مآثر رحیمی
مآثر رحیمی فارسی زبان میں مغل سپہ سالار اور شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کے امرا بیرم خان اور عبد الرحیم خان خاناں کے سوانحی حالات پر مبنی کتاب ہے۔ اس کے مؤلف ملا عبد الباقی نہاوندی ہیں ۔ مصنف کے آبا و اجداد کا شاہانِ فارس کے دربار میں بڑا اثر و رسوخ تھا۔ کسی بات پر صفوی بادشاہ عباس اول سے نا خوش ہو کر ہندوستان آئے اور شیخ ابو الفضل اور عبد الرحیم خان خاناں کے ذریعہ سے دربارِ اکبری میں بمقام برہانپور (خاندیش) پیش ہو کر جاگیردار ہو گئے۔ یہ کتاب تین جلدوں میں 1025ھ بمطابق 1616ء میں مرتب ہوئی۔ پہلی جلد میں مغل شہنشاہ نصیر الدین محمد ہمایوں کے مصاحب اور اکبر کے اتالیق بیرم خان اور ان کے حالات کے ساتھ ساتھ سلاطین ہند کا تذکرہ ہے۔ جو شاہانِ غزنوی سے شروع ہو کر شہنشاہ نور الدین جہانگیر کے حالات پر ختم ہوتا ہے۔ اس علاوہ اسی جلد میں حاکمانِ بنگال، جونپور، مالوہ، کشمیر اور ملتان کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔[1] دوسری جلد میں عبد الرحیم خان خاناں کے حالات کے علاوہ سندھ، گجرات، دکن اور خاندیش کی سلطنتوں کے بھی واقعات درج ہیں۔ تیسری جلد میں خانِ خانی مجلس کے اراکین، امرا، مصاحب، صاحبانِ علم و فن اور اربابِ شعر و سخن کا تذکرہ ہے۔ خاتمہ میں حکیموں، عالموں اور مشاہیر کا تذکرہ درج ہے اور شاہانِ ہند کے وزرا کی بھی فہرست درج ہے۔ مناسب موقعوں پر خان خاناں کی بنوائی ہوئی عمارتوں، کتبات اور ان کے لگائے ہوئے باغوں کا بھی تذکرہ موجود ہے۔[2]
اس کتاب کا اردو ترجمہ سید منصور علی سہروردی نے کیا اور ترجمے پر نظرثانی کا کام ڈاکٹر شریف حسین قاسمی نے ، جبکہ اس پر حواشی و ضمیمہ جات کا کام ڈاکٹر حسن بیگ نے انجام دیا ہے۔ مذکوہ اردو ترجمہ مارچ 2018ء میں الفیصل ناشران کتب لاہور نے شائع کیا ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ نبی احمد سندیلوی، تذکرہ مورخین، 1936ء، ص 68
- ↑ نبی احمد سندیلوی، تذکرہ مورخین، 1936ء، ص 69
- ↑ "مآثر رحیمی، تبصرہ: ڈاکٹر محمد سہیل شفیق، مشمولہ: فرائیڈے اسپیشل کراچی، 2 نومبر 2018ء"۔ 22 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2019