جون پور
شمالی ہند کا تاریخی شہر ہے جو ریاست اتر پردیش میں واقع ہے۔ سلطان فیروز شاہ تغلق نے تعمیر کرایا۔ جونا خان نے جو بعد میں السلطان المجاہد ابوالفتح محمد شاہ کا لقب اختیار کر کے سریر آرائے سلطنت ہوا۔ اپنے نام پر اس کا نام جون پور رکھا۔ سلطنتِ تغلق کے بعد شاہان شرقی کا دار الحکومت رہا۔
جون پور जौनपुर | |
---|---|
شہر | |
سرکاری نام | |
شاہی پل، جونپور | |
ملک | بھارت |
ریاست | اترپردیش |
ضلع | جونپور |
قائم شدہ | 1359 |
قائم از | فیروز شاہ تغلق |
وجہ تسمیہ | محمد بن تغلق, whose given name was Jauna Khan |
رقبہ | |
• کل | 2,038 کلومیٹر2 (787 میل مربع) |
بلندی | 82 میل (269 فٹ) |
آبادی (2001) | |
• کل | 4,494,204 |
• درجہ | 43 in UP |
• کثافت | 1,113/کلومیٹر2 (2,880/میل مربع) |
زبانیں | |
• دفتری | ہندی، اردو |
منطقۂ وقت | بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30) |
گاڑی کی نمبر پلیٹ | UP62 |
جنسی تناسب | 1000 males per 1024 females ♂/♀ |
ویب سائٹ | http://jaunpur.nic.in |
شاہان جون پور
ترمیمتعلیم
ترمیمجونپور شہر اور تعلیم کا رشتہ بہت پرانا ہے جونپور مملکت کے شاہ ابراہیم شرقی کے زمانہ میں جونپور علم و فن کا مرکز بن چکا تھا بڑے بڑے علما کی خانقاہیں اور مدارس اسلامیہ قائم ہو چکے تھے اس لیے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے اس شہر کو شیراز ہند کا نام دیا تھا
مشہور مدارس اسلامیہ
ترمیم- مدرسہ کرامتیہ ملا ٹولہ جونپور
- مدرسہ قرآنیہ بڑی مسجد جونپور
- جامعہ حسینیہ لال دروازہ جونپور
- ریاض العلوم چوکیہ گورینی
- جامعہ فاروقیہ صبرحد
- ضیاء العلوم مانیکلاں
- اعجاز العلوم کھیتاسرائے
قابل ذکر شخصیات
ترمیمعلما و مشائخ نے تیموری حملے کے بعد دِلّی چھوڑ کر اسی شہر (جونپور) کا رخ کیا تھا، بڑے بڑے جید علما اور صوفیا اس زمین میں قیام پزیر ہوئے اور یہاں کی مٹی کو مفتخر کیا
- ملا محمود جونپوری
- حضرت شیخ محمد بن عیسیٰ تاج (متوفی870ھ) [1]
- حضرت شیخ شمس الحق حقانی جونپوری (آپ شیخ محمد بن عیسیٰ تاج کے شاگرد و مجاز تھے)
- شیخ بہاؤ الدین جونپوری بن نتھو جونپوری [2]
- مولانا محمد یونس جون پوری
- محمد اکرم ندوی
- سخاوت علی جونپوری
- محمد جونپوری
- کرامت علی جونپوری
- فاضل اجل، عالم اکمل حضرت علامہ مولانا عبد الرشید جونپوری ؒ (مصنف مناظرہ رشیدیہ)
- قاضی شہاب الدین دولت آبادی،
- شیخ حسن طاہر،
- شیخ معروف جونپوری
- مولانا الہ داد
- شیخ ادھن جونپوری،
- شیخ محمد حسن جونپوری،
- شیخ علی بن حسام الدین،
- شیخ محمد عیسیٰ،
- شیخ ابوالفتح جونپوری،
- سید علی
- مخدوم قطب الدین سالار بندگی بڈھ نے جونپور میں شیخ شمس الحق حقانی جونپوری سے تعلیم حاصل کی اور شیخ بہاؤ الدین جونپوری بن نتھو جونپوری سے رجوع فرمایا تھا،
یہ وہ ہستیاں تھیں جو علم و تصوف کے میدان میں ممتاز تھیں اور جن کی روحانیت سے جونپور کی زمین سرشار اور شاداب رہی [3]
مشہور کالج اور یونیورسٹیاں
ترمیم- ویربہادرسنگھ پوروانچل یونیورسٹی جونپور
- تلک دھاری سنگھ پی جی کالج جونپور
- رضوی حس شیعہ پی جی کالج جونپور
- محمد حسن پی جی کالج جونپور
- فریدالحق میموریل ڈگری کالج صبرحد جونپور
تاریخی عمارتیں
ترمیم- شاہی جامع مسجد جونپور
- شاہی اٹالہ مسجد
- شاہی لال دروازہ مسجد
- شاہی چار انگل مسجد
- شاہی محل جونپور
- مقبرہ فیروز شاہ تغلق
- مقبرہ شرقی
- شاہی عیدگاہ
- شیتلا چوکیہ دھام
- شاہی تالاب کھیتاسرائے جونپو
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ کتاب "دیار پورب میں علم و علما" مصنف قاضی اطہر مبارکپوری
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 10 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 فروری 2022
- ↑ جونپور کا تخلیقی نور | قندیل[مردہ ربط]