محمد الیاس الاعظمی
ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی (ولادت: 23 ستمبر 1966ء) ایک بھارتی مصنف، قلم کار، ناقد، محقق اور دار المصنفین کے اعزازی رفیق[1] ہیں، ان کی مختلف موضوعات پر دو درجن سے زائد علمی و تحقیق کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ شبلی نعمانی پر ان کا کام زیادہ نمایاں ہے۔
محمد الیاس الاعظمی | |
---|---|
پیدائش | 23 ستمبر 1966 ء مہراج پور، اعظم گڑھ، بھارت |
قلمی نام | محمد الیاس الاعظمی |
پیشہ | مصنف، معلم، نقاد، محقق |
زبان | اردو، انگریزی، ہندی، سنسکرت، عربی |
قومیت | بھارتی |
شہریت | بھارتی |
مادر علمی | آگرہ یونیورسٹی |
اصناف | تنقید، تحقیق |
نمایاں کام | آثار شبلی، کتابیات شبلی |
ولادت اور تعلیم
ترمیممحمد الیاس الاعظمی بن الحاج عبد الرزاق کی ولادت 23/ستمبر 1966ء کو مہراج پور ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ آگرہ یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے اور پوروانچل یونیورسٹی، جون پور سے پی ایچ ڈی کی۔
اس وقت دار المصنفین کے اعزازی رفیق ہونے کے ساتھ کئی بین الاقوامی مجلات اور اداروں کے رکن ہیں۔[2] ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی کو شبلی نعمانی کی ذات اور ان کے علمی کارناموں اور خیالات وافکار سے بے حد دلچسپی ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ انھوں نے کئی سال مسلسل شبلی نعمانی سے متعلق موضوعات پر کام کیا ہے اور کئی کتابیں جیسے متعلقات شبلی، کتابیات شبلی، شبلی سخنوروں کی نظر میں، مکتوبات شبلی، آثار شبلی، علامہ شبلی کے نام اہل علم کے خطوط اور شبلی شناسی کے سو سال شائع ہو چکی ہیں۔
ضیاء الدین اصلاحی لکھتے ہیں؛
” | ..... ان کے خیالات میں جہاں اعتدال وتوازن ہوتا ہے، وہاں تحریر میں بھی پختگی اور دلکشی ہوتی ہے۔ ان کی تحسین و تنقیص بھی غلو اور مبالغہ سے عموما خالی ہوتی ہے۔[3] | “ |
پروفیسر یسین مظہر صدیقی ندوی لکھتے ہیں:
” | اردو ادب کے معروف لکھنے والے، متعدد مقالات اور کتابوں کے مصنف، تحقیق و علم کی مشرقی اور اسلامی روایات کے پاسدار، فکر شبلی و سلیمان کے پارکھ اور ترجمان، محنت، علم ،تحقیق اور فکر ونقد میں انفرادیت کے حامل، استاد ادب اردو مگر اسلامیات سے وابستہ، ان تک محنت اور بلند پایہ تحقیقات کے دلدادہ، علم وکمال کی دنیا میں ابھرتے ہوئے نوجوان محقق و عالم۔[4] | “ |
تصانیف و تراجم
ترمیمتصانیف و تالیفات
ترمیم- اسہل التجوید (1986ء)
- تذکرۃ القراء (1996ء)
- علم الترتیل(1996ء)
- علامہ سید سلیمان ندوی بحیثیت مؤرخ (2001ء)
- دار المصنفین کی تاریخی خدمات (2002ء)
- اشاریہ ماہنامہ الرشاد(2004ء)
- عظمت کے نشان(2005ء)
- ساحلوں کے شہر میں(2006)
- شاہ معین الدین احمد ندوی – حیات و خدمات (2007ء)
- متعلقات شبلی(2008ء)
- مطالعات و مشاہدات (2010ء)
- کتابیات شبلی (2011ء)
- شبلی سخنوروں کی نظر میں (2012ء)
- آثار شبلی (2013ء)
- کتابیں – حصہ اول (2012ء)
- کتابیں – حصہ دوم (2013ء)
- عکس و اثر (2013ء)
- علامہ شبلی کے نام اہل علم کے خطوط (2013ء)[2]
- شذرات شبلی
- شبلی شناسی کے سو سال (2014ء)[5]
تراجم
ترمیم- رحمت عالم (اردو سے ہندی) (2009ء)
- نیور بی اے ہندو (ہندی سے اردو) (2010ء)[6]
تحقیق و تدوین
ترمیم- اورنگ زیب عالم گیر پر ایک نظر از شبلی نعمانی (1999ء)
- موازنہ انیس و دبیر از شبلی نعمانی (2004ء)
- کاروان رفتگاں (2008ء)
- تاریخ اعظم گڑھ (2011ء)
- مکتوبات شبلی (2012ء)[6]
اعزاز
ترمیمان کی دو کتابوں "عظمت کے نشان" اور "متعلقات شبلی" پر اردو اکادمی، اتر پردیش سے انعام ملا۔[7]
مراجع و مصادر
ترمیم- ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی بحیثیت شبلی شناس، مؤلفہ شائستہ ریاض، ناشر: ادبی دائرہ، اعظم گڑھ، طبع اول: دسمبر 2013ء
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Authors and Fellows | Darul Musannefin Shibli Academy"۔ 18 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 فروری 2017
- ^ ا ب ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی بحیثیت شبلی شناس، مؤلفہ شائستہ ریاض، ناشر: ادبی دائرہ، اعظم گڑھ، طبع اول: دسمبر 2013ء، صفحہ 12-13
- ↑ ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی بحیثیت شبلی شناس ، مؤلفہ شائستہ ریاض، ناشر: ادبی دائرہ، اعظم گڑھ، طبع اول: دسمبر 2013ء، صفحہ15
- ↑ ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی بحیثیت شبلی شناس ، مؤلفہ شائستہ ریاض، ناشر: ادبی دائرہ، اعظم گڑھ، طبع اول: دسمبر 2013ء، صفحہ18
- ↑ ریختہ ڈاٹ آرگ پر کتاب شبلی شناسی کے سو سال
- ^ ا ب ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی بحیثیت شبلی شناس، مؤلفہ شائستہ ریاض، ناشر: ادبی دائرہ، اعظم گڑھ، طبع اول: دسمبر 2013ء، صفحہ 13
- ↑ ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی بحیثیت شبلی شناس، مؤلفہ شائستہ ریاض، ناشر: ادبی دائرہ، اعظم گڑھ، طبع اول: دسمبر 2013ء، صفحہ 14