ملنگی (فلم)
پاکستانی پنجابی فلم
ملنگی (انگریزی: Malangi) 1965ء میں نمائش کے لیے پیش ہونے والی پاکستان کی پنجابی زبان کی ایک فلم تھی[1]۔ یہ فلم 1920ء میں برِصغیر پاک و ہند میں انگریز دور حکومت کے سچے واقعات پر مبنی ہے جب جابر حکمران، ظالم زمیندار اور مکار بنیئے بھوکی گدوں کی طرح انسانیت کی بوٹیاں نوچ رہے تھے۔
ملنگی | |
---|---|
Original Poster | |
ہدایت کار | رشید اختر |
پروڈیوسر | چوہدری اسلم |
تحریر | سکیدار |
کہانی | سکےدار |
ماخوذ از | انگریز دورِ حکومت کا سچا واقعات |
ستارے | |
راوی | عاشق علی |
موسیقی | ماسٹر عبداللہ |
سنیماگرافی |
|
ایڈیٹر | علی |
پروڈکشن کمپنی |
|
تقسیم کار | چوہدری فلمز |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 139ء منٹ |
ملک | |
زبان | پنجابی |
بجٹ | $60,000 |
باکس آفس | روپیہ 0.003 کروڑ (US$280) |
ملنگی کی نمائش 17 دسمبر، 1965ء کو ہوئی۔ اس فلم کے فلم ساز چوہدری اسلم، ہدایت کار رشید اختر، موسیقار ماسٹر عبداللہ اور نغمہ نگار حزیں قادری تھے۔ فلم ملنگی پاکستان کی پہلی فلم تھی جس نے فقط ایک ہی سینما (اوڈین لاہور) میں ڈبل گولڈن جوبلی منائی تھی۔ اس فلم کے بعض نغمات بڑے مقبول ہوئے جن میں نورجہاں کا ماہی وے سانوں بھل نہ جاویں اور مسعود رانا کا خانا دے خان پروہنے سر فہرست تھے۔[1]
اداکار
ترمیمنغمات
ترمیمنمبر شمار | گانا | نغمہ نگار | گلوکار / گلوکارہ |
---|---|---|---|
1 | ماہی وے سانوں بھل نہ جاویں | حزیں قادری | نور جہاں |
2 | خانا دے خان پروہنے | حزیں قادری | مسعود رانا |
3 | اُٹھ ماجھے دیا شیر جوانا | حزیں قادری | مسعود رانا |
4 | بوہا دھو دیا | حزیں قادری | نذیر بیگم، آئرینا پروین |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ص 253، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
ملنگی ” پاکستان فلم میگزین “ ◄ پر