سنہ 1303ء میں سلطنت دہلی کے فرماں روا علاء الدین خلجی نے گوہیلا راجا رتن سنگھ کو آٹھ ماہ کے طویل محاصرے کے بعد شکست دے کر قلعہ چتوڑ پر قبضہ کر لیا تھا۔ متعدد افسانوی کتابوں میں اس جنگ کا تذکرہ ملتا ہے جن میں سب سے مشہور کتاب ملک محمد جائسی کی پدماوت ہے۔ مورخین کے نزدیک اس کتاب میں بیان کردہ افسانہ شاعر کا محض تخیل ہے جس کا حقیقت اور تاریخ سے کوئی واسطہ نہیں۔ مذکورہ داستان میں جائسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس جنگ کا مقصد راجا رتن سنگھ کی خوب صورت بیوی پدماوتی کا حصول تھا۔

محاصرہ چتوڑگڑھ (1303ء) is located in ٰبھارت
چتوڑ
چتوڑ
دہلی
دہلی
موجودہ بھارت میں دلی اور چتوڑ کا محل وقوع

پس منظر

ترمیم

ہندوستان کے شمال مغربی علاقے میں ایک خطہ میواڑ کہلاتا تھا جس پر گوہیلا شاہی سلسلہ کی حکمرانی تھی۔ اس حکومت کا پایہ تخت قلعہ چتوڑ (چتوڑگڑھ) میں واقع تھا۔ سنہ 1299ء میں سلطان علاء الدین خلجی کے مشہور سالار الغ خان نے گجرات کی مہم پر جاتے ہوئے خطہ میواڑ پر چھاپا مارا تھا۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی منصوبہ بند فوجی حملہ نہیں تھا۔ اس واقعے کے بعد گوہیلا راجا سمر سنگھ نے چھاپا ماروں[1] سے بچاؤ کی خاطر اپنے ملک کے لیے غالباً خراج ادا کرکے حفاظتی تدبیر اختیار کر لی تھی۔[2]

سنہ 1301ء میں علاء الدین خلجی نے رنتھمبور فتح کیا جو دلی اور چتوڑ کے درمیان میں واقع تھا۔ فتح رنتھمبور کے بعد سلطان دلی واپس آگئے اور اسی سال رتن سنگھ تخت چتوڑ پر متمکن ہوئے۔[3] علاء الدین کی فتح چتوڑ کے متعلق جو افسانے مشہور ہیں ان سب کا مرجع ملک محمد جائسی کی منظوم رزمیہ داستان پدماوت ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ علاء الدین نے راجا رتن سنگھ کی پتنی رانی پدمنی کو حاصل کرنے کے لیے چتوڑ پر حملہ کیا تھا۔ ان افسانوں کے مطابق راگَھو نامی ایک شخص نے علاء الدین کے سامنے رانی پدمنی کی غیر معمولی خوب صورتی کی تعریف کی تھی جس سے متاثر ہو کر علاء الدین نے اسے حاصل کرنے کے لیے قلعہ پر حملہ کر دیا۔[4]

حوالہ جات

ترمیم

کتابیات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم