میانی صاحب قبرستان
میانی صاحب قبرستان پاکستان کے شہر لاہور کا سب سے بڑا قبرستان ہے۔ یہ قبرستان لاہور کے وسط میں ہے۔ [1] اس کی ابتدا مغل عہد سے ہوئی جو اسے اس خطے کا قدیم ترین قبرستان بناتی ہے۔ میانی صاحب قبرستان 1،206 کنال (60 ہیکٹر، 149 ایکڑ) پر محیط ہے اور اس میں تقریباً 300،000 قبروں کی گنجائش ہے۔ [2] یہ میانی صاحب قبرستان کمیٹی کے زیر انتظام ہے جو 31 مئی 1962ء کو قائم ہوئی۔ [3]
پنجاب کے دیہاتوں میں اب بھی مولوی حضرات کو ’’میانے‘‘ کہا جاتا ہے، اسی نسبت سے اس جگہ کا نام میانی صاحب پڑا۔ اور ایک اندازے کے مطابق اس میں تقریباً چار لاکھ قبریں موجود ہیں۔ قبرستان کے بیچ میں سے گزرنے والی چھوٹی بڑی سڑکیں اسے مختلف حصوں میں تقسیم کرتی ہیں۔ اس زمین میں بڑے بڑے صوفیاء، شاعر، افسانہ نگار، قومی ہیرو، صحافی، فوجی اور آرٹسٹ مدفون ہیں،
قبرستان کو اس وقت نئے تدفین کے لئے جگہ کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ 2009ء تک حکومت پنجاب نے اس قبرستان کی غیرقانونی طور پر قبضہ کی گئی جگہ کو بحال کرنے کے لئے انسداد تجاوزات مہم شروع کی۔ [4] [5] لاہور کے لوگ اس قبرستان میں فاتحہ خوانی کے لئے جاتے ہیں اور اپنے پیاروں کی قبروں پر پھول چڑھاتے ہیں۔ 2013 میں لاہور کے لوگوں کے مطابق اس قبرستان کی دیکھ بھال نہیں کی جا رہی اور اسے نظرانداز کیا جارہا ہے اور کہا کہ اس قبرستان کو مقامی حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے۔ [6]
قبرستان میں موجود گورکن معمول کے مطابق نئے جاں بحق افراد کی لاشوں کو ان پلاٹوں میں دفن کرتے ہیں جہاں بہت کم لوگ جاتے ہیں۔ [1]
مزید دیکھیںترميم
حوالہ جاتترميم
- ^ ا ب https://www.economist.com/news/asia/21727124-it-may-make-death-unequal-life-pakistan-inaugurates-luxury-graveyard Pakistan inaugurates a luxury graveyard
- ↑ "Miani Sahib Graveyard, Lahore - TripAdvisor". www.tripadvisor.com.
- ↑ "THE MIANI SAHIB GRAVEYARD ORDINANCE, 1962". Punjablaws.gov.pk. 1962-06-07. اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2016.
- ↑ "Miani Sahib Graveyard to be cleared of encroachments". The Nation newspaper. 11 Feb 2009. 13 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2016.
- ↑ "Lahore: Government to remove encroachments from Miani Sahib Graveyard". www.eproperty.pk. اخذ شدہ بتاریخ 09 نومبر 2016.
- ↑ Newspaper، From the (8 February 2013). "Miani Sahib neglected".