
آب و ہوا
ترمیم252 میٹر (827 فٹ) کی اونچائی پر 31°30′ شمالی عرض البلد اور 73°32′ مشرقی طول بلد کے درمیان پڑا ہوا سطح سمندر سے اوپر، قلعہ سوبھا سنگھ کے شمال میں سیالکوٹ ، شمال مغرب میں پسرور اور جنوب میں نارووال ہے۔ قلعہ سوبھا سنگھ میں کوپن آب و ہوا کی درجہ بندی کے تحت ایک مرطوب ذیلی اشنکٹبندیی آب و ہوا کی خصوصیات ہیں۔ قلعہ سوبھا سنگھ سردیوں میں ٹھنڈا رہتا ہے۔ اور گرمیوں کے دوران گرم، مرطوب اور امس بھرے۔ مئی اور جون سب سے زیادہ گرم مہینے ہیں۔ موسم سرما کے دوران درجہ حرارت 1 °C (34 °F) تک گر سکتا ہے۔ زمین، عام طور پر، سادہ اور زرخیز ہے۔ زیادہ تر بارش موسم گرما میں مون سون کے موسم میں ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اکثر سیلاب اور طغیانی آتی ہے۔
آب ہوا معلومات برائے Qila Sobha Singh, Pakistan | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مہینا | جنوری | فروری | مارچ | اپریل | مئی | جون | جولائی | اگست | ستمبر | اکتوبر | نومبر | دسمبر | سال |
اوسط بلند °س (°ف) | 17 (62) |
22 (66) |
25 (75) |
32 (90) |
38 (101) |
39 (102) |
34 (93) |
32 (92) |
33 (91) |
31 (88) |
25 (78) |
21 (68) |
29.1 (83.8) |
اوسط کم °س (°ف) | 5 (41) |
8 (46) |
12 (53) |
18 (64) |
23 (73) |
26 (78) |
26 (78) |
25 (77) |
23 (73) |
17 (62) |
10 (50) |
5 (41) |
16.5 (61.3) |
اوسط عمل ترسیب سم (انچ) | 4.1 (1.6) |
4 (1.6) |
4.4 (1.7) |
2.1 (0.8) |
1.7 (0.7) |
6.8 (2.7) |
27.1 (10.7) |
25.6 (10.1) |
13.2 (5.2) |
1.4 (0.6) |
1.1 (0.4) |
2.1 (0.8) |
93.6 (36.9) |
ماخذ: Weatherbase[2] |
- ↑ "صفحہ قلعہ سوبھا سنگھ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 نومبر 2024ء
- ↑ "Weatherbase: Historical Weather for Qila Sobha Singh, Pakistan"۔ Weatherbase۔ 2008۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2023
حوالہ جات
ترمیمبیرونی رابطے
ترمیمwww.fb.com/qilaahmadabad