نادیہ مراد

عراقی انسانی حقوق کی کارکن اور نوبل انعام 2018ء یافتہ

نادیہ مراد باسی طہ ((سورانی: نادیە موراد باسی تەھا)‏، عربی: نادية مراد باسي طه؛ پیدائش، 1993ء) ایک عراقی یزیدی کرد انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی خاتون ہے جس کو 2018ء کا نوبل امن انعام دیا گیا۔[15][16][17][18] اسے تین ماہ تک داعش نے اغوا کیے رکھا۔[19][20][21] 2018ء میں اس کو ڈینس مکویگے کے ساتھ مشترکہ طور پر جنگ اور مسلح جھڑپوں کے ہتھیار کے طور پر جنسی تشدد کے استعمال کو ختم کرنے کی کوششوں پر نوبل انعام برائے امن دیا گیا۔ [22] وہ پہلی عراقی ہے جسے نوبل انعام ملا۔[23]

نادیہ مراد
(عربی میں: نادية مراد ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 10 مارچ 1993ء (32 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کوجو (گاؤں) [2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق [2]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب یزیدیت
مناصب
خیرسگالی سفیر [4]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
16 ستمبر 2016 
عملی زندگی
پیشہ فعالیت پسند ،  سیاسی کارکن [5]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [6]،  انگریزی [7]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل انسانی حقوق [8]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
100 خواتین (بی بی سی) (2024)[9]
نوبل امن انعام   (2018)[10][11][12]
واکلیو انسانی حقوق انعام (2016)[13]
سخاروف انعام   (2016)[14]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

نادیہ مراد کی پیدائش عراقی ضلع سنجار کے گاؤں یزیدی آبادی کے گاؤں کوجو میں ہوئی۔ ان کا خاندان، یزیدی اقلیت سے تعلق رکھتا ہے اور زراعت پیشہ ہے۔[24]

اغوا

ترمیم

جب اس کی عمر 19 سال تھی، اس کے گاں پر داعش نے حملہ کیا اور 600 افراد ک وہلاک کر دیا جن میں نادیہ کی ماں اور چھ بھائی بھی شامل تھے، جب کہ گاؤں کی بہت سی غیر شادی شدہ لڑکیوں کو کنیزیں بنا کر جنگجوؤں میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس سال داعش نے 6,700 یزیدی خواتین کو اغوا کیا، جن میں نادیہ بھی شامل تھی۔[25] اسے موصل شہر میں لونڈی کے طور پر رکھا گیا مارا پیٹا گیا، سگریٹ کے ساتھ جلایا گیا اور بھاگنے کی کوشش پر اجتماعی جنسی تشدد کیا گیا۔ نادیہ کو قیدی بنانے والے شخص نے جب اسے گھر میں آزاد چھوڑا تو یہ وہاں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئی۔[26]

ذاتی زندگی

ترمیم

اگست 2018ء میں نادیہ نے یزیدی کارکن عابد شمدين سے منگنی کی۔ نادیہ مراد نے اپنی داستان آخری لڑکی: میری اسیری اور دولت اسلامیہ سے جنگ کی کہانی نامی کتاب میں بیان کی جو 2017ء میں شائع ہوئی تھی۔

اعزازات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.nobelprize.org/prizes/peace/2018/murad/facts/ — اخذ شدہ بتاریخ: 8 نومبر 2024 — اقتباس: Born: 10 March 1993, Kojo, Iraq
  2. ^ ا ب Who is the Nobel Peace Prize 2018 winner Nadia Murad? — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
  3. ناشر: نوبل فاونڈیشنhttps://www.nobelprize.org/prizes/peace/2018/murad/facts/ — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جنوری 2019 — اقتباس: Born: 1993, Kojo, Iraq
  4. Human trafficking survivor Nadia Murad named UNODC Goodwill Ambassador — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
  5. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=hka2018994077 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 جنوری 2024
  6. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/308164963
  7. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=hka2018994077 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  8. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=hka2018994077 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  9. https://www.bbc.co.uk/news/resources/idt-4f79d09b-655a-42f8-82b4-9b2ecebab611 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2024
  10. ناشر: نوبل فاونڈیشنAnnouncement — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
  11. ناشر: نوبل فاونڈیشنNadia Murad Facts — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جنوری 2019 — اقتباس: Born: 1993, Kojo, Iraq
  12. http://masterdataapi.nobelprize.org/2.0/laureate/967 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 اکتوبر 2019
  13. Yazidi Activist Wins Vaclav Havel Rights Award — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اکتوبر 2018
  14. Yazidi women win EU Parliament's Sakharov Prize — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2018
  15. "نادية مراد حكاية ضحية ام خطة مخفية"۔ وكالة سكاي برس۔ 29 دسمبر 2015۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-12-26
  16. Ahmed Khudida (18 اگست 2016)۔ "A Statement by Nadia Murad and Yazda`s Communication Team on Nadia and Yazda Visit to Australia"۔ Yazda: A Global Yazidi Organization۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-17
  17. Editorial Staff in Yazidis (6 جنوری 2016)۔ "Iraq nominates Islamic State Yazidi victim Nadia Murad for Nobel prize"۔ Ekurd Daily۔ Baghdad۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-22
  18. Priyanka Mogul۔ "Yazidi woman Nadia Murad: Former Isis sex slave could اگلا نوبل امن انعام"۔ International Business Timesdate=8 جنوری 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-17
  19. Lucy Westcott (19 مارچ 2016)۔ "ISIS sex slavery survivor on a mission to save Yazidi women and girls"۔ نیوزویک۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-22
  20. "Ex-captive of ISIL sheds tears on return to Iraq"۔ Al Jazeera۔ 2 جون 2017۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-05
  21. "Overcome with grief, Nadia Murad, ISIS survivor, returns to hometown"۔ Rudaw۔ 1 جون 2017۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-05
  22. "Announcement" (PDF)۔ The نوبل امن انعام۔ 2018-10-05 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-05
  23. "Nobel Peace Prize winner Nadia Murad"۔ بی بی سی۔ 5 اکتوبر 2018۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-06
  24. Nadia Murad Basee Taha (16 دسمبر 2015)۔ "Nadia Murad Basee Taha (ISIL victim) on Trafficking of persons in situations of conflict – Security Council, 7585th meeting"۔ United Nations Television (UNTV)۔ 2018-12-26 کو اصل (Video) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-21
  25. ^ ا ب "Appointment Ceremony of Ms. Nadia Murad Basee Taha As UNODC Goodwill Ambassador for the Dignity of Survivors of Human Trafficking on the Occasion of the International Day of Peace"۔ United Nations Television (UNTV)۔ 16 ستمبر 2016۔ 2018-12-26 کو اصل (Video) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-21
  26. Charlotte Alter (20 دسمبر 2015)۔ "A Yezidi Woman Who Escaped ISIS Slavery Tells Her Story"۔ Time Magazine۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-18
  27. Simone Monasebian (14 ستمبر 2016)۔ "Nadia Murad Basee Taha to be appointed Goodwill Ambassador by United Nations Office on Drugs and Crime on 16th ستمبر"۔ United Nations Office on Drugs and Crime (UNODC)۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-09-21
  28. "Václav Havel Human Rights Prize 2016 awarded to Nadia Murad"۔ PACE News۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-05 {{حوالہ ویب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |dead-url= (معاونت)
  29. "Why I am nominating Nadia Murad for Sakharov Prize"۔ Beatriz Becerra۔ 12 ستمبر 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-08
  30. Beatriz Becerra Basterrechea (20 جولائی 2016)۔ "Yazidi genocide victims deserve European Parliament prize"۔ EurActiv۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-10-08
  31. "EU Parliament awards Sakharov prize to Yazidi women"۔ 27 اکتوبر 2016۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-10-05
  32. Rukmini Callimachi; Jeffrey Gettleman; Nicholas Kulish; Benjamin Mueller (5 Oct 2018). "Nobel Peace Prize Awarded to Denis Mukwege and Nadia Murad for Fighting Sexual Violence". The New York Times (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2018-12-26. Retrieved 2018-10-05.