شمس العارفین حضرت مخدوم مخدوم سیّد حسن شاہ قتال برصغیر میں سلسلہسہروردیہ کے معروف روحانی بزرگ ہیں۔ آپ کا مزار تحصیل کہروڑپکا، پاکستان سے پانچ کلومیٹر کی مسافت پر آپ کے نام سے منسوب"مخدوم حسن" نامی بستی میں موجود ہے۔ آپ علوم ظاہری و باطنی سے مالا مال تھے۔ آپ برصغیر پاک و ہند میں سلسلہ قادریہ کے بانی اور عظیم روحانی بزرگ حضرت سیّد مخدوم عبدالرشید حقانی کے فرزند ارجمندہیں۔ آپ کا زمانہ اولیائے کرام کا زمانہ مشہور ہے۔ مشہور بزرگ شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی، شیخ فرید الدین گنج شکر، شاہ شمس تبریزی،لعل شہباز قلندر، جلال الدین رومی اور جلال الدین سرخ بخاری، بو علی شاہ قلندر، حضرت صدر الدین عارف ان کے ہم عصر اولیاء تھے۔[1]

مخدوم حسن قتال
مخدوم حسن قتال کا زیر تعمیرمقبرہ۔
لقب•قطب زماں
•شیخ المشائخ
•پیر طریقت
•قتال
ذاتی
پیدائش625ھ
وفات
مدفنکہروڑ پکا،لودھراں، پاکستان پاکستان کا پرچم
مذہباسلام
سلسلہسہروردیہ
مرتبہ
دوربارہویں/ تیرہویں صدی
پیشرومخدوم عبدالرشید حقانی

ولادت

ترمیم

آپ کی ولادت27 رمضان المبارک (ھجری نامعلوم) کو [ملتان]] کے قریب قصبہ مخدوم رشید میں ہوئی۔

آپ کا خاندانی تعلق ساداتِ بنی ہاشم سے ہے۔

ابتدائی تعلیم و تربیت

ترمیم

حضرت مخدوم سیّد حسن شاہ قتال نے خالص علمی و روحانی اور صوفیانہ ماحول میں آنکھ کھولی اور بہت کم عمری میں مروجہ علوم کے مراحل طے کیے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد محترم سیّد مخدوم عبدالرشید حقانی سے اور شیخ بہاؤ الدین زکریا ملتانی کے قائم کردہ مدرسہ بہایہ سے بھی حاصل کی۔

اولاد

ترمیم

حضرت مخدوم سیّد حسن شاہ قتالؒ کو الله نے چار فرزند عطا فرمائے جنھیں الله نے خو ب عزت عطا کی۔ حضرت مخدوم سیّد حسن شاہ قتالؒ کی اولادوں سے متعلق مقامی طور پر ایک روایت مشہور ہے کہ آپ کے چاروں فرزند سیلاب کی زد میں آنے کی وجہ سے زندہ نہ رہے اور آپ کی کوئی نرینہ اولاد موجود نہیں۔ لیکن تحقیق کرنے کے بعد یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ روایت صرف ایک جھوٹی کہانی کی حد تک مشہور ہے۔ آپ کی نہ صرف نسل موجود ہے بلکہ کثیر تعداد میں آباد ہے۔ پاکستان کی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) کے مشہور سیاست دان پیر اقبال شاہ جن کا تعلق ضلع لودھراں کے علاقے "مخدوم عالی" سے ہے ، آپ ہی کی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔

  • مخدوم عالی سلطانؒ
  • مخدوم سیّد نصر الله شاہؒ
  • مخدوم سیّد محمد داؤد شاہ ؒ
  • مخدوم سیّد محمد عیسی شاہؒ

برادران

ترمیم

وصال

ترمیم

آپ کے وصال کے بارے میں متضاد بیان موجود ہیں کہ کس سن میں ہوا۔

مزار و مقبرہ

ترمیم

آپ کا مزار مبارک تحصیل کہروڑ پکا ، لودھراں سے 5 کلومیٹر کی مسافت پر "مخدوم حسن" نامی گاؤں میں موجود ہے۔ آپ کے عرس سال کے چوتھے مہینے کنک (گندم) کی کٹائی کے موقع پر ہوتا ہے،اس موقعے پر ایک میلے کا اہتمام ہوتا ہے جس میں بڑی تعداد میں عقیدت مند حاضر ہوتے ہیں ۔ آپ کی درگاہ کا انتظام آپ ہی کی آل و اولاد کے ذمہ ہے ۔

تحقیق و ترتیب : مخدوم سیّد عدنان شاہ

حوالہ جات

ترمیم
  1. سوانح سلطان العارفین ، غوث زماں حضرت مخدوم عبد الرشید حقانی رحمتہ الله علیہ صفحہ 5 ۔
  2. منبع البرکات ملفوظ شیخ شمس الدین (بحوالہ ازواج و اولاد مخدوم عبد الرشید حقانی رحمتہ الله علیہ)۔
  3. تاریخ ملتان جلد اول ،باب مخدوم عبد الرشید حقانی، ناشر قصر الادب۔
  • حضرت مخدوم عبد الرشید حقانی رحمۃ اللہ علیہ، جلد اول، حقانی اکیڈمی، مخدوم رشید ملتان۔
  • منبع البرکت ترجمہ جامع الکرامات (بحوالہ ازواج و اولاد مخدوم عبد الرشید حقانی رحمتہ الله علیہ) صفحہ 46۔