قومی شاہراہ 5

پاکستان کی قومی شاہراہ

قومی شاہراہ، نیشنل ہائی وے یا این-5 بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی اہم شاہراہ ہے جو کراچی سے افغانستان کی سرحد پر واقع قصبے طورخم تک جاتی ہے۔ اس شاہراہ کا بیشتر حصہ دریائے سندھ کے مشرقی کناروں پر واقع ہے، البتہ اس کا آغاز دریا کے مغربی حصے سے ہوتا ہے اور یہ پہلی بار کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ کے عبور کرتی ہے۔

نقشہ ــ
پاکستان کی قومی شاہراہیں اور اہم سڑکیں

1756 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ کراچی کے ساحلی شہر سے شروع ہوتی ہوئی سندھ کے حیدرآباد، نوشہرو فیروز اور خیرپور کے اضلاع سے گزرتی ہوئی پنجاب میں داخل ہوتی ہے جہاں یہ ملتان لوھراں تحصیل چیچہ وطنی، ساہیوال، لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، لالہ موسی، کھاریاں، جہلم اور راولپنڈی کے اضلاع سے گزرتی ہے۔ راولپنڈی سے یہ مشرق کی جانب موڑ کھاتی ہوئی دریائے سندھ عبور کر کے ایک مرتبہ پھر دریائے سندھ کے مغربی کناروں پر پہنچتی ہے جہاں یہ اٹک خورد سے گزرتے ہوئے صوبہ سرحد میں داخل ہو جاتی ہے جہاں نوشہرہ اور پشاور سے ہوتی ہوئی طورخم کے سرحدی قصبے پہنچتی ہے۔ اس شاہراہ کے کل 1756 کلومیٹر میں سے 1021 کلومیٹر پنجاب، 671 کلومیٹر سندھ اور 127 کلومیٹر سرحد میں واقع ہے۔ مقتدرہ قومی شاہراہ (نیشنل ہائی وے اتھارٹی) اس شاہراہ کا انتظام سنبھالتی ہے۔

خیبر پختونخوا اور پنجاب کے علاقوں واہگہ بارڈر لاہور سے لے کر پشاور تک م جی ٹی روڈ (گرینڈ ٹرنک روپشاور تک) یا جرنیلی سڑک بھی این5 کا حصہ ہے۔ پشاور سے لاہور تک جانے یہ سڑک عام طور پر جی ٹی روڈ کہلاتی ہے (جو لاہور کے قریب یہ واہگہ نامی قصبے کے قریب یہ بھارت میں داخل ہوجاتی ہے جو دہلی سے ہوتی کلکتہ تک جاتی ہے جو شیر شاہ سوری نے کلکتہ سے کابل تک بنائی) شیر شاہ سوری نے اپنے دور حکومت میں بہت سی اصلاحات نافذ کیں۔ اپنے تعمیری کاموں کی وجہ سے ہندوستان کے نپولین کہلائے، حالہ کہ جی ٹی روڈ کا نام گھوٹکی کے نام سے رکھا گیا ہے۔ انگریزی کے شوٹکٹ لفظوں میں گھوٹکی کو جی ٹی کہتے ہیں یہ نام یہاں سے مشہور ہوا۔ جی ٹی روڈ کی لمبائی کلکتہ سے کابل تک ایک ہزار پانچ سو کوس تھی جو آج تک کلکتہ دہلی لاہور راولپنڈی پشاور میں جی ٹی روڈ اور جرنیلی سڑک کے نام سے مشہور ہے

1990ء کی دہائی میں اس شاہراہ کو چار رویہ کرنے کے لیے ایک وسیع منصوبے کا آغاز کیا گیا اور اب اس شاہراہ کا بیشتر حصہ چار رویہ ہے اور یہ پاکستان کی سب سے طویل اور اہم ترین شاہراہ ہے کیونکہ اس کے ذریعے کراچی کی بندرگاہ ملک کے اہم علاقوں اور بیرون ملک (افغانستان و وسط ایشیا) سے منسلک ہے۔

متعلقہ مضامین

ترمیم