محمد حامد انصاری
محمد حامد انصاری (ولادت: 1 اپریل 1937ء) بھارت کے بارہویں نائب صدر رہے۔ نیشنل مائنورٹیز کمیشن کے سابق چیرمین ہیں۔[2] یہ ایک ماہر تعلیمات، مشیر اور علی گڑھ یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر ہیں۔
محمد حامد انصاری | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(انگریزی میں: Mohammad Hamid Ansari)،(ہندی میں: मोहम्मद हामिद अंसारी) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 1 اپریل 1937ء (87 سال)[1] کولکاتا |
||||||
شہریت | برطانوی ہند ڈومنین بھارت بھارت |
||||||
جماعت | آزاد سیاست دان | ||||||
مناصب | |||||||
نائب صدر بھارت | |||||||
برسر عہدہ 11 اگست 2007 – 10 اگست 2017 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ کلکتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
||||||
پیشہ | سفارت کار | ||||||
اعزازات | |||||||
اعزازی سند (2016) |
|||||||
درستی - ترمیم |
ان کا انتخاب بھارت کے 12ویں نائب صدر کی حیثیت سے 10 اگست 2007ء کو ہوا اور 10 اگست 2017ء تک انھوں نے اپنا دفتر سنبھالا۔
ذاتی زندگی
ترمیمانصاری 1 اپریل 1937 کو کولکاتا، بنگال پریزیڈنسی (موجودہ کولکاتا، مغربی بنگال) عبد العزیز انصاری اور عائشہ بیگم کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی گھر ریاست اتر پردیش کے شہر غازی پور میں ہے۔ انھوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی سال کولکاتا میں گزارے۔ وہ انڈین نیشنل کانگرس کے سابق صدر اور مجاہد آزادی مختار احمد انصاری کے رشتے دار ہیں۔[3] وہ اترپردیشی سیاست دان مختار انصاری، افضل انصاری اور صبغت اللہ انصاری کے بھی رشتے دار ہیں۔[4] انصاری نے اسکول کی تعلیم شملہ کے سینٹ ایڈورڈ اسکول سے حاصل کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انھوں نے علامۂِ فلسفہ یا فلسفے میں ڈاکٹریٹ اور ماسٹر آف آرٹس کی ڈگریاں حاصل کیں۔[5] انھوں نے سلمیٰ انصاری نامی خاتون سے شادی کی۔ اُن کے 2 بیٹے اور 1 بیٹی ہے۔[6]
خدمات
ترمیمحامد انصاری مغربی ایشیا کے معاملات کے ماہر ہیں۔ وہ انڈین فارن سروس میں خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ وہ متحدہ عرب امارات، افغانستان، پاکستان اور سعودی عرب میں انڈیا کے سفیر اور آسٹریلیا میں بطور ہائی کمشنرخدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ وہ اقوام متحد میں بھی انڈیا کے مستقل نمائندے کی حیثیت سے بھی کام کر چکے ہیں۔ وہ دو ہزار چھ میں کشمیر گول میز کانفرنس اور ملک میں مختلف برادریوں کے درمیان میں اعتماد سازی میں بھی اہم کردار ادا کر چکے ہیں۔ وہ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے وائس چانسلر اور قومی اقلیتی کمیشن کے چیرمین کے عہدے پر بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحواشی
ترمیم- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Mohammad-Hamid-Ansari — بنام: Mohammad Hamid Ansari — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Hamid Ansari set to be India’s next Vice President آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ indiancatholic.in (Error: unknown archive URL)۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 14، 2007
- ↑ "Who is Mohammed Hamid Ansari?"۔ NDTV۔ 7 اگست 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2018
- ↑ "3 brothers, 5 seats, jail: no getting away from the Ansaris of Poorvanchal"۔ Indian Express۔ 12 مئی 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2018
- ↑ "Hamid Ansari sworn in as vice-president"۔ DNA India۔ 11 اگست 2012۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2018
- ↑ "Sh. M. Hamid Ansari"۔ Vice President of India۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2018
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر محمد حامد انصاری سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- Iran Today: Twenty – five Years after the Islamic Revolution (Rupa, New Delhi,2005) (ISBN 81-291-0774-0)
- Ansari:Shares Left leanings and is also close to Congress bosses
- Hamid Ansari: versatile scholar, statesmanآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ hindu.com (Error: unknown archive URL)