محمد عمر میمن
محمد عمر میمن ایک ماہر اردو زبان، شاعر، افسانہ نگار، اردو کی عمدہ تحریروں کے انگریزی ترجمہ نگار اور معروف جریدے The Annual of Urdu Studies کے مدیر رہ چکے ہیں۔وہ یونیورسٹی آف وسکونسن–میڈیسن میں اردو ادب اور اسلامیات کے پروفیسر ایمیریٹس رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے وہاں کے اردو منصوبے کے لیے مشیر کا کردار ادا کیا۔ انھوں جامعۂ ہٰذا میں 38 سال اردو، اسلامیات، عربی، فارسی زبانوں کی تعلیم دی اور اس کے بعد ایک اسکالر کے طور پر کام کیا۔
محمد عمر میمن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1939ء علی گڑھ، برطانوی ہند |
وفات | 4 جون، 2018ء وسکونسن |
شہریت | پاکستان [1] برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ہارورڈ یونیورسٹی |
پیشہ | یونیورسٹی آف وسکونسن–میڈیسن میں 38 سال اردو، اسلامیات، عربی، فارسی زبانوں کی تعلیم اور ایک اسکالر کے طور پر کام |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [2]، انگریزی [3] |
شعبۂ عمل | تاریخ ادبیات [4]، عربیات [4]، اردو ادب [4] |
ملازمت | یونیورسٹی آف وسکونسن–میڈیسن ، جامعہ سندھ |
وجہ شہرت | اردو شاعری، افسانہ نگاری، معروف جریدے The Annual of Urdu Studies کی ادارت |
کارہائے نمایاں | انتظار حسین اور نیرہ مسعود کی تحریروں کا اردو ترجمہ، تاریک گلی کے عنوان سے افسانوں کا مجموعہ اور انگریزی زبان میں دو تحریریں Do You Suppose it’s the East Wind اور The Greatest Urdu Stories Ever Told |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
خاندان اور تعلیم
ترمیمعمر علی گڑھ میں 1939ء میں پیدا ہوئے۔ وہ چھ بچوں میں سب سے کم عم تھے۔ ان کا خاندان 1954ء میں تقسیم ہند کے بعد پاکستان منتقل ہوا اور کراچی میں قیام پزیر ہوا۔ اسی شہر میں عمر نے بیچلر اور ماسٹر کی ڈگریوں کی تکمیل کی۔ وہ ایک مختصر عرصے کے لیے ساچل سرمست کالج اور جامعہ سندھ میں درس و تدریس کی خدمت انجام دی۔ وہ 1964ء میں فل پرائٹ اسکالر شپ کے تحت تعلیم کے لیے روانہ ہوئے، جہاں انھوں نے شرقِ قریب کی زبانوں اور ادب میں ماسٹر کی تعلیم ہارورڈ یونیورسٹی میں مکمل کی۔ انھوں نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس سے اسلامیات میں پی ایچ ڈی کی تکمیل کی۔[5]
ادبی کام
ترمیم1989ء میں میمن نے اپنے افسانوں کا پہلا مجموعہ تاریک گلی کے عنوان سے شائع کیا۔
اس کے علاوہ عمر نے انتظار حسین اور نیر مسعود کی تحریروں کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔
ان کی انگریزی تحریروں میں Do You Suppose it’s the East Wind? اور The Greatest Urdu Stories Ever Told شامل ہیں۔[5]
تراجم :
1- فن فکشن نگاری (تین جلدیں)
2- خندہ اور فراموشی کی کتاب (میلان کنڈیرا)
3- وجود کی ناقابلِ برداشت لطافت (میلان کنڈیرا) م
4- پہچان (میلان کنڈیرا)
5۔ اپنی سو گوار بیسواؤں کی یادیں (گابرئیل گارسیا مارکیز)
6۔ سفید قلعہ (اورحان پامک)
7۔ سمرقند (امین معلوف)
8۔ روشنی کی خیرہ کُن نابودگی (طاہر بن جلون)
9- زوال (البیر کامیو)
10- آوارگی (منتخب تراجم)
11- گم شدہ خطوط (منتخب تراجم)
12- الاندلس (منتخب مضامین کے تراجم)
13- کوئی سی مُسکراہٹ (فرانسوا ساگاں)
14۔ حیرتی بادل (فرانسوا ساگاں) فضلی سنز
15۔ جنگل والا صاحب (بیپسی سدھوا)
16۔ کرپشن (طاہر بن جلون)
17۔ عمارتِ یعقوبیان (علاء الاسوانی)
18۔ آفرینش اور اشیاء کا بے زمانی نظام (تشہکو ازتسو)
19۔ انگارے (شاندور مارئی)
20۔ ایستھر کا ورثہ (شاندور مارئی)
21۔ رخصت (طاہر بن جلون)
22۔ وہ جو قریب آیا، جس نے دیکھا (علاء الاسوانی)
23۔ نوجوان ناول نگار کے نام خطوط(ماریو برگس یوسا)
24۔ ناول کا فن (میلان کنڈیرا)
25۔ مجھے اپنی آنکھوں میں محفوظ کرلو (کارلوس فوینتیس)
26۔ بیگانہ (شمعون بلاس) غیر مطبوعہ
27۔ اُمّید اور دوسرے خطرناک مشاغل (لیلیٰ العلمی)
انتقال
ترمیمعمر 4 جون، 2018ء کو وسکونسن میں شدید بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ اکادمی ادبیات پاکستان نے ایک بیان میں محمد عمر میمن کے گذر جانے کو اردو ادب کے لیے ایک بہت بڑا نقصان قرار دیا تھا۔[5]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12364074q — اخذ شدہ بتاریخ: 26 مارچ 2017 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12364074q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20221172170 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 فروری 2023
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo20221172170 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جنوری 2023
- ^ ا ب پ