میرک شاہ کشمیری
پس منظری معلومات
ترمیممیرک شاہ کشمیری انور شاہ کشمیری کے ممتاز تلامذہ میں سے تھے۔ منقولات و معقولات میں ذی استعداد عالم تھے۔ وطن کشمیر تھا۔ 1336ھ/ 1918ء میں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہوئے۔ دار العلوم سے فراغت کے بعد دربھنگہ اور مرادآباد کے مختلف مدارس میں درس و تدریس کی خدمات انجام دیں۔[1]
ہم جماعت
ترمیمان کے دار العلوم دیوبند میں ساتھ داخلہ لینے والے قریبی ساتھی میر واعظ یوسف شاہ تھے۔ [2]
نامی ادارے جہاں درس و تدریس کی خدمات انجام دہی ہوئی
ترمیم1341ھ / 1922ء میں ان کو دار العلوم دیوبند میں مدرس مقرر کیا گیا۔ تدریس کے علاوہ شدھی و سنگٹھن کی تحریکوں کے موقع پر ان کو دار العلوم کی جانب سے ملکانہ راجپوتوں میں تبلیغ کے لیے مامور کیا گیا۔ اس زمانہ میں دار العلوم کی جانب سے آگرہ کے قرب و جوار میں جو مبلغ بھیجے گئے وہ انہی کی نگرانی میں کام کرتے تھے۔ انھوں نے بڑی محنت اور تن دہی کے ساتھ کام کیا۔ 1344ھ کے اواخر (1926ء) میں لاہور چلے گئے اور وہاں لاہوراورئینٹل کالج میں شعبہٴ تدریس سے وابستہ ہو گئے۔ آخر میں جامعہ مدنیہ لاہور کے صدر مدرس ہوئے۔ [1]
سیاسی اثر و رسوخ
ترمیمآل جموں اینڈ کشمیر مسلم کانفرنس 13 جون 1941ء میں قائم ہوئی۔ چودھری غلام عباس اس کے صدر بنے۔ اس سلسلے میں میر واعظ کو 1943ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں مدعو کیا گیا جو کراچی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر میر واعظ دو اور لوگوں کے ساتھ شریک ہوئے جن میں مولوی محمد امین اور میراک شاہ شامل تھے۔[2]
تحریری کام
ترمیمانھوں نے جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد، دکن کے لیے صدر الدین شیرازی کی کتاب اسفار اربعہ کی چوتھی جلد کا ترجمہ کیا۔[1]