ناظم پانی پتی
ناظم پانی پتی (پیدائش: 15 نومبر، 1920ء - وفات: 18 جون، 1998ء) پاکستان کے ممتاز فلمی نغمہ نگار اور کہانی کار تھے۔
ناظم پانی پتی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 نومبر 1920ء لاہور ، برطانوی ہند |
وفات | 18 جون 1998ء (78 سال) لاہور ، پنجاب ، پاکستان |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | غنائی شاعر ، نغمہ نگار ، شاعر ، منظر نویس ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | پنجابی |
شعبۂ عمل | فلم |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمناظم پانی پتی 15 نومبر، 1920ء کو لاہور، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے[1]۔ ان کا اصل نام محمد اسماعیل تھا۔ ناظم پانی پتی کے بڑے بھائی ولی صاحب اور بھاوج ممتاز شانتی فلمی دنیا سے وابستہ تھے۔ ناظم پانی پتی نے ابتدا میں لاہور کی فلمی صنعت کی متعدد فلموں کے لیے نغمہ نگاری کی جن میں خزانچی، پونجی، یملا جٹ، چوہدری، زمیندار اور شیریں فرہاد کے نام شامل تھے۔ 1945ء سے 1955ء تک وہ بمبئی میں مقیم رہے جہاں انھوں نے 25 سے زائد فلموں کے نغمات لکھے۔ ان کی مشہور فلموں میں مجبور، بہار، شیش محل، لاڈلی، شادی، سہارا، مٹی، نوکر، پدمنی، بیوی، ہیر رانجھا اور جگ بیتی کے نام شامل ہیں۔ لتا منگیشکر کے اولین نغمات میں سے ایک نغمہ دل میرا توڑا مجھے کہیں کا نہ چھوڑا ناظم پانی پتی کا ہی لکھا ہوا تھا، یہ نغمہ ماسٹر غلام حیدر نے فلم مجبور کے لیے ریکارڈ کیا تھا۔ 1955ء میں وہ لاہور آ گئے جہاں انھوں نے متعدد فلموں کے لیے یادگار نغمات تحریر کیے۔ ان فلموں میں لخت جگر، شاہی فقیر، سہیلی، بیٹی اور انسانیت کے نام سرفہرست ہیں۔[2]
مشہور نغمات
ترمیم- دل میرا توڑا، مجھے کہیں کا نہ چھوڑا تیرے پیار نے (مجبور)
- چندا کی نگری سے آ جا ری نندیا (لخت جگر)
- میری مٹی کی دنیا نرالی (شام سویرا)
وفات
ترمیمناظم پانی پتی 18 جون، 1998ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پا گئے۔ وہ لاہور میں ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[2][3][1]
خارجی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ڈاکٹر محمد منیر احمد سلیچ، وفیات ناموران پاکستان، اردو سائنس بورڈ لاہور، 2006ء، ص 872
- ^ ا ب عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 819
- ↑ ناظم پانی پتی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان