کہروڑپکّا ضلع لودھراں، پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع جنوبی پنجاب کا ایک شہر ہے جو تحصیل کہروڑپکا کا صدر مقام ہے۔ یہاں زیادہ تر سرائیکی زبان بولی جاتی ہے۔ یہ ضلع لودھراں کی دوسری تحصیل ہے اور لودھراں سے 30 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے۔

تاریخ ترمیم

کہروڑپکا ایک قدیم شہر ہے اور بعض روایات کے مطابق یہ شہر حضرت عیسی علیہ السلام کے دور میں آباد ہوا۔

کہروڑپکا کی تاریخ بہت پرانی ہے آج بھی یہاں قدیم ہندو اور انگریز دور کی عمارتیں اور مندر موجود ہیں جن میںمندر گوسن داس لال اور مندر شانتم دھرم قابل ذکر ہیں۔ ‏ مندر شانتم دھرم ‏1930 ‏‎ میں قائم کیا گیا تھا اور اس کی عمارت آج بھی موجود ہے۔

مزارات ترمیم

کہروڑپکا میں بہت سارے اہم مزارات بھی موجود ہیں جن میں پیر جیون سلطان، مخدوم حسن قتال، دربار خواجہ حافظ محمد اکرم (سفید خانقاہ ) (ڈاڈا عینو) وگن سٹی حاصل والا ہندیرا پیر اور علی سرور قابل ذکر ہیں اس کے علاوہ چاندنی چوک کے پاس ایک 9 گز لمبی قبر بھی اہم ہے۔جبکہ دھنوٹ میں حضرت شیخ احمد کبیر کا مزار موجود ہے جو محکمہ اوقاف کی زیرِ نگرانی ہے ۔

امیرپورسادات میں شاہ رسول حقانی کا مزار ہے جہاں ہر سال عرس ہوتا ہے عرس میں ملک کے بڑے بڑے علما کرام و قوال حضرات تشریف لاتے ہیں

کہروڑپکا میں بدھ.,

بھٹی ، کانجو، جوئیہ، وگن، نائچ، بلوچ ، کھوکھر، میو، آرئیں،قریشی ہاشمی ، سید، شاہ، لوہار، راجپوت، ڈوگر، بلہیم، موچی، کمھار، قصائی، تھہیم، نائی, اور دیگر اقوام آباد ہیں۔

سیاسی شخصیات ترمیم

مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر خارجہ محمد صدیق خان کانجو کا تعلق بھی کہروڑ پکا شہر سے تھا، ان کے بعد ان کے فرزند عبد الرحمن خان کانجو مسلم لیگ نون کے ٹکٹ پر دو بار سے زائدایم این اے منتخب ہو چکے ہیں۔ تحریک انصاف کے محمد اختر خان کانجو اور نواب امان الله خان کا تعلق بھی کہروڑ پکا شہر سے ہے۔ اکرم خان کانجو بھی سیاسی شخصیت ہیں اس کے علاوہ جوئیہ خاندان یہاں کے قدیمی اور جدی پشتی رئیس ہیں جن میں ملک خالد محمود خاں جوئیہ سجاد خاں جوئیہ، ملک اجمل خان جوئیہ،جہانگیر ترین گروپ کے ملک ممتاز محمد خاں شامل ہیں

چوک بخاری ترمیم

چوک بخاری شہر کہروڑپکا کا مرکزی چوک اور سب سے بڑا بازار ہے اس چوک کا نام ایک بزرگ عطا ٕ اللہ شاہ بخاری کے نام سے منسوب ہے۔

دینی مدارس ترمیم

شہر کہروڑپکا میں چند بڑے دینی ادارے ، مدارس بھی قائم ہیں ۔ جن میں جامعہ اسلامیہ باب العلوم کا نام قابل ذکر ہے ،اس کو پروان چڑھانے اور ایک معتمد دینی ،تربیتی و علمی درسگاہ بنانے کا سہرا، ولی کامل ، محدث العصر ، فقیہ جلیل ، حکیم العصر ،حضرت مولانا عبد المجید لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کو جاتا ہے ۔ جنھوں نے خلوصانہ انداز میں انتھک محنت ، کوشش اور دلی جدو جہد کرکے اس علاقہ کو ایک علمی و روحانی نور سے استفادہ کا موقع دیا ۔ آج جامعہ باب العلوم اپنی آب و تاب کے ساتھ وطن عزیز ملک پاکستان کو نہایت ہی ہونہار اور قابل بھروسا دینی فضلاء مہیا کر رہا ہے ۔ اس کے علاوہ جامعہ مفتاح العلوم ، جامعہ دارالعلم الاسلامی ، جامعہ دارالقرآن وغیرہ مدارس دینیہ شامل ہیں ۔