نصیر ترابی
نصیر ترابی (ولادت: 15 جون 1945ء - وفات 10 جنوری 2021ء)پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور شاعر، ماہر لسانیات، لغت نویس تھے۔ وہ نامور شیعہ ذاکر اور خطیب علامہ رشید ترابی کے فرزند تھے۔ پاکستانی ڈراما سیریل ہم سفر کے ٹائٹل گیت وہ ہم سفر تھا انہی کا لکھا ہوا ہے۔[1] نصیر ترابی رشید ترابی کے بیٹے تھے۔[2]
نصیر ترابی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 جون 1945 ریاست حیدرآباد، برطانوی ہند |
وفات | 10 جنوری 2021 (76 سال) کراچی |
رہائش | کراچی |
شہریت | ![]() ![]() |
والد | رشید ترابی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کراچی |
پیشہ | شاعر، مصنف، فرہنگ نویس |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگیترميم
نصیر ترابی 15 جون 1945ء کو ریاست حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام رشید ترابی تھا۔[2] تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ 1968ء میں جامعہ کراچی سے تعلقات عامہ میں ایم اے کیا۔ 1962ء میں شاعری کا آغاز کیا۔ ان کا اولین مجموعۂ کلام عکس فریادی 2000ء میں شائع ہوا۔ ایسٹرن فیڈرل یونین انشورنس کمپنی میں ملازمت اختیار کی اور افسر تعلقات عامہ مقرر ہوئے۔[3]
تصانیفترميم
- عکسِ فریادی (غزلیات، 2000ء)
- شعریات (شعر و شاعری پر مباحث اور املا پر مشتمل، 2012ء)
- لاریب (نعت، منقبت، سلام، 2017ء)، اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے علامہ اقبال ایوارڈ ملا۔
- لغت العوام
وفاتترميم
نصیر ترابی 10 جنوری 2021ء کو 75 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ نصیر ترابی کے انتقال کی تصدیق ان کے اہلخانہ نے کی ہے۔[2]
حوالہ جاتترميم
- ↑ "वो हम-सफ़र था मगर उस से हम-नवाई न थी, पढ़ें नसीर तुराबी की शानदार शायरी".
- ^ ا ب پ "معروف شاعر اور دانش ور نصیر ترابی انتقال کرگئے".
- ↑ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:379