مہاویر سنگھ راٹھور

ہندوستانی انقلابی اور تحریک آزادی ہند کے مجاہد

مہاویر سنگھ راٹھور (انگریزی: Mahavir Singh)، پیدائش: 16 ستمبر، 1904ء - وفات: 17 مئی، 1933ء) ہندوستان کے مشہور انقلابی اور 1930ء کی دہائی کے دوران متحرک تحریک آزادی ہند کے مجاہد تھے۔ انھوں نے اترپردیش میں سوشلسٹ انقلابی تنظیم ہندوستانی ریپبلکن آرمی کی تنظیم میں سرگرم حصہ لیا۔ وہ بھگت سنگھ کے قریبی ساتھی تھے اور دوسری لاہور سازش کیس میں گرفتار ہوئے۔ انھیں کالے پانی کی سزا دی گئی۔ سیلولر جیل میں دورانِ قید بھوک ہڑتال کی و جہ سے ان کی جان چلی گئی۔

مہاویر سنگھ راٹھور
(بنگالی میں: মহাবীর সিং ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 16 ستمبر 1904ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع ایٹاہ ،  اتر پردیش   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 17 مئی 1933ء (29 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سیلولر جیل ،  جزائر انڈمان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات جبری کھلانا   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت نوجوان بھارت سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

مہاویر سنگھ 16 ستمبر، 1904ء کو موضع شاہ پور ٹہلا، ضلع ایٹہ، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں دیو سنگھ کے گھرپیدا ہوئے۔ انھوں نے ڈی اے وی کالج کانپور سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے برطانوی حکام کے خلاف قومی تحریکوں میں حصہ لیا۔ وہ سوشلسٹ انقلابی پارٹی ہندوستان سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن اور نوجوان بھارت سبھا کے رکن تھے، مشہور انقلابی بھگت سنگھ کے گہرے ساتھیوں میں شامل تھے۔ انھوں نے مزنگ روڈ لاہور پر بھگت سنگھ کو فرار ہونے میں مدد دی تھی۔ اترپردیش میں انقلابی مسلح تنظیم ہندوستانی ریپبلکن آرمی کی تنظیم میں فعال کردار ادا کیا۔ انھوں نے اترپردیش اور اطراف میں متعدد مسلح وارداتوں میں شامل رہے۔ 4 دسمبر 1928ء کو نیشنل پنجاب بینک لاہور پر ناکام سیاسی ڈکیتی میں شریک ہوئے۔ انھیں گرفتار کر لیا گیا اور 17 دسمبر 1928ء کو قتل کی سازش میں شریک خاص ملزموں میں انھیں بھی ایک قرار دیا گیا۔ ان پر دوسری لاہور سازش کیس کے نام سے مقدمہ چلایا گیا اور کالا پانی کی سزا دے کر جزائر انڈمان و نکوبار بھیجا گیا۔ انھوں نے سیلولر جیل میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ حکام کے ظالمانہ سلوک کے خلاف احتجاج میں بھوک ہڑتال کی۔ 17 مئی 1933ء جب جبراً خوراک دینے میں دودھ ان کی ناک کے ذریعہ پھیپھڑوں میں پہنچایا گیا تو وہ شہید ہو گئے۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 271