نادیہ مراد
نادیہ مراد باسی طہ ((سورانی کردی: نادیە موراد باسی تەھا)، عربی: نادية مراد باسي طه؛ پیدائش، 1993ء) ایک عراقی یزیدی کرد انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی خاتون ہے جس کو 2018ء کا نوبل امن انعام دیا گیا۔[13][14][15][16] اسے تین ماہ تک داعش نے اغوا کیے رکھا۔[17][18][19] 2018ء میں اس کو ڈینس مکویگے کے ساتھ مشترکہ طور پر جنگ اور مسلح جھڑپوں کے ہتھیار کے طور پر جنسی تشدد کے استعمال کو ختم کرنے کی کوششوں پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ [20] وہ پہلی عراقی ہے جسے نوبل انعام ملا۔[21]
نادیہ مراد | |
---|---|
(عربی میں: نادية مراد) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 مارچ 1994ء (30 سال) کوجو (گاؤں) [1][2] |
شہریت | عراق [1] |
مذہب | یزیدیت |
مناصب | |
خیرسگالی سفیر [3] | |
آغاز منصب 16 ستمبر 2016 |
|
عملی زندگی | |
پیشہ | فعالیت پسند ، سیاسی کارکن [4] |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [5]، انگریزی [6] |
شعبۂ عمل | انسانی حقوق [7] |
اعزازات | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمنادیہ مراد کی پیدائش عراقی ضلع سنجار کے گاؤں یزیدی آبادی کے گاؤں کوجو میں ہوئی۔ ان کا خاندان، یزیدی اقلیت سے تعلق رکھتا ہے اور زراعت پیشہ ہے۔[22]
اغوا
ترمیمجب اس کی عمر 19 سال تھی، اس کے گاں پر داعش نے حملہ کیا اور 600 افراد ک وہلاک کر دیا جن میں نادیہ کی ماں اور چھ بھائی بھی شامل تھے، جب کہ گاؤں کی بہت سی غیر شادی شدہ لڑکیوں کو کنیزیں بنا کر جنگجوؤں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس سال داعش نے 6,700 یزیدی خواتین کو اغوا کیا، جن میں نادیہ بھی شامل تھی۔[23] اسے موصل شہر میں لونڈی کے طور پر رکھا گیا مارا پیٹا گیا، سگریٹ کے ساتھ جلایا گیا اور بھاگنے کی کوشش پر اجتماعی جنسی تشدد کیا گیا۔ نادیہ کو قیدی بنانے والے شخص نے جب اسے گھر میں آزاد چھوڑا تو یہ وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔[24]
ذاتی زندگی
ترمیماگست 2018ء میں نادیہ نے یزیدی کارکن عابد شمدين سے منگنی کی۔ نادیہ مراد نے اپنی داستان آخری لڑکی: میری اسیری اور دولت اسلامیہ سے جنگ کی کہانی نامی کتاب میں بیان کی جو 2017ء میں شائع ہوئی تھی۔
اعزازات
ترمیم- 2016ء میں اقوام متحدہ نے انسانی خرید و فروخت سے متعلق کام پر پہلی سفیر برائے حسن نیت (گڈ ول) نامزد کیا۔[23][25]
- 2016ء یورپ کی کونسل نے واکلیو انسانی حقوق انعام دیا۔[26]
- 2016ء سخاروف انعام برائے آزادانہ سوچ لمیا حجی یشار کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا۔[27][28][29]
- 2018ء نوبل امن انعام ڈینس مکویگے کے ساتھ مشترکہ طور پر دیا گیا۔[30]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Who is the Nobel Peace Prize 2018 winner Nadia Murad? — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — https://www.nobelprize.org/prizes/peace/2018/murad/facts/ — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جنوری 2019 — اقتباس: Born: 1993, Kojo, Iraq
- ↑ Human trafficking survivor Nadia Murad named UNODC Goodwill Ambassador — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=hka2018994077 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 جنوری 2024
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/308164963
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=hka2018994077 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=hka2018994077 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Announcement — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
- ↑ ناشر: نوبل فاونڈیشن — Nadia Murad Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جنوری 2019 — اقتباس: Born: 1993, Kojo, Iraq
- ↑ http://masterdataapi.nobelprize.org/2.0/laureate/967 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 اکتوبر 2019
- ↑ Yazidi Activist Wins Vaclav Havel Rights Award — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اکتوبر 2018
- ↑ Yazidi women win EU Parliament's Sakharov Prize — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
- ↑ "نادية مراد حكاية ضحية ام خطة مخفية"۔ وكالة سكاي برس۔ 29 دسمبر 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2018
- ↑ Ahmed Khudida (18 اگست 2016)۔ "A Statement by Nadia Murad and Yazda`s Communication Team on Nadia and Yazda Visit to Australia"۔ Yazda: A Global Yazidi Organization۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2016
- ↑ Editorial Staff in Yazidis (6 جنوری 2016)۔ "Iraq nominates Islamic State Yazidi victim Nadia Murad for Nobel prize"۔ Ekurd Daily۔ Baghdad۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2016
- ↑ Priyanka Mogul۔ "Yazidi woman Nadia Murad: Former Isis sex slave could اگلا نوبل امن انعام"۔ International Business Timesdate=8 جنوری 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 ستمبر 2016
- ↑ Lucy Westcott (19 مارچ 2016)۔ "ISIS sex slavery survivor on a mission to save Yazidi women and girls"۔ نیوزویک۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2016
- ↑ "Ex-captive of ISIL sheds tears on return to Iraq"۔ Al Jazeera۔ 2 جون 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018
- ↑ "Overcome with grief, Nadia Murad, ISIS survivor, returns to hometown"۔ Rudaw۔ 1 جون 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018
- ↑ "Announcement" (PDF)۔ The نوبل امن انعام۔ 05 اکتوبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018
- ↑ "Nobel Peace Prize winner Nadia Murad"۔ بی بی سی۔ 5 اکتوبر 2018۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2018
- ↑ Nadia Murad Basee Taha (16 دسمبر 2015)۔ "Nadia Murad Basee Taha (ISIL victim) on Trafficking of persons in situations of conflict – Security Council, 7585th meeting"۔ United Nations Television (UNTV)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (Video) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2016
- ^ ا ب "Appointment Ceremony of Ms. Nadia Murad Basee Taha As UNODC Goodwill Ambassador for the Dignity of Survivors of Human Trafficking on the Occasion of the International Day of Peace"۔ United Nations Television (UNTV)۔ 16 ستمبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (Video) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2016
- ↑ Charlotte Alter (20 Dec 2015)۔ "A Yezidi Woman Who Escaped ISIS Slavery Tells Her Story"۔ Time Magazine۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2016
- ↑ Simone Monasebian (14 ستمبر 2016)۔ "Nadia Murad Basee Taha to be appointed Goodwill Ambassador by United Nations Office on Drugs and Crime on 16th ستمبر"۔ United Nations Office on Drugs and Crime (UNODC)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2016
- ↑ "Václav Havel Human Rights Prize 2016 awarded to Nadia Murad"۔ PACE News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018
- ↑ "Why I am nominating Nadia Murad for Sakharov Prize"۔ Beatriz Becerra۔ 12 ستمبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اکتوبر 2016
- ↑ Beatriz Becerra Basterrechea (20 جولائی 2016)۔ "Yazidi genocide victims deserve European Parliament prize"۔ EurActiv۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اکتوبر 2016
- ↑ "EU Parliament awards Sakharov prize to Yazidi women"۔ 27 اکتوبر 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018
- ↑ Rukmini Callimachi، Jeffrey Gettleman، Nicholas Kulish، Benjamin Mueller (2018-10-05)۔ "Nobel Peace Prize Awarded to Denis Mukwege and Nadia Murad for Fighting Sexual Violence"۔ The New York Times (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اکتوبر 2018