مفتی صدر الدین خان آزردہ

شاعر ، جج برٹش انڈیا

مفتی صدر الدین خان آزردہ (پیدائش:12 دسمبر 1789ء— وفات: 16 جولائی 1868ء) ایک انتہائی اعلیٰ عہدے دہلی (ہند) کے مفتی اعظم تھے دہلی میں شریعت کے معاملات میں ان کا فتویٰ حتمی حیثیت کا سمجھا جاتا۔ وہ جنگ آزادی ہند 1857ء میں بطل حریت علامہ فضل حق خیر آبادی شہید کے رفقا مسلم رہنمائے جنگ علمائے اہل سنت میں سے تھے۔ یہ ان علما اسلام میں سے ایک تھے جنھوں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتوی دیا۔

مفتی صدر الدین خان آزردہ
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 12 دسمبر 1789ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 16 جولا‎ئی 1868ء (79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مفتی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تاریخ

ترمیم

مفتی صدرالدین آزردہ دہلوی (1789ء تا 1868ء بمطابق 1204 ہجری تا 1285 ہجری) کے آبا و اجداد کشمیری تھے۔ آپ دہلی میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلو ی (1239/1824) اور مولانا فضل امام فاروقی خیرآبادی ( 1244 / 1829 ) سے تعلیم حاصل کی۔ وہ 1827ء سے 1846ء تک صدر امین اور 1846 سے 1857 صدر الصدور دہلی کے عہدے پر فائز تھے۔ انگریزی حکومت کے تحت دہلی کے صدر الصدور ہونا سب سے برتر مسلم عہدہ تھا۔ ان کا گھر، علما، فضلاء اور شاعروں کی بیٹھک تھا۔ سر سید احمد خان (1315/1898) کے نزدیک مفتی صاحب اپنے زمانے کے تمام خصوصیات کے حامل مکمل عالم تھے۔ (آثارالصنادید صفحہ 524) حکیم عبد الحئی رائے بریلی 1341 ہجری مطابق 1922ء سابق ناظم ندوۃ العلماء کے مطابق ایک عظیم خاندان سے آنے والے مفتی صدرالدین آزردہ، ہندوستان کا فخر تھے، علمی کامیابیوں اور بزرگی میں کوئی ان کا ہم پلہ نہ تھا۔(گلِ رعنا صفحہ 227)

تدریس

ترمیم

شاہجہاں مغل بادشاہ نے شاہجہانی مسجد کے اصل میں ایک مدرسہ دارالبقا بنایا تھا۔ زمانے کی دست برُد نے اسے ویران اور بے آباد کر دیا تھا مفتی صدرالدین آزردہ نے بہادر شاہ ظفر سے یہ مدرسہ حاصل کیا اور وہاں تعلیم و تدریس کا آغاز کیا۔(سر سید احمد خان،آثارالصنادید صفحہ 283) نواب یوسف علی خان والی رام پور، نواب صدیق حسن خان رئیس بھوپال اور سر سید احمد خان ان کے شاگردوں میں سے تھے۔

فتویٰ جہاد

ترمیم

علما اسلام نے کئی مقامات اور کئی بار انگریزی کے خلاف جہاد کے فتوے جاری کیے۔ دہلی کے ایک اخبار اخبار الظفر، میں 26 جولائی 1857ء کو مفتی صدرالدین آزردہ کے دستخط کا حامل اس طرح کا ایک فتوی شائع ہوا۔ یہ اخبار دہلی میں قومی آرکائیوز میں محفوظ ہیں۔ بغاوت جنگ آزادی ہند 1857ء کے دوران، مفتی صدرالدین آزردہ لال قلعہ میں بہادر شاہ ظفر سے ملنے جاتے رہے اور انقلابی مجاہدین ہدایات اور مشاورت کے لیے ان کے گھر آتے تھے۔ (روزنامچہ عبد الطیف، دہلی اور روزنامچہ منشی جیون لال، دہلی) جنگ آزادی ہند 1857ء کے ہنگامے کے بعد نصف جائداد ضبط ہو گئی۔

وفات

ترمیم

مفتی صدر الدین کا انتقال فالج کے مرض میں 16 جولائی 1868ء کو دہلی میں ہوا۔

ادبی کام

ترمیم

آپ اردو، فارسی، عربی تینوں زبانون میں شعر کہتے تھے۔ اردو میں اصلاح پہلے شاہ نصیر سے اور آخر میں میر نظام الدین ممنون سے لیتے تھے۔ کلام دیوان کی صورت میں مرتب نہیں ہوا۔ شعرائے اردو کا ایک تذکرہ بھی لکھا تھا۔ جو اب ناپید ہے۔ مفتی صدرالدین آزردہ مرزا اسد اللہ خان غالب کے ایک قریبی دوست اور ایک بہت اچھے شاعر، قاضی (جج) اور معاشرے کے قابل احترام شہری تھے۔ بدقسمتی سے، ان کی تمام شاعری وقت کے فسادات اور تباہی کی نظر ہو گئی۔ اب ان کی شاعری مختلف تذکروں میں ملتی ہے

بیرونی حوالہ جات

ترمیم

٭ مفتی صدر الدین از عبد الرحمن پرویز اصلاحی (نئی دہلی: مکتبہ جامعہ 1977ء)

٭ Mufti Sadruddin Azurdah by Abdur Rahman Parwaz Islahi

٭ MUFTI SADRUDDIN AZURDA DEHLAVI

٭ Biographical Data: Mufti Sadruddin Khan Azurdaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ salaam.co.uk (Error: unknown archive URL)