حامد الانصاری غازی

بھارتی عالم دین، اخبار مدینہ کے ایڈیٹر اور ندوۃ المصنفین کے بانیوں میں سے ایک

حامد الانصاری غازی (1909ء - 16 اکتوبر 1992ء) ایک بھارتی مسلمان عالم تھے، جو دو ہفتہ وار اخبار مدینہ (بجنور) کے ایڈیٹر تھے۔ وہ محمد میاں منصور انصاری کے بیٹے اور ندوۃ المصنفین کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ وہ مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند کے ارکان میں سے ایک اور اسلام کا نظامِ حکومت اور خُلقِ عظیم جیسی کئی کتابوں کے مصنف بھی تھے۔

مولانا

حامد الانصاری غازی
ذاتی
پیدائش1909
انبھٹہ، سہارنپور، برطانوی ہند
وفات16 اکتوبر 1992(1992-10-16) (عمر  82–83 سال)
ممبئی، بھارت
مذہباسلام
اولادعبید اللہ غازی (بیٹے)
والدین
قابل ذکر کاماسلام کا نظامِ حکومت، خُلقِ عظیم
وجہ شہرتمدینہ کی ادارت
بانئندوۃ المصنفین

سوانح ترمیم

حمید الانصاری غازی 1909ء کو انبھٹہ، سہارنپور میں پیدا ہوئے تھے۔[1] ان کے والد محمد میاں منصور انصاری تحریک ریشمی رومال کے بڑے رہنماؤں میں سے ایک تھے۔[2]

غازی نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے نانا صدیق احمد انبیٹھوی کی رہنمائی میں مکمل کی۔[3] انھوں نے 1922ء سے 1927ء کے درمیان دار العلوم دیوبند اور جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل میں تعلیم حاصل کی۔[4] وہ انور شاہ کشمیری کے اجل تلامذہ میں سے تھے۔[4]انھوں نے جامعہ پنجاب سے "منشی" اور "فاضل" کے امتحانات میں کامیابی حاصل کی۔[4]

اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد غازی تین سال تک الجمعیت سے وابستہ رہے اور پھر بجنور کے ایک اخبار مدینہ کے مدیر بن گئے۔[4] کچھ سالوں کے بعد انھوں نے اپنے آپ کو کچھ عرصے کے لیے تاجور نجیب آبادی کے نقّاد سے جوڑا اور پھر عتیق الرحمن عثمانی، حفظ الرحمن سیوہاروی اور سعید احمد اکبر آبادی کے ساتھ ندوۃ المصنفین قائم کیا۔[4] دریں اثنا انھوں نے مدرسہ صولتیہ کے مہتمم محمد سلیم مہاجر مکی کی درخواست پر مکہ پر مبنی میگزین ندائے حرم کے مدیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[4] 1942ء میں وہ دوبارہ مدینہ میں شامل ہوئے اور پانچ سال تک اس سے وابستہ رہے۔[5]

1950ء میں غازی بمبئی منتقل ہو گئے۔[5] بمبئی میں وہ 1956 تک جمعیت علماء مہاراشٹر کی طرف سے شائع ہونے والے روزنامہ جمہوریت کے مدیر رہے۔[5] اس روزنامہ کا نام بدل کر غُفِر لہ کر لیا گیا؛ اور غازی نے اسی نام جمہوریت کا استعمال کرتے ہوئے اپنا ایک نیا روزنامہ شروع کیا۔[5]

غازی کو 1382 ہجری میں مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند کا رکن مقرر کیا گیا۔[3] ان کا انتقال بمبئی میں 16 اکتوبر 1992ء کو ہوا۔[2]

ادبی خدمات ترمیم

غازی کی کتابوں میں شامل ہیں۔ :[1]

  • اسلام کا نظامِ حکومت
  • خُلقِ عظیم
  • صد سالہ یادگار: 1857ء سے 1957ء تک ہندوستان کی جنگِ آزادی میں مسلمانوں کے خون کا حصہ۔

ذاتی زندگی ترمیم

حامد الانصاری غازی کا نکاح محمد طیب قاسمی کی صاحب زادی ہاجرہ نازلی سے ہوا۔ نازلی بیس اردو ناولوں کی مصنفہ ہیں۔[6] ہند امریکی مصنف و ماہر تعلیم عبید اللہ غازی انھیں کے فرزند ہیں۔[7]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب سید محبوب رضوی۔ تاریخ دار العلوم دیوبند (جلد 2) (2005 ایڈیشن)۔ المیزان ناشران و تاجران کتب، الکریم مارکیٹ، اردو بازار، لاہور۔ صفحہ: 157۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 اگست 2021 
  2. ^ ا ب اسیر ادروی۔ تذکرہ مشاہیر ہند: کاروان رفتہ (2 اپریل 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: دار المؤلفین۔ صفحہ: 71 
  3. ^ ا ب
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث نایاب حسن قاسمی۔ دارالعلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ (2013 ایڈیشن)۔ صفحہ: 198 
  5. ^ ا ب پ ت نایاب حسن قاسمی۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ (2013 ایڈیشن)۔ صفحہ: 198–199 
  6. نور عالم خلیل امینی۔ پس مرگ زندہ (مئی 2010 ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ علم و ادب۔ صفحہ: 174 
  7. زاہد الراشدی (18 نومبر 2000)۔ "ڈاکٹر عبید اللہ غازی سے ملاقات"۔ زاہد الراشدی-اورگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 دسمبر 2020