انور کمال پاشا

پاکستانی فلم ساز،ہدایت کار

انور کمال پاشا (انگریزی: Anwar Kamal Pasha)، (پیدائش: 23 فروری 1925ء - وفات: 13 اکتوبر 1987ء) پاکستان کے نامور فلم ساز، ہدایت کار اور اردو کے نامور ادیب حکیم احمد شجاع کے بیٹے تھے۔

انور کمال پاشا

معلومات شخصیت
پیدائش 23 فروری 1925(1925-02-23)ء
لاہور، صوبہ پنجاب (موجودہ پاکستان)
وفات 13 اکتوبر 1987(1987-10-13) (عمر  62 سال)
لاہور، پاکستان
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
عملی زندگی
تعليم ایم اے
مادر علمی ایف سی کالج لاہور، جامعہ پنجاب
پیشہ فلم ہدایت کار ،  منظر نویس [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت فلمساز، ہدایتکار
کارہائے نمایاں
اعزازات
نگار ایوارڈ
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

انور کمال پاشا 23 فروری، 1925ء کو لاہور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[2]۔ ان کا تعلق لاہور کے ایک علمی گھرانے سے تھا۔ ان کے والد حکیم احمد شجاع کا شمار اردو کے مشہور ادیبوں میں ہوتا ہے جن کی تحریر کردہ کئی کہانیوں پر برصغیر کے نامور ہدایت کاروں نے فلمیں بنائی تھیں [2]۔ انور کمال پاشا نے ایف سی کالج لاہور سے گریجویشن کی اور بعد میں جامعہ پنجاب سے ڈبل ایم اے کیا[3]۔

انور کمال پاشا نے سرکاری ملازمت کو خیرباد کہہ کر ہدایت کار لقمان کی فلم شاہدہ کے مکالمے لکھ کر فلمی صنعت سے وابستگی اختیار کی، پھر بطور ہدایت کار اپنے والد کے ناول باپ کا گناہ پر فلم دو آنسو بنائی۔ 7 اپریل، 1950ء کو ریلیز ہونے والی یہ فلم پاکستان کی پہلی اردو سلور جوبلی فلم تھی۔ اس فلم میں صبیحہ خانم، سنتوش کمار، شمیم بانو، ہمالیہ والا، شاہنواز،گلشن آرا،اجمل، علاء الدین اور آصف جاہ نے اہم کردار ادا کیے تھے۔[3]

انور کمال پاشا نے مجموعی طور پر 24 فلمیں بنائیں جن میں غلام، قاتل، سرفروش، دلا بھٹی، چن ماہی اور انار کلی کے نام سرفہرست ہیں جبکہ ان کی دیگر فلموں میں گھبرو، دلبر، رات کی بات، انتقام، گمراہ، لیلیٰ مجنوں، وطن، محبوب، سازش، سفید خون، خاناں دے خان پروہنے، پروہنا، ہڈحرام اور بارڈر بلٹ کے نام شامل ہیں۔[3]۔ انھوں نے سماجی موضوعات پر فلمیں بنائیں جن میں اصلاحی پہلو بھی نمایاں ہوتا تھا۔ افلاس، محبت، اخلاقی انحطاط، سماجی رویے اور عورت ان کی فلموں کے موضوعات تھے۔ انھوں نے کئی اداکاروں کی تربیت کی اور بہت سے نئے چہرے متعارف کرائے۔ ان فنکاروں میں صبیحہ خانم، مسرت نذیر، اسلم پرویز، نیئر سلطانہ اور بہار بیگم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین اور ماسٹر عبداللہ کو بھی فلمی صنعت میں متعارف کرایا۔[2]

انور کمال پاشا اپنے والد کی طرح ایک اچھے ادیب اور مترجم بھی تھے۔ انھوں نے پرل ایس بک کے مشہور ناول گڈ ارتھ کا اردو ترجمہ بھی کیا تھا۔ انھوں نے فلمی اداکارہ شمیم بانو سے شادی کی تھی۔[3]

اعزازات

ترمیم

انور کمال پاشا نے فلم وطن کے کہانی نگار کے طور پر نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ اس کے علاوہ 1981ء میں انھیں ان کی تیس سالہ فلمی خدمات پر خصوصی نگار ایوارڈ بھی عطا ہوا تھا۔[3]

مشہور فلمیں

ترمیم
  • باپ کا گناہ
  • دو آنسو
  • غلام
  • قاتل
  • سرفروش
  • چن ماہی
  • انار کلی
  • دلا بھٹی
  • گھبرو
  • دلبر
  • رات کی بات
  • انتقام
  • گمراہ
  • لیلیٰ مجنوں
  • وطن
  • محبوب
  • سازش
  • سفید خون
  • خاناں دے خان پروہنے
  • پروہنا
  • ہڈحرام
  • بارڈر بلٹ

وفات

ترمیم

انور کمال پاشا 13 اکتوبر، 1987ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[3][4]

حوالہ جات

ترمیم