مرزا سلامت علی دبیر
مرزا سلامت علی دبیر اردو مرثیہ گو تھے۔ مرزا غلام حسین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں والد کے ہمراہ لکھنؤ منتقل ہو گئے۔ سولہ برس کی عمر میں علوم عربی و فارسی میں دستگاہ بہم پہنچائی۔ بچپن سے مرثیہ گوئی کا شوق تھا۔ مشہور مرثیہ گو مظفر حسین ضمیر کے شاگرد ہوئے۔ جب میر انیس فیض آباد سے لکھنؤ آئے تو دونوں میں دوستی ہو گئی۔ 1857ء تک لکھنؤ سے باہر نہ نکلے۔ البتہ 1858ء میں مرشد آباد اور 1859ء میں پٹنہ عظیم آباد گئے۔ 1874ء میں ضعف بصارت کی شکایت ہوئی۔نواب واجد علی شاہ کی خواہش پر بغرض علاج کلکتہ تک گئے اور مٹیا برج میں مہمان ہوئے۔ بمقام لکھنؤ وفات پائی اور اپنے مکان میں دفن ہوئے۔ بہ کثرت مرثیے لکھے جو کئی جلدوں میں چھپ کر شائع ہو چکے ہیں۔ ایک پورا مرثیہ بے نقط لکھا ہے۔
مرزا سلامت علی دبیر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 اگست 1803ء [1][2] دہلی |
وفات | 6 مارچ 1875ء (72 سال)[1][2] لکھنؤ |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [3] |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
دوصد سالہ جشن
ترمیم2003ء میں پوری دنیا میں ان کا دو صد سالہ جشن ولادت منایا گیا۔[4]
نمونۂ کلام
ترمیم"آمد" کا ایک بند
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رن ایک طرف چرخ کہن کانپ رہا ہے
رستم کا بدن زیر کفن کانپ رہا ہے
ہر قصر سلاطین زمن کانپ رہا ہے
شمشیر بہ کف دیکھ کے حیدر کے پسر کو
جبریل لرزتے ہیں سمیٹے ہوئے پر کو
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16148715w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ^ ا ب ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: https://id.worldcat.org/fast/87178 — بنام: Mirzā Dabīr — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb16148715w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ مرزا سلامت علی دبیر، حیات اور کارنامے، ڈاکٹر مرزا محمد زماں آزردہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، وزاتِ ترقی انسانی وسائل (حکومتِ ہند)، 2005, ISBN 81-7587-076-1دہلی