موتی رام بھٹ (نیپالی: मोतीराम भट्ट‎؛‏ 1866ء–1896ء) نیپالی شاعر اور ادیب تھے۔ نیپالی ادب کے لیے ان کی بے مثال خدمات ہیں۔ انھوں نے گویا نیپالی ادب میں نئی روح پھونکی۔ وہ موتی رام ہی تھے جنھوں نے نیپالی ادیب بھانو بھکت آچاریہ کی راماین کو شائع کر کے فروغ دیا اور نیپال بھر میں پھیلایا اور یوں نیپالی زبان اور ادب کا نیا عہد شروع ہوا۔[1]

موتی رام بھٹ
(نیپالی میں: मोतिराम भट्ट ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 8 ستمبر 1866ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھٹمنڈو   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1896ء (29–30 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھٹمنڈو   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت نیپال   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  ناشر ،  مضمون نگار ،  سوانح نگار ،  گلو کار ،  ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان نیپالی ،  سنسکرت ،  اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

سوانح ترمیم

1866ء (مطابق 1923 وکرم سمبت) میں نیپال کے شہر کھٹمنڈو کے مقام بھوسیکو ٹولما (भोसिको टोलमा) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم بنارس میں ہوئی جہاں انھوں نے سنسکرت، ہندی اور انگریزی کے علاوہ اردو اور فارسی بھی سیکھی۔ بعد میں وہ کھٹمنڈو کے دربار اسکول میں شریک ہوا اور انٹرنس امتحان کامیاب کرنے کے بعد کلکتہ کے ایک کالج میں داخلہ لیا۔ وہاں ان کی ملاقات ہندی کے ادیب بھارتیندو ہریش چندر سے ہوئی جو ان کے دوست اور رہبر بن گئے۔ بنارس میں وہ رام کرشن برما کے "بھارت جیون پریس" سے منسلک رہے اور وہیں سے "بھارت جیون" کے نام سے نیپالی میں ایک رسالہ نکالا۔ اس کے علاوہ انھوں نے وہیں سے بھانو بھکت آچاریہ کی راماین اور کئی کتابیں جن میں بھانو بھکت آچاریہ کی سوانح حیات بھی شامل ہے، شائع کیں۔ انھوں نے کئی کتابیں لکھیں جن میں شکنتلا، پریہ درشکا، گجندرمکش، پرہلادبھکتی کتھا، اوشاچرتر وغیرہ مقبول ہیں۔ 1896ء (مطابق 1953 وکرم سمبت) میں علالت کے بعد ان کا انتقال ہو گیا۔[1]

موتی رام نے نیپال میں پہلا کتب خانہ قائم کیا تھا۔ بعد میں یہی کتب خانہ مطالعہ اور علمی گفتگو کے لیے مرکز اور شعور اجاگر کرنے کا فورم بنا۔ موتی رام ایک انقلابی مصنف تھے، ان سے قبل شعرا، مصنفین قدیم طرز تحریر اپناتے تھے۔ موتی عام نے اس روایت کو توڑا اور اس زبان میں لکھا جس کو تمام سمجھ سکیں۔ ترتیب اور آہنگ موتی رام کی نظموں کا معیاری فارمولا جیسا ہے۔ یہی طرز موتی رام کی پہچان ہے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ "Motiram Bhatta - Legend of Nepali Literature" (بزبان انگریزی)۔ Kathmandu: We All Nepali۔ 18 ستمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2019