محمد علم اللہ اعزاز یافتہ بھارتی صحافی، محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی ولادت بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کے دار الحکومت رانچی میں ہوئی۔ انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمیونیکیشن میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی اور بعد ازاں اردو زبان و ادب سے دلچسپی کی بنیاد پر باضابطہ طور پپر اردو میں بھی اسی یونیورسٹی سے ایم اے کیا[1]

محمد علم اللہ

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1989ء (عمر 34–35 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رانچی، جھارکھنڈ، بھارت
نسل بھارتی
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ ملیہ اسلامیہ
پیشہ صحافی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وہ تقریباً 10 برسوں سے صحافت میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انھوں نے کئی اردو اخباروں اور رسالوں میں مضامین اور کالم لکھے ہیں جن کی تعداد تقریباً 300 سے بھی زائد ہے۔ وہ دو عدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔ ان کی کتاب مسلم مشاورت ایک مختصر تاریخ ہے جس میں انھوں نے مسلم مجلس مشاورت کے پس منظر میں آزادی کے بعد بھارتی مسلمانوں کے سیاسی، سماجی اور مذہبی صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔ مسلم مجلس مشاورت بھارتی مسلمانوں کی ایک تنظیم ہے، جس نے بھارت میں اقلیتوں اور خصوصاًمسلمانوں کی بقاوحیات اور ان کے تحفظ کے لیے بڑا کام کیا ہے۔ محمد علم اللہ لکھنے پڑھنے کے شوقین ہیں۔ اسی لیے میدان صحافت کا انتخاب کیا۔ ہندُوستان ایکسپریس، صحافت، خبریں، جدید خبر میں نامہ نگاری، فیچر رائٹنگ، کالم نگاری، تراجم کرتے آئے۔ ڈاکیومینٹری فلم بنانے کے علاوہ، سفرنامے لکھے، نظمیں کہتے اور کہانیاں بھی لکھتے ہیں، ان کے افسانے ملک کے مقتدر ادبی جریدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔[2]

ولادت، ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

علم اللہ کی ولادت بھارت کی ریاست جھارکھنڈ کے دار الحکومت رانچی کے اک چھوٹے سے گاؤں اٹکی میں ہوئی۔ والد سرکاری مدرس تھے جو ملازمت سے سبکدوشی کے بعد اب اٹکی اور گرد و نواح میں سماجی و رفاہی کاموں میں مصروف ہیں، والدہ گھریلو خاتون ہیں۔ والد علاقہ میں ایک سماجی کارکن اور ذمہ دار شخصیت کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کے والد ایک پڑھے لکھے انسان تھے تو انھوں نے علم اللہ کو ابتدائی تعلیم کے لیے گاؤں کے ہی ایک اسکول جس کا نام درس گاہ اسلامی ہے میں ڈال دیا۔ جہاں سے انھوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی، اس کے بعد ایک سال کے لیے بھٹکل کے ایک مدرسہ تعلیم القران چلے گئے، پھر مزید تعلیم کے لیے مدرسۃ الاصلاح سرائے میر اعظم گڑھ میں داخلہ لیا۔ جہاں سے 2006ء میں فضیلت کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تاریخ و ثقافت میں گریجویشن اور بعد میں ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کیں۔ انھوں نے جامعہ سے ماس کمیونی کیشن، تاریخ وثقافت اور اردو زبان و ادب سے الگ الگ تین موضوعات میں ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کیں۔[3]

پیشہ ورانہ زندگی ترمیم

انھوں نے 2006ء میں دہلی سے اپنی صحافت کا آغاز کیا اور اس کے متعدد اردو اخبارات اور انگریزی اخبارات میں صحافی کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے اپنی شناخت بنائی۔ تاہم باضابطہ ملازمت انھوں نے 2013ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمینونیکیشن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملی گزٹ سے شروع کی۔ اس کے بعد ای ٹی وی اردو میں کچھ عرصہ سینئر کاپی ایڈیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور تقریباً چار سال جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں میڈیا مشیر کی حیثیت سے کام کیا۔ اس درمیان میں انھوں نے مسلم نیوز لندن سمییت، مضامین، قندیل ڈاٹ کام، ہم سب اور مکالمہ جیسے معیاری ویب پورٹل میں بھی خوب لکھا۔

تصانیف ترمیم

ان کی پہلی کتاب ڈاکٹر ظفرالاسلام خان کی نگرانی میں بنام مسلم مجلس مشاورت 2016 میں مکمل ہوئی جس کا اجرا سابق صدرجمہوريہ ہند محمد حامد انصاری کے ہاتھوں انڈیا اسلامک کلچر سینٹر میں عمل میں آیا جسے لوگوں نے کافی پسند کیا، خود حامد انصاری نے بڑی تعریفی کلمات کہے۔ ان کی دوسری تصنیف ایران کچھ دن ایران کا سفرنامہ ہے جسے انھوں نے 2018ء میں بعد از سفر ایران شائع کیا۔ اس کتاب کو بھی قارئین کی طرف خاطر خواہ پزیرائی ملی[4][5]

ان کی دوسری تصنیف ایران میں کچھ دن ہے جو ان کے سفر ایران کی روداد ہے۔ پندرہ دنوں پرمشتمل اس سفرنامے میں ایران کے تین شہر قم، مشہد اور تہران کا ذکر ہے، جس میں ان شہروں کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کے اہم پہلوؤں کونمایاں کیا گیا ہے۔ان شہروں میں جن چیزوں کو بطور خاص سفرنامہ نگار نے دیکھا ہے ان میں مسجد جمکران، زیارت گاہ فاطمہ معصومہ، دفاع مقدس، ریستوران سالاریہ، افق ٹیلی ویژن اور تسنیم نیوز ایجنسی کے دفاتر کی سیر، شاہ عبد العظیم کا مزار، امام خمینی علیہ الرحمہ کا مزار، لائبریری آیت اللہ مرعشی، صداوسیمای ایران اور کوہ خضر کی سیر وغیرہ شامل ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم