موتی لعل پرکاش المعروف موتی پرکاش (انگریزی: Moti Prakash) (پیدائش: 15 مئی 1931ء - وفات: 4 اگست 2015ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے شاعر، سفرنامہ نگار، خاکہ نویس، ڈراما نگار، صحافی اور ناول نگار تھے۔ بھارتی ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے 1988ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب دیا گیا۔

موتی پرکاش
معلومات شخصیت
پیدائش 15 مئی 1931ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹھٹہ ،  بمبئی پریزیڈنسی ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 4 اگست 2015ء (84 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی ،  بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ کلا پرکاش   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ممبئی یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ صحافی ،  شاعر ،  ڈراما نگار ،  ناول نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت انڈین ہائی اسکول، دبئی ،  انڈین انسٹیٹیوٹ آف سندھولاجی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:Se Sab Sandhyam Saah Sen ) (1988)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

موتی لعل پرکاش 15 مئی 1931ء کو دڑو، ٹھٹہ، بمبئی پریزیڈنسی میں پیدا ہوئے۔ان کے والد سکھرام داس پوسٹ ماسٹر تھے۔ انھوں ابتدائی تعلیم آبائی قصبہ دڑو سے حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد بھارت منتقل ہو گئے۔ آرٹس اور ایجوکیشن میں گریجویشن کیا۔ ممبئی یونیورسٹی سندھی ادب میں پی ایچ ڈی کی کی سند حاصل کی۔[2][3] حصول تعلیم کے بعد درس و تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ کے جے کھیلنانی ہائی اسکول بمبئی میں ملازمت اختیار کی جہاں وہ پرنسپل کے عہدے تک پہنچے۔ بعد میں دبئی چلے گیا جہاں انھوں نے انڈین ہائی اسکول دبئی کا انتظام سنبھالا۔ اس اسکول سے وہ ریکٹر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔[4][5] 1956ء سے 1977ء تک آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ رہے۔ آل انڈیا ریڈیو میں 200 سے زائد ڈرامے پیش کیے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سندھولاجی ادیپور کے ڈائریکٹر بھی رہے۔ انھوں نے ادب ناول، افسانے، ڈرامے اور خاکے تحریر کیے۔ ایک سفرنامہ بھی لکھا۔ وہ ایک بہترین شاعر تھے۔ شاعری کی مختلف اصناف غزل، بیت، ہائیکو، نظم میں طبع آزمائی کی۔ بچوں کے لیے بھی نظمیں لکھیں۔ انھیں ان کے سفرنامے سبھ سندیام ساہ سین پر 1988ء میں ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے سندھی ادب سے نوازا گیا۔ 1989ء کو پروفیسر رام پنجوانی ادبی ایوارڈ، 2006ء میں سندھی اکیڈمی دہلی کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور 2008ء میں اتم ساہت ایوارڈ سے نوازا گیا۔

وفات

ترمیم

موتی پرکاش 4 اگست 2015ء کو بمبئی، بھارت میں وفات پا گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#SINDHI — اخذ شدہ بتاریخ: 16 اپریل 2019
  2. "Dr. Moti Prakash (ڊاڪٽر موتي پرڪاش) - SindhiToday.com"۔ sindhitoday.com۔ 16 August 2015۔ 13 ستمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2023 
  3. "موتي پرڪاش، سنڌ جو جلاوطن شهزادو"۔ affairnews.com۔ 20 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2023 
  4. "ڊاڪٽر موتي پرڪاش : هند ۾ سنڌي ادب جو ستارو"۔ sindhsalamat.com۔ 22 ستمبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اپریل 2023 
  5. "Life Sketch ~ Dr. Moti Prakash – Famous Sindhi Writer-Poet- Educationist (15th May'1931–4th Aug' 2015)"۔ wordpress.com۔ 4 August 2015