مُنوّر رانا (انگریزی :Munawwar Rana؛ 26 نومبر 1952ء – 14 جنوری 2024ء)، ایک بھارتی ادیب اور اردو زبان کے شاعر تھے۔ انھوں نے اردو ہی نہیں بلکہ ہندی شاعری میں بھی اپناحصہ ڈالا۔ ان کی پیدائش اترپردیش کے شہر رائے بریلی میں، سنہ 1952ء میں ہوئی۔ ان کے رشتہ دار مع دادی اور نانی، تقسیم ہندوستان کے وقت پاکستان ہجرت کر گئے تھے۔[2] لیکن ان کے والد، بھارت سے اٹوٹ محبت کی وجہ سے بھارت ہی کو اپنا مسکن بنا لیا۔ بعد میں ان کا خاندان کولکتہ منتقل ہو گیا، جہاں منور رانا کی ابتدائی تعلیم ہوئی۔[3]

منوّر رانا
منوّر رانا

معلومات شخصیت
پیدائش 26 نومبر 1952ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رائے بریلی، اترپردیش، بھارت
وفات 14 جنوری 2024ء (72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر، مصنف
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:Shahdaba ) (2014)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ منور رانا

منور رانا کی شاعری میں غزل گوئی ہی نے جگہ لی۔ ان کے کلام میں ‘ماں‘ پر لکھا کلام کافی شہرہ یافتہ ہے۔[4] ان کی غزلیں، ہندی، بنگلہ (بنگالی) اور گرومکھی زبانوں میں بھی ہیں۔ منور رانا نے اپنے کلام میں روایتی ہندی اور اودھی زبان کو بخوبی استعمال کیا ہے۔ جس کی وجہ سے انھیں کافی شہرت اور مقام ملا۔[5][6]

ابتدائی زندگی

ترمیم

منور رانا رائے بریلی، اترپردیش سے تعلق رکھتے تھے، مگر عمر کا زیادہ حصہ کولکتہ میں گزارا۔[7]

ادبی سفر

ترمیم

منور رانا نے اپنی شاعری اردو، ہندی اور بنگالی زبانوں میں بھی شائع کی۔ اپنی غزل ‘ماں‘ ان تینوں زبانوں میں شا ئع ہوئی اور کافی شہرت پائی۔[8][9] ان کی غزلوں میں شوخی کم اور حقیقت پسندی زیادہ پائی جاتی ہے۔ کئی مشاعروں میں شامل ہوئے۔ ایک مرتبہ فروری 2006ء میں، بشیر بدر سے ایک محفل میں ان بن بھی پیش آئی تھی۔[10] انھوں نے بڑے بڑے ادارے جیسے ین آئی ٹی الہ آباد میں بھی اپنا کلام سنایا ۔[11]

تخلیقات

ترمیم
  • نیم کے پھول (1993ء)
  • کہو ظل الہیٰ سے (2000ء)
  • بغیرنقشے کا مکان (2001ء)
  • سفید جنگلی کبوتر (2005ء)[12]

اعزازات

ترمیم

منور رانا کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ برائے اردو ادب 2014 ملا۔ [13] تاہم 2015 میں ایک راست ٹیلی ویژن گفتگو کے دوران انھوں نے ملک میں عدم رواداری اور دیگر انعام واپس کرنے والوں کے جذبے کے خلاف انعام اور انعامی واپس کردی۔ انھوں نے آگے کسی بھی سرکاری اعزاز لینے سے بھی انکار کر دیا۔[14] ان کے مطابق ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ان کے لیے گھاٹے کا باعث تھا۔ جس وقت یہ انعام نہیں دیا جا رہا تھا اس وقت انھیں ایک مشاعرے میں شرکت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپیے کی پیشکش کی گئی تھی۔ مگر انھوں نے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ لینے کا فیصلہ لیا جس میں انھیں صرف ایک لاکھ روپیے ملے۔[15][16][17] ان کو دیگر اعزازات بھی حاصل ہوئے جن میں وششٹھ ریتوراج سمان ایوارڈ - پرمپرا کویتا پرو 2012 ء، غالب ایوارڈ 2005ء، ادئے پور اور بھارتی پریشد ایوارڈ، الہ آباد اہم ہیں۔

نجی زندگی اور وفات

ترمیم

منور رانا شادی کے بعدسے شہر لکھنؤ میں مقیم رہے۔[18]ان کی بیٹی سمایا رانا نے پارٹی صدر اکھلیش یادو کی سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ۔[19] منور رانا 14 جنوری 2024ء کو 72 سال کی عمر میں گلے کے کینسر سے انتقال کر گئے۔[20][21][22]

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#URDU
  2. "News about famous Urdu poet Munawwar Rana's death goes viral; here's what the poet himself says"۔ 6 فروری 2019
  3. "معروف شاعر منور رانا کا سانحہ ارتحال - Urdu Leaks"۔ https://urduleaks.com/۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-01-15 {{حوالہ ویب}}: روابط خارجية في |website= (معاونت)
  4. "معروف بھارتی شاعر منور رانا دل کے دورے کے باعث چل بسے"۔ 24 News Digital Urdu۔ 15 جنوری 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-01-15
  5. http://www.thenews.com.pk/article-123109-Dallas:-Urdu-Hindi-Mushaira-to-be-organized-on-Oct-25
  6. "Some sprinkles of honey-dipped verses - NEW DELHI - The Hindu"۔ مورخہ 2009-03-18 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-26
  7. "Biography of a Popular Indian Urdu Shayar : Munawwar Rana Saheb"۔ Poetryone.com۔ 19 اکتوبر 2015
  8. "A chapter on fighting harassment | Lucknow News - Times of India"۔ مورخہ 2013-10-29 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-26
  9. "माँ / मुनव्वर राना - कविता कोश"۔ مورخہ 2012-02-24 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-03-23
  10. "آرکائیو کاپی"۔ مورخہ 2013-11-03 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-26
  11. "Kolkata Poetry Confluence : Translation Awards Announced"۔ Kolkata Poetry Confluence۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-31
  12. کہو ظل الہیٰ سے، تیسرا اڈیشن 2005ء والی آسی اکادمی، دہلی
  13. "Trying to Say Goodbye author Adil Jussawalla wins Sahitya Akademi Award 2014"۔ Hindustan Times۔ 19 دسمبر 2014۔ مورخہ 2014-12-24 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-12-25
  14. Urdu poet Munawwar Rana returns Sahitya Akademi award; two more hand over honour | India News
  15. Urdu poet offers to go on fast unto death | Lucknow News - Times of India
  16. "Trying to Say Goodbye author Adil Jussawalla wins Sahitya Akademi Award 2014"۔ Hindustan Times۔ 19 دسمبر 2014۔ مورخہ 2014-12-19 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-12-25
  17. "Urdu poet Munawwar Rana returns his Sahitya Akademi award"۔ Timesofindia۔ 19 اکتوبر 2015
  18. "Mushaira to make Oct 23 a 'day of humanity' | Ludhiana News - Times of India"۔ مورخہ 2013-10-29 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-01-26
  19. Pervez Siddiqui (29 دسمبر 2020). "Uttar Pradesh: Urdu poet Munawwar Rana's daughter Sumaiya joins Samajwadi Party | Lucknow News - Times of India". The Times of India (بانگریزی). Retrieved 2022-01-12.تصنيف:اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: غیر آرکائیو شدہ روابط پر مشتمل حوالہ جاتتصنيف:انگریزی (en) زبان پر مشتمل حوالہ جات
  20. "Renowned poet Munawwar Rana passes away at age 71"۔ Deccan Herald۔ 14 جنوری 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-01-14
  21. آوازبیورو، قومی (15 جنوری 2024)۔ "آہ !منور رانا کا اس دنیا سے رشتہ ختم، لکھنؤ میں انتقال کر گئے"۔ Qaumi Awaz۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-01-15
  22. "روزنامہ دنیا :- دنیا میرے آگے:-مشہور بھارتی شاعر منور رانا لکھنؤ میں انتقال کر گئے". Roznama Dunya: روزنامہ دنیا :- (بانگریزی). Retrieved 2024-01-15.تصنيف:اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: غیر آرکائیو شدہ روابط پر مشتمل حوالہ جاتتصنيف:انگریزی (en) زبان پر مشتمل حوالہ جات

بیرونی روابط

ترمیم