ندوۃ المصنفین

ایک سابقہ تحقیقی و اشاعتی ادارہ

ندوۃ المصنفین دہلی میں ایک تعلیمی تحقیقی و اشاعتی ادارہ تھا۔ یہ ادارہ 1938ء میں عتیق الرحمن عثمانی، حامد الانصاری غازی، حفظ الرحمن سیوہاروی اور سعید احمد اکبر آبادی نے مل کر قائم کیا تھا۔

ندوة المصنفین 1987ء کے دوران
قائم شدہ1938 (86 برس قبل) (1938)
بانیانعتیق الرحمن عثمانی، حامد الانصاری غازی، حفظ الرحمن سیوہاروی، سعید احمد اکبر آبادی

تاریخ ترمیم

ندوۃ المصنفین کو 1938ء میں عتیق الرحمن عثمانی، حامد الانصاری غازی، حفظ الرحمن سیوہاروی اور سعید احمد اکبر آبادی نے قائم کیا تھا۔[1] اصل میں قرول باغ میں قائم کیا گیا تھا، اس ادارے کو 1947ء کے فسادات کے دوران نقصان ہوا۔ اسے عتیق الرحمن عثمانی نے تقسیم ہند کے بعد قریبی جامع مسجد، دہلی کے قریبی مقام پر منتقل کر دیا۔[2]

اس ادارے نے مذہب، تاریخ، ثقافت اور الٰہیات سے متعلق مسائل پر کتابیں شائع کی ہیں۔[3] اس ادارے نے برہان شائع کیا، جو ایک مجلہ ہے، جسے شبلی اکیڈمی کے المعارف کے بعد بہترین اسلامیات مجلہ سمجھا جاتا ہے۔[4]

وابستہ علما ترمیم

مطبوعات ترمیم

ندوۃ المصنفین نے 250 سے زائد کتابیں شائع کی ہیں، جن میں دہلی یونیورسٹی کے شعبۂ عربی کے سابق ہیڈ پروفیسر ڈاکٹر خورشید احمد فارق کی مرتب کردہ حضرت ابو بکر کے سرکاری خطوط، حضرت عمر کے سرکاری خطوط، حضرت عثمان غنی کے سرکاری خطوط، عہدِ فاروقی کا اقتصادی جائزہ، عہدِ عثمانی کا اقتصادی جائزہ، دورِ حیدری کا اقتصادی جائزہ، عربی لٹریچر میں قدیم ہندوستان، تاریخِ ہند پر نئی روشنی، قرونِ اولی کا ایک مدّبر اور تاریخ الردّہ بھی شامل ہیں۔[5]

میراث ترمیم

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں عبد الوارث خان نے ڈاکٹریٹ کا ایک مقالہ لکھا تھا، جس کا عنوان تھا ’’ اسلامی علوم میں ندوۃ المصنفین کی خدمات: ایک مطالعہ ‘‘۔[6]

حوالہ جات ترمیم

  1. نایاب حسن قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ ادارہ تحقیق اسلامی، دیوبند۔ صفحہ: 176, 198 
  2. زین العابدین سجاد میرٹھی۔ "مفتی صاحب کی زندگی کے چند گوشے"۔ $1 میں جمیل مہدی۔ مفکر ملت نمبر، برہان (نومبر 1987ء ایڈیشن)۔ دہلی: ندوۃ المصنفین۔ صفحہ: 46 
  3. پول جیکسن (1988)۔ The Muslims of India: Beliefs and Practices [ہندوستان کے مسلمان: عقائد اور عمل]۔ دہلی: اسلامک اسٹڈیز ایسوسی ایشن۔ صفحہ: 247۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جنوری 2021 
  4. سجاد ظہیر (2006)۔ دی لائٹ، اَ ہسٹری آف دی موومنٹ فار پروگریسو لٹریچر اِن دی انڈو-پاکستان سب کون ٹیننٹ: اَ ٹرانسلییشن آف روشنائی ۔ ترجمہ بقلم امینی ظفر۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 233 
  5. "Educationists mourn the death of Prof Fariq" [ماہرین تعلیم نے پروفیسر فارق کی وفات پر غم و افسوس کا اظہار کیا]۔ دی ملی گیزیٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2021 
  6. عبد الوارث خان۔ "پیش از ڈاکٹر شیث اسماعیل اعظمی"۔ اسلامی علوم میں ندوۃ المصنفین کی خدمات: ایک مطالعہ۔ نئی دہلی: اسلامک بُک فاؤنڈیشن۔ صفحہ: 7۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 جنوری 2021 

بیرونی روابط ترمیم