میرعلی تبریزی ( وفات: 856ھ/ 1452ء) خط نستعلیق کے بانی ہیں جو فارسی، پشتو، کھوار اور اردو لکھنے کے لیے عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔ میر علی تبریزی نے دو رسمہائے خط نسخ اور تعلیق کی خصوصیات کو ملا کر ایک نیا خط بنایا جسے نستعلیق کہا جاتا ہے۔[2] ان کی زندگی کا زیادہ عرصہ تبریز میں گذرا وہ ماہر خطاط ہونے کے علاوہ ایک شاعر بھی تھے۔

میر علی تبریزی
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1340ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1420ء (79–80 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تبریز   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت جلائر   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ خطاط ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میرعلی تبریزی کی خطاطی کا نمونہ
میرعلی تبریزی کی خطاطی کا نمونہ

میرعلی تبریزی کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک رات انھوں نے خواب میں ہنسوں کو اڑتے ہوئے دیکھا اور دورانِ پرواز ان کے لچکدار جسم اور ان کے پروں کی خوبصورت حرکت سے متاثر ہوکر بیدار ہونے پر عبارت کے الفاظ کو تعلیق کی خمداری اور نسخ کی ہندساتی خصوصیات آپس میں امتزاج کر کہ نستعلیق خط کو ایجاد کیا۔[3] جس طرح ہنس کے پروں کی طوالت اور خوبصورتی دیکھنے والے اور ہنس کی محو پرواز حرکات پر مختلف ہوا کرتی ہیں اسی طرح نستعلیق میں بھی ایک ہی حرف کو متعدد سیاق و سباق کے لحاظ سے مختلف انداز دیا جاتا ہے۔

حالات زندگی

ترمیم

میرعلی تبریزی ہرات (موجودہ افغانستان) میں چودہویں صدی میں پیدا ہوئے۔ انھیں کئی مرتبہ میر علی ہروی جو سولہویں صدی کے نستعلیق کاتب شاہی تھے، بھی سمجھا جاتا ہے لیکن دراصل یہ دو الگ شخصیات ہیں۔ ان کے بارے میں زیادہ معلومات تاریخی طور پر دستیاب نہیں۔ ان کی وفات 856ھبمطابق 1452ءمیں ہوئی۔ ان کی ولادت کے بارے میں ابہام پایا جاتا ہے جو 1320ء یا 1340ء ہو سکتی ہے۔ انھیں قدوة الکتاب کے لقب سے جانا جاتا ہے۔

کارہائے نمایاں

ترمیم

میر علی تبریزی نے ایک رات خواب میں ہنسوں (پرندہ) کو پرواز کرتے دیکھا اور دورانِ پرواز ان کے جسم کی لچک اور پَروں کو خوب صورت انداز سے حرکت کرتا دیکھ کر انھیں‌ بہت اچھا لگا۔ بیدار ہونے پر میر علی تبریزی کو اپنا خواب یاد آیا، ان کے ذہن میں یہ خیال بھی آیا کہ تعلیق کی خم داری اور نسخ کی ہندساتی خصوصیات کے امتزاج کا تجربہ کیا جائے۔ انھوں نے ایسا کیا اور یوں خطِ ‌نستعلیق نے وجود پایا۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب https://doi-org.wikipedialibrary.idm.oclc.org/10.1093/gao/9781884446054.article.T058555
  2. S. Brent Plate, "Religion, art, and visual culture: a cross-cultural reader",Palgrave Macmillan, 2002. pg 93:"precision of tradition still allows for creativity, and there is a telling story of a famous Persian calligrapher, Mir Ali Tabrizi (died c. 1420 CE),"
  3. Religion, art, and visual culture. by S. brent
  4. عارف حسین (مارچ 9, 2021)۔ "وہ خواب جو خطِ ‌نستعلیق کی ایجاد کا سبب بنا"۔ اے آر وائی اردو نیوز۔ ARY