متیا چودھری
متیا چودھری (30 جون 1942ء-16 اکتوبر 2024ء) ایک بنگلہ دیشی سیاست دان تھیں۔[3] جنھوں نے ایوان کی نائب اور سابق قومی سنسد کی رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 2009–2024 کے دوران شیر پور-2 حلقہ کی نمائندگی کرتی تھیں۔ [4][5] وہ شیخ حسینہ کی تیسری مدت کے تحت وزیر زراعت تھیں۔ [6][7] وہ عوامی لیگ کی ایک تجربہ کار سیاست دان کے طور پر جانی جاتی تھیں۔ [8]
متیا چودھری | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(بنگالی میں: মতিয়া চৌধুরী) | |||||||
Ministry of Agriculture | |||||||
مدت منصب 12 جنوری 2014 – 7 جنوری 2019 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 30 جون 1942ء پیروجپور ضلع |
||||||
وفات | 16 اکتوبر 2024ء (82 سال)[1] | ||||||
وجہ وفات | بندش قلب [1] | ||||||
طرز وفات | طبعی موت [1] | ||||||
شہریت | عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش برطانوی ہند پاکستان |
||||||
جماعت | بنگلہ دیش عوامی لیگ (1979–)[2] | ||||||
عملی زندگی | |||||||
تعليم | ڈھاکہ یونیورسٹی | ||||||
مادر علمی | جامعہ ڈھاکہ ایڈن گرلز کالج |
||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | بنگلہ | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ | ||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمچودھری 30 جون 1942ء کو ضلع پیرج پور کے نذیر پور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد، محی الدین احمد چودھری، ایک پولیس افسر تھے۔ انھوں نے ڈھاکہ ایڈن کالج سے ایچ ایس سی پاس کیا اور ڈھاکہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ [9]
سیاسی کیریئر
ترمیمچودھری نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز طالب علمی کی زندگی سے کیا۔ انھوں نے ایوب حکومت کے خلاف تحریک اور 1962ء کے ایجوکیشن کمیشن کے خلاف تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وہ 1963ء میں ڈھاکہ ایڈن گرلز کالج اسٹوڈنٹس یونین کی نائب صدر اور ڈھاکہ یونیورسٹی سینٹرل اسٹوڈنٹس یونین کی جنرل سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ چودھری جنوبی ایشیا میں اپنی شعلہ بیان تقریروں اور اپنے اٹل رویہ کے لیے مشہور ہیں، جن کی وجہ سے انھیں اوگنی کوننا یا آگ کی لڑکی کا لقب دیا گیا ہے۔[10]انھوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بائیں بازو کی نیشنل عوامی پارٹی سے کیا تھا، لیکن اب وہ عوامی لیگ کے سب سے سینئر رہنماؤں میں سے ایک تھیں۔ [11][12]وہ 1965–66 میں اس وقت کی ایسٹ پاکستان اسٹوڈنٹس یونین کی صدر تھیں۔ 1967 اور 1969 کے درمیان وہ بار بار ایوب مخالف تحریک چلاتی رہی اور تقریباً 2 سال تک جیل میں نظر بند رہیں۔ وہ 1969ء کی عوامی بغاوت کے دوران جیل سے رہا ہوئیں۔[13]
ذاتی زندگی
ترمیمچودھری کی شادی بنگالی زبان کے قدیم ترین روزناموں میں سے ایک دی سنگباد کے ایڈیٹر بازلور رحمان سے ہوئی تھی، جن کا انتقال 26 فروری 2008ء کو ہوا۔ [14] متیا چودھری 16 اکتوبر 2024ء کو ڈھاکہ کے ایور کیئر ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال کر گئیں۔ [15]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ https://today.thefinancialexpress.com.bd/last-page/matia-chy-passes-away-1729103165
- ↑ https://bangla.bdnews24.com/politics/064cd26e7c72
- ↑ "Member of Parliamant"۔ Bangladesh Parliament۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2024
- ↑ "Matia Chowdhury becomes deputy leader of parliament"۔ Dhaka Tribune (بزبان انگریزی)۔ 12 جنوری 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جنوری 2023
- ↑ "List of 11th Parliament Members"۔ Bangladesh Parliament۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جنوری 2019
- ↑ "$4.8 million USAID grant to strengthen biotechnology partnership, food security in South"۔ EurekAlert!۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016
- ↑ "Hon'ble-Ministers"۔ Cabinet Division – Government of the People's Republic of Bangladesh
- ↑ "Motia Chowdhury queues to buy rice"۔ e-Bangladesh۔ 27 اگست 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 نومبر 2010
- ↑ "AL presidium member Matia Chowdhury dies"۔ New Age (Bangladesh)۔ 16 اکتوبر 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2024
- ↑ লাগাম টেনে কথা বলবেন، বিশ্বব্যাংককে মতিয়া চৌধুরী [Talking about the twist, Matia Chowdhury told the World Bank]۔ Prothom Alo۔ 07 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016
- ↑ "Reject pro-Pakistani line of thinking: HT Imam tells BNP"۔ bdnews24.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016
- ↑ "Prime minister, Awami League leaders pay homage to Bangabandhu"۔ bdnews24.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016
- ↑ "Press Information Department (PID)، Government of Bangladesh"۔ pressinform.portal.gov.bd (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2018
- ↑ "Sangbad editor Bazlur Rahman dies"۔ www.independent-bangladesh.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 اپریل 2016
- ↑ "AL presidium member Matia Chowdhury dies"۔ New Age (Bangladesh)۔ 16 اکتوبر 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2024