منگھا رام ملکانی
پروفیسر منگھارام ادھارام ملکانی، ایم یو ملکانی (انگریزی: Mangharam Udharam Malkani) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور ادبی مورخ، نقاد، معلم اور ڈراما نویس تھے۔ ڈی جے کالج کراچی میں انگریزی کے لیکچرار اور پھر جے ہند کالج بمبئی میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔وہ جدید سندھی نثری ادب کے معماروں میں شامل تھے۔[2] [3] ان کی شاہکار تصنیف سندھی نثر جی تاریخ (سندھی نثر کی تاریخ) پر ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1969ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔
منگھا رام ملکانی | |
---|---|
(سندھی میں: منگهارام ملڪاڻي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 24 دسمبر 1896ء حیدرآباد ، سندھ ، بمبئی پریزیڈنسی |
وفات | 1 دسمبر 1980ء (84 سال) ممبئی ، بھارت |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج |
تعلیمی اسناد | بی اے (آنرز) |
پیشہ | ادبی مؤرخ ، ڈراما نگار ، پروفیسر ، ادبی نقاد |
پیشہ ورانہ زبان | سندھی |
ملازمت | ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج ، جے ہند کالج |
کارہائے نمایاں | سندھی نثر جی تاریخ |
اعزازات | |
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (برائے:سندھی نثر جی تاریخ ) (1969)[1] |
|
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیممنگھا رام ملکانی 24 دسمبر 1896ء کو حیدرآباد، سندھ، بمبئی پریزیڈنسی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق حیدرآباد کے مشہور عامل خاندان سے تھا۔ اس خاندان سے تعلق رکھنے والے منشی آوترائے ٹالپر حکمران خاندان کے فرد میر صوبدار خان ٹالپر کے وزیر تھے۔ منگھا رام نے ڈی جے کالج کراچی سے بی اے (آنرز) کی سند حاصل کی۔ ملازمت کا آغاز ڈی جے کالج سے انگریزی کے لیکچرار کے طور پر کیا، پھر اسی کالج میں فیلو مقرر ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد بھارت کے شہر بمبئی منتقل ہو گئے اور وہاں جے ہند کالج بمبئی میں پروفیسر مقرر ہو گئے۔ انھوں نے ادبی زندگی کا آغاز ڈراما نگاری سے کیا۔انگریزی، اردو اور دوسری زبانوں سے متعدد ڈرامے سندھی میں منتقل کیے۔ اس کے علاوہ کئی طبع زاد ڈرامے بھی لکھے۔ وہ سندھی میں ایک ایکٹ (یک بابی) ڈراموں کے موجد بھی ہیں۔[4] ڈرامے لکھنا اور ڈرامے پیش کرنا ان کی عملی دلچسپی تھی، ان کا معروف ڈراما قسمت انگریزی ڈرامے کا ترجمہ تھا۔ جب کہ ان ناول ایکتا جو الاپ مشہور یونانی ناول نگار اسرائیل زینگوئیل کے شہرہ آفاق ناول Melting Pot کا سندھی ترجمہ ہے۔ منگھا رام ملکانی کے ڈرانوں میں حقیقت نگاری کے ساتھ وطن پرستی کے جوہر بھی کارفرما دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے تحریر کردہ معروف ڈراموں میں بی زال (دوسری بیوی)، اکیلی دل (اکیلا دل)، بہ باھیوں (دو آگیں)، ٹی پارٹی، پریت جی پریت، لیڈیز کلب، کمزور انسان، سمندر جی گجگار (سمندر کی گرج)، کوڑو کلنک (جھوٹا کلنک)، دل ائین دماغ (دل اور دماغ)، کنھ جی خطا؟ (کس کی خطا؟)، نا خلف، 'قسمت، انارکلی وغیرہ شامل ہیں۔ منگھارا نے طویل اورباقاعدہ ڈرامے بھی لکھے اور ناول بھی تحریر کیے ہیں۔ لیکن رفتہ رفتہ تحقیق و تنقید کی جانب راغب ہوتے چلے گئے۔ 1941ء میں ان کا تحقیقی مضمون سندھی بولی جو تعمیر و ترقی پہلے سندھو نامی جریدے میں شائع ہوا اور بعد میں بمبئی سے چھپنے والی کتاب ادبی اصول میں شامل کیا گیا۔منگھارام کوخیال پیدا ہوا کہ سندھی نثر نگاروں کے بابت کوئی ایسی مستند کتاب موجود نہ تھی جو سندھی ادب کے طالب علموں کی رہنمائی کرتی۔ اس اس کمی کو پورا کرنے کے لیے پروفیسر منگھارام نے سندھی نثر کی تاریخ پر کام کرنا شروع کیا۔ بالآخر سندھی نثر کی ایک ایسی جامع، مبسوط اور مستند تاریخی جائزہ سندھی نثر جی تاریخ کے نام سے کتابی صورت میں سامنے آیا جس نے سندھی نثر کی ڈیڑھ سو سالہ تاریخ کو روشن کر کے رکھ دیا۔ سندھی نثر جی تاریخ ایک ایسی معرکة الآرا کتاب ہے جو منگھارام ملکانی کو سندھی ادب کی تاریخ میں زندہ جاوید کر دینے کے لیے کافی ہے۔ اس کتاب میں پروفیسر منگھارام نے سندھی افسانے، ناول، ڈرامے اور مضمون نویسی کے علاحدہ شعبوں میں شروع سے لے کر تقسیم ہند تک ہونے والی ترقی کو قلم بند کیا ہے اور ہر صنف کی ترقی کے ساتھ ان کی جداگانہ خصوصیات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔[5]
وفات
ترمیممنگھا رام ملکانی یکم دسمبر 1980ء کو بمبئی، بھارت میں وفات پا گئے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#SINDHI — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2019
- ↑ سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زباناسلام آباد، 2017ء، ص 472
- ↑ "M U Malkani"۔ The Sindhu World۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 نومبر 2021
- ↑ مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ص 441
- ↑ مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ص 442