مہران ہائی وے

پاکستان میں سندھ کی صوبائی سڑک (سنگل لائن دو طرفہ ٹریفک سڑک)

مہران ہائی وے , مہران شاہراہ (انگریزی: Mehran Highway) (جسے مقامی طور پر نواب شاہ - کوٹ لالو - کمب روڈ اور سرکاری طور پر ہائی وے 31 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) سندھ کی ایک صوبائی طور پر برقرار رکھی جانے والی شاہراہ ہے جو خیرپور سے نواب شاہ تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ راستہ عام طور پر دیہی ہے، جو شہید بے نظیر آباد ضلع میں دوڑ اور باندھی اور خیر پور ضلع میں فیض گنج (پکا چانگ)، کوٹ لالو، ٹھری میر واہ اور رانی پور سمیت متعدد دیہی علاقوں سے گزرتا ہے اور رانی پور شہر میں جا کر N5 قومی شاہراہ سے ملتا ہے۔ روٹ 131 کلومیٹر (81 میل) لمبا ہے جس کی رفتار حد 60 کلومیٹر/ فی گھنٹہ (37 میل فی گھنٹہ) ہے، سوائے ان شہروں کے، جہاں رفتار کی حد کو کم کرکے 40 کلومیٹر فی گھنٹہ (25 میل فی گھنٹہ) رکھا گیا ہے۔ سفر کا کل وقت قریب 1 گھنٹہ 58 منٹ ہے۔ شمالی ٹرمنس N-5 قومی شاہراہ کے ساتھ مل جاتی ہے جبکہ جنوبی ٹرمینس N-305 قومی شاہراہ کے ساتھ مل جاتی ہے۔

ایس-31
Mehran Highway
مهران شاہراہ
مِهِراڻ ُ هاءِوي
Route information
Maintained by محکمہ سندھ ہائی ویز
Length163 کلومیٹر[1] (101 میل)
Major junctions
شمال end at خیرپور(نزدیک ٹھیڑھی)
جنوب end at نواب شاہ
Location
Countryپاکستان
Major citiesدوڑ
باندھی
کوٹ لالو
ٹھری میر واہ
رانی پور
Highway system

تاریخی پس منظر ترمیم

مہران شاہراہ کی تعمیر نو سے قبل، یہ راستہ کنب - نواب شاہ روڈ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ دفتری کارروائی کی رسمی پابندی (ریڈ ٹیپ) اور نامکمل تعمیراتی حصوں کی وجہ سے سڑک کی تعمیر نو کا کام کئی سالوں سے زیرالتوا رہا جس کی وجہ سے بھاری ماحولیاتی آلودگی پھیلتی رہی۔[2] محکمہ سندھ ہائی ویز نے جون 2015 میں تعمیر نو کا کام مکمل کیا تھا اور اسے ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے مالی اعانت فراہم کی تھی۔[3][4]

حادثات ترمیم

 
View of Mehran Highway, also known as the Nawabshah–Kot Lalu–Kumb Road, prior to reconstruction.

مہران ہائی وے ایک اعلی حجم کی ٹریفک روڈ ہے، کیونکہ یہ نواب شاہ اور خیرپور اضلاع کو ملاتی ہے اور سکھر آنے جانے کے لیے ایک شارٹ کٹ پیش کرتی ہے۔ کراچی، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں اور کراچی کے ساتھ آزاد جموں و کشمیر سے آنے والی بہت سی بھاری آمدورفت گاڑیاں اکثر این-5 قومی شاہراہ اور ٹول ٹیکس سے بچنے کے لیے اس 2 لین شاہراہ کا استعمال کرتی ہیں۔ مہران شاہراہ سے گزرتے ہوئے ان بھاری گاڑیوں اور مسافر بسوں اور کوچوں کی وجہ سے گذشتہ برسوں میں متعدد مواقع پر موتمار حادثات رونما ہوئے ہیں۔[5][6][7][8] 20 اگست 2013 کو، اوچ شریف (بہاولپور) سے آنے والی مسافر بس ٹھری میرواہ کے قریب سوئی گیس میں الٹ گئی، جس کے نتیجے میں 6 مسافر ہلاک ہو گئے تھے.[9] 24 اگست 2014 کو پنجاب سے کراچی جانے والی مسافر بس کوٹ لالو کے مقام پر ٹھری میرواہ جانے والی مسافر وین سے ٹکرا گئی جس میں 10 مسافر ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔ تمام جاں بحق لوگ ٹھری میرواہ کے رہائشی تھے.[10]

بھی دیکھو ترمیم

حوالاجات ترمیم

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 19 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 جنوری 2020 
  2. "Mehran Highway pending for 7 years"۔ The Express Tribune News Network۔ Express Tribune۔ 3 June 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2015 
  3. AMIN AHMED (16 November 2014)۔ "Asian Bank to help build road network in Sindh"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 ستمبر 2015 
  4. "PPP's four years of government in Sindh – by Raja Asad"۔ lubpak.com۔ 01 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2016 
  5. PPI (21 July 2015)۔ "Reckless driving: 8 killed, 178 injured in road accidents"۔ The Express Tribune News Network۔ The Express Tribune۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2015 
  6. "Tragedy in Khairpur: Reckless driving claims 14 lives - The Express Tribune"۔ tribune.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2016 
  7. "With two more deaths, Khairpur bus accident toll rises to 16 - The Express Tribune"۔ tribune.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2016 
  8. "Sindh's deadly highway: Fatal bus on the wrong highway without a permit - The Express Tribune"۔ 29 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2016 
  9. "Six killed in Khairpur road mishap - Pakistan - DAWN.COM"۔ dawn.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2016 
  10. "Speed kills: Road accident claims 10 lives - The Express Tribune"۔ tribune.com.pk۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولا‎ئی 2016 

بیرونی روابط ترمیم