نوح (فلم 2014)
نوح (ہالی وڈ فلم 2014) (انگریزی: Noah (2014 film)) ہالی وڈ کی ایک نئی فلم ہے جس کی بنیاد بائبلی روایات پر قائم کی گئی ہے اس فلم کی ہدائتکاری دارن آرونوفسکی نے کی ہے جب کہ اس فلم کی تحریر دارن آرونوفسکی اور آری ہانڈل نے مل کر کی ہے۔ اس فلم کی کہانی کو کشتی نوح سے اخذ کیاگیاہے۔ اس فلم میں راسل کرو (بطور نوح) اور جنیفر کانلی، داگلاس بوث، لوگن لرمان، اما واتسون، آنتونی هاپکینز و ری وینستون نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ شمالی امریکا کے سینماگھروں 28 مارچ 2014کو نمائش کے لیے پیش کیاگیاجبکہ دیگر دنیا میں اس فلم کو بعد میں برجستہ بینی (Three-D)پر منتقل کرکے نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
نوح | |
---|---|
Theatrical poster with international IMAX 3D release | |
ہدایت کار | Darren Aronofsky |
پروڈیوسر |
|
تحریر |
|
ستارے | |
موسیقی | Clint Mansell |
سنیماگرافی | Matthew Libatique |
ایڈیٹر | Andrew Weisblum |
پروڈکشن کمپنی | |
تقسیم کار | پیراماؤنٹ پکچرز |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 138 minutes[1] |
ملک | United States |
زبان | انگریزی |
بجٹ | $125 million[2][3] |
باکس آفس | $320,014,552 [4] |
کہانی
ترمیمنوح (نبی نوح عہ)ایک کمسن نوجوان ہے جو اپنے باپ لامخ کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھتاہے۔ لامخ کو توبل قابیل نے قتل کیاتھا۔ بعد ازاں نوح اپنی زوجہ اور اپنے بیٹوں حام، سام اور یافث کے ہمراہ اپنے جد متوشلح کی زیارت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ اس سفر کامقصد نوح کا ایک خواب تھا۔ انھوں نے خواب میں ایک پھول کوزمین سے تیزی سے اگتے اور پھر ایک عظیم سیلاب کو دیکھاتھا۔ وہ اس خواب کے بارے میں اپنے جد متوشلح سے مزید آگہی حاصل کرناچاہتے تھے۔
دوران سفر ان کا گذر ایک انسانی بستی سے ہواجس کو تاراج کر دیا گیاتھا، انھوں نے اس بستی کی واحد زندہ بچ جانے والی ایک کمسن لڑکی "ايلا" کو اپنالیا۔ توبل قابیل نے نوح اور ان کے گھرانے والوں کا تعاقب کیا مگر سقوط کردہ فرشتوں نے ان کو بچالیا۔ یہ سقوط کردہ فرشتے "ناظران" (انگریزی:Watchers) کہلاتے تھے۔ یہ سقوط کردہ فرشتے زمین پر بطور مشکل صخرہ محدود کردئے گئے تھے تاکہ جنت سے نکالے ہوئے انسان کی مددکریں۔متوشلح نے نوح کو ایک بیج دیا جس سے دیکھتے ہی دیکھتے درختوں کا ایک گھنا جنگل اگ آیا۔ اس بیج کو جنت سے بھیجاگیاتھا۔ مشکل صخرہ جانداروں اور نوح کے گھرانے نے اس جنگل سے درختوں کو کاٹنے میں مدد کی تاکہ نوح ایک کشتی بناسکیں۔ جیسے ہی کشتی تکمیل کے آخری مراحل میں پہنچی تمام اقسام کے جاندار اس کشتی میں داخل ہو گئے اور بخور کی خوشبو سے نیند میں ڈوب گئے۔"ايلا" (وہی کمسن لڑکی جسے واحد زندہ بچ جانے کی وجہ سے نوح کے گھرانے نے اپنالیاتھا ) سام کی دیوانی ہوجاتی ہے۔ نوح حام اور یافث کے لیے بیویوں کی تلاش میں جاتاہے مگر ایک آدم خور جمیعت کی گواہی پر وہ اس کام کو ترک کردیتاہے۔ اس کے بعد متوشلح ایلا کو اس کے بانجھ ہونے کی وجہ سے ملامت کرتاہے۔ حام اپنے طور پر اپنی شریک حیات کی تلاش جاری رکھتاہے اور نائل کی پناہ حاصل کرتاہے۔ لیکن جب توبل قابیل کے پیروکار نوح کی کشتی پر حملہ کرتے ہیں تو نوح حام کو مجبور کرتاہے کہ وہ نائل کو مرنے کے لیے چھوڑکر خود کشتی میں سوارہوجائے۔ نوح کا تمام گھرانہ کشتی میں سوار ہوجاتاہے ماسوائے متوشلح کے جو جان بوجھ کر پیچھے رہ جاتاہے۔ جھڑی لگنے کے ساتھ ہیسقوط کردہ فرشتے "ناظران" (انگریزی:Watchers) یا مشکل صخرہ نوح کی کشتیکو حملہ آوروں سے بچانے میں اپنی جان دے کر جنت کی طرف پروازکرجاتے ہیں۔ جیسے ہی سیلاب ذرا زیادہ ہوتاہے باقیماندہ توبل قابیل نسل کے لوگ اور جنگجو کشتی پر چڑھ آتے ہیں اور حام سے التماس کرتے ہیں، وہ نوح سے اظہار بغض کرتے ہیں کہ اس نے نائل کو مرنے کے لیے چھوڑدیاجوکہ حام کی محبوبہ تھی۔ بارش کے تھم جانے کے بعد ایلا امیدسے ہوجاتی ہے اور نوح اپنی بیوی سے بازداشت کے برخلاف اعلان کرتاہے کہ اگر لڑکی پیداہوئی تو وہ اس کو قربان کردیگا جو خالق کی خواہش ہے تاکہ انسانیت کو اطمینان حاصل ہو۔ مہینے گزرت گئے ایلا اور سام نے ایک چھوٹی سی کشتی بائی تاکہ وہ نوح کی کشتی سے فرار کرسکیں۔ انکا یہ عمل نوح سے خفیہ تھا تاہم جب نوح کو اس کا علم ہوا تو اس نے ان کی چھوتی سی کشتی کو آگ لگادی۔ المختصر کہ ایلا نے دو جڑواں لڑکیوں کو جنم دیا۔ اس دوران توبل قابیل نسل کے لوگوں نے سازش کرتے ہوئے نوح کو قتل کرنے کے لیے حام سے مدد طلب کی۔ بعد میں حام، سام اور توبل قابیل نے نوح پر حملہ بھی کیا مگر اس لڑائی کے دوران کشتی ایک پہڑ سے ٹکرائی اور حام نے توبل قابیل کو قتل کر دیا۔ نوح نے ایلا کی دونوں لڑکیوں کو غصب کر لیا مگر ان کو بے گناہ اور معصوم سمجھتے ہوئے قتل کرنے سے باز رہا۔ کشتی سے نکل کر نوح ایک غار میں چلاجاتاہے تاکہ تنہائی میں پروردگار سے رازونیازکرسکے۔ نوح کے بیٹے اس کے پیچھے غار میں پہنچ جاتے ہیں کیونکہ وہ وہاں ایلا کے کہنے پر نوح کے پاس مصالحت کے لیے گئے تھے۔ نوح نے حام کے علاوہ (کیونکہ وہ تنہا روانہ ہو گیاتھا) اپنے تمام گھرانے کے لیے اس نئی نسل انسانی کے آغاز پر برکت کی دعا کی ۔
اس فلم کے ستارے
ترمیم- راسل کرو بطور نوح
- جنیفر کانلیبطورزوجہ نوح
- آنتونی هاپکینز بطور متوشالح، جد نوح
- لوگان لرمان بطورحام پسر نوح
- داگلاس بوث بطور سام پسر نوح
- اما واتسون بطور دخترخواندهٔ نوح
- کوین دوراندبطور فرشتہ
- داکوتا گویو بطور نوح ( جوانی)
تخلیق
ترمیمتخیل
ترمیمآرونوفسکی نے ساتویں درجہ کے طور پر نوح پر فلمبندی کے بارے میں سوچا جبکہ اس نے کچھ عرصہ قبل ایک نظم بعنوان "ایک فاختہ" (انگریزی:The Dove)بھی کہی تھی جو نوح کے بارے میں تھی۔ کئی سال بعد جب اس نے فلم پائی(Pi, also titled π)مکمل کرلی تو اس نے اپنی آئندہ فلم کے موضوع کے بارے میں سوچناشروع کر دیا۔ اس کاخیال تھا کہ نوح نبی کے بارے میں فلمبندی ایک اچھا خیال ہے۔ اس نے نوح فلم کے مسودے پر سال 2000 میں کام کا آغاز کر دیاتھا مگر اس نے اس کام کو اس وقت درمیان میں چھوڑدیاجب اس کے علم میں آیاکہ ہالمارک Hallmarkپہلے ہی اس موضوع پر فلم بنانے کے لیے کام کر رہاہے۔ تاہم اس مسودے پر کام دوبارہ شروع ہوا اور 2003 میں اس فلم کا پہلا حصہ مکمل ہو گیاتھا۔ اپریل 2007 میں آرونوفسکی نے گارڈین(انگریزی:Guardian)سے اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نوح واحد ایسا موضوع ہے جو ماضی کی گرد میں دباہواہے اور اس کردار نے عظیم سیلاب کے بعد "حقیقی طور پر لواحقین کے جرم "کا تجربہ کیاہے۔ آرونوفسکی نے نوح کے بارے میں ایک زبردست تحریر ی مواد جمع کرنے کے بعد اس نے پیراماؤنٹ اور نیو ریجینسی کے ساتھ معاملہ طے کیاتاکہ نوح پر فلمبندی کیجاسکے۔ مالی طور پر 120 ملین ڈالر کی رقم مختص کیگئی۔ اس کے بعد ڈراما نویس جان لوگان کو آمادہ کیاگیاکہ وہ اس فلم کے مکالمے ازسر نو تحریرکرے مگر جان لوگان ے کے کام اس فلم میں ذکر نہیں کیا گیا۔
اداکار
ترمیمآرونوفسکی نے اس فلم میں نوح کے کردار کو اداکرنے کے لیے کرتین بیل اور مائیکل فاسبندر کو نوح کے کردار کی پیشکش کی مگر انھوں نے انکار کر دیاجبکہ کرستین بیل پہلے ہی موسیٰ کے بارے میں بنائی جا رہی ایک فلم خروج:خدایان اور بادشاہان میں کام کر رہاتھا۔ جبکہ داکوتافینینگ کو اصلیت میں بطور نوح منتخب کیاگیامگر زمان بندی (scheduling)میں بہت یادہ تضاد و تصادم کی وجہ سے ان کو نامنتخب کر دیا گیا۔
عکس بندی
ترمیماس فلم کی عکس بندی نیویارک میں ہوئی۔ کشتی نوح کے نمونے کو بروک ویل کے گاؤں میں بنائے گئے تھے۔ ستمبر2012میں اس فلم کی عکس بندی اس وقت تعطل کاشکار ہوئی جب لانگ جزیرہ(Long Island)پر ایک کشتی پر سواررسل کرو اور اسکایک دوست مشکل میں پھنس گئے اور کئی گھنٹوں کے بعد ان کو امریکی ساحل بانوں کی مدد سے بچایاگیا۔ تاہم اکتوبر 2012 میں نیویارک سینڈی طوفان ارو بارشوں کی زد میں تھا جس کی وجہ سے اس فلم کی عکس بندی تاخیر کا شکارہوئی۔ آرونوفسکی نے کہا کہ وہ اور اس کا مددگار فلمی دستہ بصری اثرات کی مدد سے اس محدود غیر بشری سلطنت قائم کرنے جا رہے ہیں جبکہ اس فلم میں کہیں بھی اصلی جانور استعمال نہیں کیاگیاتھا مگر بصری اثرات اور خصوصی اثرات کی مدد سے اصلی موافق انداز میں چلنے پھرنے والے جانوروں ،حشرات، رینگنے والوں اور دیگر غیر انسانی جانداروں کا استعمال کیاگیاتھا۔ اس فلم میں کیاجانے والا بہت ساکام قابل تعریف اور اس کمپنی کی فلمی تاریخ میں اولین حیثیعت حامل ہے جیساکہ مشکل صخرہ کی بناوٹ(ناظران)، ایک بیج کی مدد سے یک بہ یک اگ آنے والا جنگل، جھڑی کامنظر جبکہ ناظران، توبل قابیل اور ان کی فوج کے مابین جنگ بھی جاری تھی اور سب سے لمبا دو منٹ کا منظر جس میں زمین کی تخلیق دکھائی گئی تھی، اس فلم میں جو پرندے استعمال کیے گئے تھے وہ بھی بصری اثرات سے ملتے جلتے ہنر کا شاخسانہ تھے۔
موسیقی
ترمیماس فلم کی موسیقی کلنٹ مینسیل نے مرتب کی تھی، آرونوفسکی کی تمام گذشتہ فلموں کی موسیقی اسی نے مرتب کی تھی۔ اس فلم کی موسیقی کی کو بجانے کا کام کرونوس قارٹیٹ نے انجام دیاہے۔ جبکہ اس فلم کی موسیقی کامرقع نانسچ ریکارڈز نے 26 مارچ 2014کوجاری کیاہے۔
زمینہ
ترمیمبین القوامی مذہبی ادارہءنشرواشاعت کے صدر نے کہاہے کہ یہ فلم نوح بنیادی طور پر بہت سے بائبلی عنوانات کی عکاس ہے جیساکہ گناہ، سزا، انصاف، راستی اور خدا بطور خالق۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ فلم تکامل الہی کے عقیدے کا بھی پرچار کرتی ہے۔ اس فلم کے مکالمہ نویس کاکہناہے کہ اس فلم کا آغاز پائیدار انصاف کی تبلیغ ہے۔ شریروں کا لازمی احتساب ہوگا۔ جبکہ اس فلم کا اختتام کہ جب سات رنگوں کی دھنک کا ظہورہوتاہے اس قل کے ساتھ کہ گرچہ نیک دلنوں کا من نفس کا غلام بن جائے مگر اب انسانیت کو تباہ نہیں کیاجائے گا، رحم کا اظہار ہے۔
آزمائشی نمائش
ترمیمہالی وڈ سے منسلک خبر نگاروں کاکہناتھاکہ اس فلم کی نمائش کے لیے مختلف نسخے (Versions)بنائے گئے ہیں جس پر آرونوفسکی نے ناراضی کاظہارکیا۔ اس کاخیال تھا کہ یہ ایک حقیقت پر مبنی کہانی ہے جس کی تدوین من مانے نسخوں کے طور پر نہیں کی جا سکتی۔ بالآخر ایک طویل بحث اور افہام و تفیم کے بعد پیراماؤنٹ اس پر راضی ہو گیاکہ آرونوفسکی کے نسخے کو ہی حتمی نسخے کے طور پر بغرض نمائش پیش کیاجائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پیراماؤنٹ نے ایک احصاء کا بھی اہتمام کیا جس میں ٪98مذہبی اراکین نے ہالی وڈ کے موقف کی مخالفت کی، جبکہ بارنا گروہ نے اس فلم کو خالص مذہبی اور اس فلم کے بارے میں جاننے والے عام مسیحیوں نے اس فلم کو اپنے دوستوں کے لیے تفریح کا ذریعہ سمجھ کر ان کو فلم دیکھنے کامشورہ دیا۔ تاہم پیراماؤنٹ نے فروری 2014 میں اس فلم کی اشتہاربازی کے مواد میں ایک سلب مسئولیت یا رفع کنندہ ادعا (Disclaimer)کااضافہ کر دیا : یہ فلم نوح کی کہانی سے متاثر ہوکر بنائی گئی ہے۔ جبکہ ہرمندی کا اجازت نامہ بھی حاصل کیاگیاہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ یہ فلم جوہری طور پر اور سالمیت کے اعتبار سے سچائی پر مبنی کہانی ہے ایسی کہانی جو دنیا بھر میں موجود لوگوں کے عقیدے کی بنیاد ہے تاہم نوح کی بائبلی داستان کتاب پیدائش میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
== قدردانی ==
باکس آفس پر نمائش
ترمیم10مارچ 2014 کو اس فلم کے آغاز کی تقریب میکسیکو میں منعقد ہوئی، شروعاتی ہفتے میں اس فلم نے 44ملین ڈالر کی خالص آمدنی حاصل کی۔
تنقید
ترمیماس فلم کے بارے میں مثبت و منفی ہر دو قسم کے تبصرے ناظرین کی طرف سے کیے گئے ہیں مجموعی طور پر مسیحی دنیا میں اس فلم کی نمائش کامیاب رہی ہے۔
یہودی و مسیحی رد عمل
ترمیمجسٹن ویلبے جو دنیا میں پھیلی ہوئی اینگلو کم یونین کا سربراہ ہے کہاہے کہ یہ فلم دلچسپ اور سوچ میں مثبت تبدیلی کی کلید لیے ہوئے ہے۔ شمولی بوتیک جو ایک ارتھوڈوکس یہودی ربی ہیں نے اس فلم کو قابل قدر قرار دیاہے اور کہاہے کہ بالخصوص ہمارے وقت میں اس فلم کی اہمیت مزید دوچند ہوجاتی ہے۔
اسلامی رد عمل
ترمیماس فلم کو پاکستان، بحرین، متحدہ عرب امارات، ملائشیا، خلیجی ممالک، مشرق وسطیٰ کے اسلامی ممالک اور شمالی افریقہ کے اسلامی ممالک میں نمائش سے قبل ہی ممنوع قرار دے دیاگیاتھا اور اس اس کی نمائش پر قدغن لگادی گئی تھی جس کی تصدیق پیراماؤنٹ کے نمائندے نے بھی کی ہے اور کہاہے کہ اسلامی ممالک کی حکومتوں کا خیال ہے کہ یہ فلم اسلام مخالف ہے لہذا اس فلم کو ان ممالک میں نمائش پزیر نہیں کیاجائے گا۔ مصر کی جامعہ الازہر نے بھی اس فلم کو اسلام مخالف قرار دیاہے اور کہاہے کہ اس فلم سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔ کیونکہ بہت سے اسلامی مکاتب (مسالک، مشارب)میں انبیا کی تصویر سازی کرنا حرام ہے۔ جیسا کہ اس فلم میں نوح کی تصویر سازی کی گئی ہے۔
بیرونی ربط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "NOAH (12A)"۔ پیراماؤنٹ پکچرز۔ British Board of Film Classification۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 30, 2014
- ↑ "Noah (2014)"۔ باکس آفس موجو۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 1, 2014
- ↑ Ben Child (March 11, 2014)۔ "Studio cut of Noah 'featured religious montage and Christian rock song'"۔ The Guardian۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 مئی 2014
- ↑ "Noah (2014)"۔ باکس آفس موجو۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ April 27, 2014