میک ان انڈیا
میک ان انڈیا (جس کا مطلب انگریزی میں بھارت میں بناؤ ہے، ہندی، اردو اور دیگر بھارتی زبانوں میں یہی نام مستعمل ہے) مہم کا آغاز بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 ستمبر 2014ء کو کیا تھا۔[1]
فائل:Make In India.png | |
وزیر اعظم نریندر مودی میک ان انڈیا مہم کا افتتاح کرتے ہوئے | |
ملک | بھارت |
---|---|
وزیر اعظم | نریندر مودی |
کلیدی شخصیات | وزارت خزانہ |
آغاز | 25 ستمبر 2014 |
حیثیت | فعال |
ویب سائٹ | www |
مہم کے اغراض و مقاصد
ترمیم- مجموعی گھریلو پیداوار میں صنعتی شعبے کی شراکتوں کا اضافہ اور پیداوار کی شرح میں اضافہ۔
- دنیا بھر کے بازار میں بھارت کے اشیاسازی کے تناسب کو بڑھانا۔
- گھریلو سرمایہ کاری اور بین الاقوامی سرمایہ کاری میں خاطرخواہ اضافہ۔[1]
عالمی سطح کی اشیاسازی میں بھارت کا حصہ
ترمیمعالمی سطح کی اشیاسازی میں بھارت میں بھارت کتنا پیچھے ہے، اس کا اندازہ ہرسال کاروں کی بننے والی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے:
ملک | ہر سال تیارکردہ کاروں کی تعداد |
---|---|
جاپان | 83,98,630 |
جرمنی | 61,46,948 |
جنوبی کوریا | 46,57,094 |
بھارت | 39,27,411 |
بھارت میں صنعتی شعبے کی خستہ حالت کی ایک مثال
ترمیمدنیا کے کئی صنعتی شعبے حکومتوں کے حوصلہ افزا رویے کی وجہ سے پیداوار میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔ تاہم میک ان انڈیا مہم سے پہلے بھارت کی کئی صنعتیں حکومتوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مسلسل زبوں حالی کا شکار ہو رہی تھیں۔ چین کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے 2012ء میں مسافر اور تجارتی گاڑیوں کی تیاری میں 14.8 فی صد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس اس سال ان شعبوں میں بھارتی صنعتوں نے 6.6 فی صد کم مصنوعات تیار کی تھیں۔[1]
بھارت میں مزید ترقی کی صلاحیتیں
ترمیمبھارت کی خالص گھریلو پیداوار 2.047 ٹریلین امریکی ڈالر ہے جو اکتوبر 2014ء میں دسویں مقام پر تھی۔ بھارت کی قوت خریداری کی مساوی حیثیت (انگریزی: Purchasing power parity) 7.277 ٹریلین امریکی ڈالر تھی جو عالمی سطح پر تیسرا مقام تھا۔ ملک کی برسرخدمت آبادی 2013ء میں 487.3 ملین تھی۔ اس بات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اگر آبادی موجودہ 1.7 فی صد کے حساب سے آگے بڑھے تو 2020ء برسرخدمت لوگوں کی تعداد بڑھ کر 882 ملین ہوگی۔ اگر ان لوگوں کی صحیح سِمت میں رہنمائی کی جائے تو بھارت میں اس بات کی صلاحیت ہے کہ وہ صنعتی قوت بن کر ابھرے۔ اس کے علاوہ بھارت عالمی برآمدات میں 1.7 فی صد حصہ رکھتا ہے۔ یہ شراکت آئندہ کے سالوں میں بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ چین اور جنوبی کوریا کی صنعتوں میں بھارت جتنے توسیعی امکانات نہیں ہیں۔[1]
میک ان انڈیا مہم سے مثبت نتائج کی توقع
ترمیم- ملازمت پر مبنی شعبے جیسے کہ کپڑاسازی، چمڑا، جوتے چپل، جواہرات اور غذائی اشیا پر خصوصی توجہ۔
- سرمایے والی اشیا کی صنعتیں (انگریزی: Capital Goods Industries) جیسے کہ مشین، آلات، بھاری اوزار، بھاری حمل و نقل، عمارت سازی میں کام والے مشین اور کان کنی کے مشینوں کا بہ کثرت استعمال۔
- حساس طور اہم صنعتتیں جیسے کہ ہوائی پٹی (انگریزی: Aerospace)، کشتی سازی، معلوماتی ٹیکنالوجی (انگریزی: IT)، ہارڈویئر، ایلیکٹرانکس، فاصلاتی مواصلات کے آلات، دفاعی آلات اور شمسی توانائی کی پیداوار بڑھانا۔
- بھارت جنوب مغربی ایشیائی ممالک اور چین کو چھوڑکر کئی دیگر ممالک کے مقابلے معلوماتی ٹیکنالوجی میں کافی آگے ہے۔ اسی اثاثے کو آگے فروغ دینا۔
- چھوٹی اور مجھولی صنعتوں کی حوصلہ افزائی۔[1]
میک ان انڈیا ہفتہ
ترمیموزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت میں اشیاسازی کی صلاحیت کے مظاہرے کے لیے ممبئی میں ’میک ان انڈیا ویک‘ کا 13 فروری 2016ء کو افتتاح کیا۔ پانچ دنوں تک چلنے والے اس پروگرام میں ایک ہزار سے زیادہ بین الاقوامی کمپنیاں اور آٹھ ہزار غیر ملکی کمپنیاں حصہ لے چکی ہیں۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث "Transformation engine of economic growth with Make-in-India campaign", Neerja Bakshi, Shiva Prasad, Potti Srinivasa Rao, B Gopalkrishnaswamy, Journal of Economic Policy & Research, Institute of Public Enterprise, Vol II, No.1, Pp 4-14
- ↑ "مودی نے 'میک ان انڈیا' ہفتہ کا افتتاح کیا"۔ 19 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2016