حزیں قادری

پاکستانی فلمی نغمہ نگار و کہانی کار

حزیں قادری (پیدائش: 1926ء - وفات: 19 مارچ، 1991ء) پاکستان کی فلمی صنعت کے مشہور کہانی کار اور نغمہ نگار تھے، جو اپنے نغمات ٹانگے والا خیر منگدا، چن میرے مکھناں اور اکھیاں توں رہن دے اکھیاں دے کول کول کی وجہ سے لازوال شہرت رکھتے ہیں۔

حزیں قادری
پیدائشبشیر احمد
1926ء
گاؤں راجا تمولی، گوجرانوالہ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان)
وفات19 مارچ 1991(1991-03-19)ء
لاہور، پاکستان
قلمی نامحزیں قادری
پیشہشاعر، کہانی کار
زبانپنجابی، اردو
نسلپنجابی
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
اصناففلمی نغمہ نگاری، کہانی کار
نمایاں کاماسین جان کے میت لئی اکھ وے نغمہ
برے نصیب مرے (نغمہ)
ٹانگے والا خیر منگدا (نغمہ)
چن میرے مکھناں (نغمہ)
اکھیاں نوں رہن دے اکھیاں دے نال (نغمہ)
ضدی (کہانی)
غازی علم دین شہید (کہانی)
اہم اعزازاتنگار ایوارڈ

حالات زندگی

ترمیم

حزیں قادری 1926ء کو گاؤں راجا تمولی، گوجرانوالہ، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کا اصل نام بشیر احمد تھا۔ وہ غربت و افلاس کے سبب اپنی تعلیم مکمل نہ کرسکے، صرف پرائمری تک تعلیم حاصل کرسکے۔ انھیں سب سے پہلے ریڈیو پاکستان میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا جہاں ان کا پہلا گیت ہی اکھیاں نوں رہن دے اکھیاں دے کول کول بہت مقبول ہوا۔ پاکستانی فلمی صنعت کے نامور ہدایت کارانور کمال پاشا نے 1950ء میں انھیں اپنی کامیاب فلم دو آنسو میں موقع دیا۔[1]۔ یہ فلم اردو میں بنی تھی تاہم اس فلم کے بعد انھوں نے صرف اور صرف پنجابی فلموں کی کہانیاں اور نغمات لکھے۔ ان کی مشہور فلموں میں ہیر، پاٹے خان، چھومنتر، ڈاچی، ملنگی، پنھے خاں، پتن، ماہی منڈا، نوراں، موج میلہ، جماں جنج نال، چن مکھناں، باؤ جی، سجن پیارا، جنٹرمین، ماں پتر، سجناں دور دیا، خان چاچا، سلطان، مستانہ ماہی اور کئی دوسری فلمیں شامل ہیں[2]۔ وہ 1970ء میں ریلیز ہونے والی پنجابی فلم سجناں دور دیا کے پروڈیوسر بھی تھے۔[1]

حزیں قادری کے مشہور نغمات میں فلم ہیر کا نغمہ اسین جان کے میت لئی اکھ وے، فلم چھومنتر کا برے نصیب مرے، فلم ڈاچی کا ٹانگے والا خیر منگدا اور اکھیاں نوں رہن دے اکھیاں دے کول کول سرفہرست ہیں۔[2]

مشہور نغمات

ترمیم
  • اسین جان کے میت لئی اکھ وے (ہیر)
  • برے نصیب مرے (چھومنتر)
  • ٹانگے والا خیر منگدا (ڈاچی)
  • چن میرے مکھناں (چن مکھناں)
  • اکھیاں نوں رہن دے اکھیاں دے کول کول
  • دلدار صدقے، لکھ وار صدقے (سلطان)
  • سیونی میرا ماہی میرے بھاگ جگاون آ گیا (مستانہ ماہی)
  • اپنابناکے، دل لاکے چھڈ جائیں ناں (جنٹرمین)

فلمی کہانیاں

ترمیم
  • ضدی (1973ء)
  • غازی علم دین شہید (1978ء)

اعزازات

ترمیم

حزیں قادری نے 1973ء میں فلم ضدی اور 1978ء میں فلم علم دین شہید پر بہترین کہانی کے نگار ایوارڈ حاصل کیے۔ 1989ء میں ان کی 25 سالہ فلمی خدمات پر بھی انھیں خصوصی نگار ایوارڈ عطا کیا گیا۔[2]

وفات

ترمیم

حزیں قادری 19 مارچ، 1991ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے اور لاہور میں ڈی ون، گلبرگ کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2]

خارجی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم