ملیحہ لودھی
ملیحہ لودھی (انگریزی: Maleeha Lodhi) ایک پاکستانی سفارت کار، فوجی تزویر کار، دانشور اور سیاسی سائنس دان ہیں۔ وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ہیں۔ اس سے قبل وہ دو مرتبہ ریاستہائے متحدہ میں پاکستان کی سفیر [2][3][4][5] اور مملکت متحدہ میں پاکستان کی ہائی کمشنر بھی رہ چکی ہیں۔ [6]
ملیحہ لودھی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
ریاستہائے متحدہ میں پاکستانی سفیر | |||||||
برسر عہدہ 21 جنوری 1994 – 30 جنوری 1997 |
|||||||
| |||||||
ریاستہائے متحدہ میں پاکستانی سفیر | |||||||
برسر عہدہ 17 دسمبر 1999 – 4 اگست 2002 |
|||||||
| |||||||
اقوام متحدہ میں پاکستانی مستقل مندوب | |||||||
برسر عہدہ 6 فروری 2015 – 30 اکتوبر 2019 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 15 نومبر 1953ء (71 سال) لاہور |
||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ قائداعظم لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس سینٹ اینز پریزنٹیشن کانونٹ ہائی اسکول، راولپنڈی |
||||||
پیشہ | صحافی [1]، سفارت کار ، کالم نگار | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی | ||||||
نوکریاں | ہارورڈ یونیورسٹی | ||||||
اعزازات | |||||||
درستی - ترمیم |
ڈاکٹر ملیحہ لودھی ایک کہنہ مشق سفارت کار ہیں، ان کے والد پاکستانی نیوی میں تھے، وہ پاکستان کے ایک سابق ائیر چیف مارشل کی بھانجی ہیں، لندن اسکول آف اکنامکس سے فارغ تحصیل ہیں، 1980 میں لندن اسکول آف اکنامکس سے ڈاکٹریٹ کرنے کے بعد وہاں پڑھاتی رہی ہیں۔ پاکستان کا جمہوریت سے سامنا (Pakistan's Encounter with Democracy) نامی کتاب کی مصنف ہیں۔
1984 میں لندن اسکول آف اکنامکس سے فارغ ہوکر پاکستان آئیں اور دی مسلم نامی اخبار سے صحافتی کیریر کا آغاز کیا۔ 1994 سے 1997 تک تین سال اور پھر 1999 سے 2002 تک دوبارہ تین سال امریکا میں پاکستان کی سفیر رہیں، 2003 سے 2008 تک پانچ سال برطانیہ میں پاکستان کی سفیر رہیں اور 2015 سے اب تک اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ہیں، انھیں اس عہدہ پر فائز ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
ملیحہ کو سب سے پہلے بینظیر بھٹو نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 21 جنوری 1994 کو امریکا میں پاکستان کی سفیر بنا کر بھیجا، پھر 17 دسمبر 1999 کو جنرل پرویز مشرف نے دوبارہ امریکا میں پاکستانی سفیر کے طور پر تعینات کیا، بعد ازاں یکم اپریل 2003 کو جنرل پرویز مشرف نے انھیں برطانیہ میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا۔6 فروری 2015 کو اس وقت کے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ڈاکٹر لودھی کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل مندوب بنا کر بھیجا اور 2018 میں اپنے انتخاب کے بعد پاکستان کے موجودہ وزیر اعظم عمران خان جہاں کئی ممالک میں پاکستانی سفراء کو تبدیل کیا، وہاں ملیحہ لودھی پر اعتماد کرتے ہوئے ان کے عہدے پر برقرار رکھا۔ اتنے متنوع اور مختلف خیال وزاء اعظم اور جنرل مشرف کے ساتھ ان کا کام کرنا ہی ان کی کامیابی اور کارکردگی کی سند پر مہر تصدیق اور ان کا منفرد اعزاز ہے، اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ریاست اور ہر مختلف ادوار میں بننے والی حکومتیں ان کی کارکردگی سے مطمئن ہے۔
ان کا ایک ہی بیٹا ہے جس کی انھوں نے تنہا پرورش کی ہے، 40 سالہ فیصل کی تمام تر تعلیم امریکا اور برطانیہ میں ہوئی، وہ ایک آدھ بار ہی پاکستان آئے ہیں، یونیورسٹی میں دوران میں تعلیم ایک بھارتی نژاد حسینہ کی زلفوں کے اسیر ہو گئے، محترمہ بھی انٹرنیشل ہیں، بھارت سے صرف باپ دادا کا تعلق ہے، تمام تر تعلیم اور زندگی کا بیشتر حصہ امریکا اور برطانیہ ہی میں گزارا ہے۔
نیویارک میں ایک نامعلوم شخص نے ملیحہ کو روکا اور ان پر جملے کسے، ملیحہ نے بردباری کا مظاہرہ کیا اور کوئی جواب نہ دیا، اس واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی گئی، یہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نقطئہ آغاز تھا، اس دن سے اب تک سوشل میڈیا پر ایک مربوط اور منظم مہم چلائی جارہی ہے، جس کا مقصد ان کی ساکھ کو متاثر کرنا اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی بہترین سفیر کو ایک بے بنیاد مسئلہ میں الجھا کر ان کے اصل کام سے دور رکھنا ہے۔ اس مہم میں شادی کی ایک تقریب میں ان کی شرکت کی تصاویر بیٹے کی شادی کی تصاویر بتا کر شیئر کی جا رہی ہیں، حالانکہ وہ تصاویر معروف صحافی احمد رشید کے بیٹے کی شادی کی ہیں۔ جس میں ملیحہ شریک تھیں۔
رہی بات ملیحہ لودھی کی، تو وہ پاکستان کا قابل فخر سرمایہ ہیں، ملیحہ کا کردار اور کارکردگی ان کا سب سے بڑا سرٹیفیکٹ ہے، ان کی حب الوطنی شک و شبہہ سے بالا تر ہے، وہ ان پاکستانی خواتین میں سے ہیں جنھوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا ہے، انھیں جو بھی زمہ داری دی گئی وہ نہ صرف اس سے کماحقہ عہدہ برآ ہوئیں بلکہ حسین حقانی اور واجد شمس الحسن جیسے متنازع لوگوں کے برعکس انھوں نے پاکستان کے لیے گرانقدر خدمات انجام دی ہیں، آج 50 سال کے بعد اگر کشمیر کا مسئلہ ایک بار پھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پہنچا ہے تو اس میں ملیحہ کا بڑا اہم کردار ہے۔ غاصب بھارت کے کشمیر کے ساتھ نام نہاد الحاق کی بنیاد بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے اب تک اگر پاکستان اور کشمیر کا کیس کسی نے عالمی سطح پر بھرپور طریقہ سے اٹھایا ہے تو وہ امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اٹھایا ہے، ایک ایسے ماحول میں جب ہماری وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی پاکستان اور کشمیر کا بیانیہ مکمل وضاحت سے پیش نہیں کرسکے اور اس معاملے میں متضاد و مایوس کن باتیں کرتے نظر آئے، اسد مجید خان اور ملیحہ لودھی نے پاکستانی موقف پوری صراحت اور قوت سے بیان کیا ہے، ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے کہ کشمیر پر سلامتی کونسل 50 سال بعد 16 اگست 2019 کو ہنگامی اجلاس کر رہی ہے۔
ڈاکٹر لودھی نے جتنا عرصہ بھی اقوام متحدہ میں پاکستان کی نمائندگی کی، پاکستان کا موقف بھرپور طریقے سے رکھا اور کشمیر کا مسئلہ اجاگر کیا، یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ میں بھارتی لابی اس عرصے میں مکمل ناکام نظر آئی ہے۔ ان کا امریکا اور برطانیہ میں بطور سفیر دور بھی کامیاب دور شمار ہوتا ہے اور ہر طرح کے اسکینڈلز سے پاک رہا ہے۔
حوالہ جات
- ↑ https://www.journalismpakistan.com/hall-detail.php?hallid=1&pageid=famed
- ↑ "Maleeha Lodhi made Pakistan's permanent representative to the UN – The Express Tribune"۔ 15 دسمبر 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2018
- ↑ "UNICEF Executive Board reaffirms commitment to giving every child a fair chance in life"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2018
- ↑ Melissa Block (29 مئی 2009)۔ "Pakistani Ex-Ambassador on Unrest"۔ این پی ار۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2010
- ↑ "Dr. Maleeha Lodhi"۔ The Institute of Politics at Harvard University۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2016
- ↑ Asad Haroon۔ "Dr Maleeha Lodhi appointed as Pakistan's permanent representative to UN Dispatch News Desk"۔ Dispatch News Desk (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2016