نکول پشینیان ( (آرمینیائی: Նիկոլ Վովայի Փաշինյան)‏، [ا]تلفظ [nikɔl pʰɑʃinˈjɑn]تلفظ [nikɔl pʰɑʃinˈjɑn] پیدائش:یکم جون، 1975)؛ آرمینیا کے سیاست دان ہیں جو 8 مئی، 2018ء سے آرمینیا کے وزیر اعظم کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔[ب]

نکول پیشینیان
(آرمینیائی میں: Նիկոլ Փաշինյան ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل= پیشینیان سنہ 2023ء میں
تفصیل= پیشینیان سنہ 2023ء میں

آرمینیا کے وزیر اعظم، سولہویں
آغاز منصب
8 مئی، 2018ء
صدر ارمن سرکیسیان


ایلن سیمونیان (قائم مقام)
واہن خاچاتریان

کارین کاراپیتیان (قائم مقام)
 
آرمینیا کی قومی اسمبلی کے رکن
معلومات شخصیت
پیدائش 1 جون 1975ء (49 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ایجوان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سوویت اتحاد (1975–1991)
آرمینیا (1991–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد 4
تعداد اولاد 4   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعليم یریوان اسٹیٹ یونی ورسٹی
پیشہ سیاست دان ،  صحافی ،  مصنف ،  فعالیت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان آرمینیائی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان آرمینیائی زبان ،  روسی ،  انگریزی ،  فرانسیسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 آرڈر آف پوئیس نہم   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیشے کے اعتبار سے صحافی، پشینیان نے سنہ 1998ء میں اپنا ایک اخبار نکالا، جسے ایک سال بعد توہین کے الزام میں بند کر دیا گیا۔ انھیں اس وقت کے قومی سلامتی کے وزیر سرز سرگسیان کے خلاف ہتک عزت کے الزام میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انھوں نے سنہ 1999ء سے 2012ء تک اخبار ہیکاکن ژامانک ("آرمینی ٹائمز") کی ایڈیٹری کی۔ آرمینیا کے پہلے صدر لیون ٹیر-پیٹروسیان کے حامی کے طور پر، وہ دوسرے صدر رابرٹ کوچاریان، وزیر دفاع سرگسیان اور ان کے اتحادیوں پر سخت تنقید کرتے تھے۔ [3] پشینیان نے روس کے ساتھ آرمینیا کے قریبی تعلقات کے بھی ناقد تھے اور اس کی بجائے انھوں نے ترکی کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کو ترجیح دی۔ انھوں نے 2007 کے پارلیمانی انتخابات میں ایک چھوٹی سی اپوزیشن پارٹی کی قیادت کی، جس نے 1.3 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔

پشینیان، ٹیر۔پیتروسیان کے ایک پرجوش حامی تھے، جنھوں نے 2008 کے صدارتی انتخابات سے قبل، سیرژ سرگسیان سے ہارنے سے پہلے سیاسی واپسی کی تھی، جس کے بارے میں ٹیر۔پیتروسیان اور ان کے حامیوں کا دعویٰ تھا کہ وہ ایک جعلی انتخابات تھے۔ پشینیان فروری اور مارچ 2008ء میں انتخابات کے بعد ہونے والے مظاہروں میں ٹیر۔پیٹروسیان کے حامی رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ یکم مارچ کو سیکورٹی فورسز نے احتجاج کو منتشر کر دیا، جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک ہو گئے۔ بڑے پیمانے پر ہنگاموں کو منظم کرنے کے جرم میں، وہ سنہ 2009ء کے وسط تک روپوش رہے۔ انھیں مظاہروں میں کردار ادا کرنے پر سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔ انھیں مئی، 2011ء میں عام معافی کے حصے کے طور پر رہا کیا گیا۔ وہ سنہ 2012ء میں ٹیر۔پیتروسیان کے وسیع اپوزیشن اتحاد آرمینیائی نیشنل کانگریس سے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے۔

پشینیان نے بعد میں سیاسی بنیادوں پر ٹیر۔پیٹروسیان سے خود کو دور کر لیا اور سول کنٹریکٹ نامی پارٹی قائم کی۔ دو دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر، پشینیان نے وے آؤٹ الائنس تشکیل دیا جس نے سنہ 2017ء کے پارلیمانی انتخابات میں تقریباً 8 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ وہ سنہ 2018ء کے آرمینیائی انقلاب کے رہنما تھے جس نے وزیر اعظم سیرژ سرگسیان اور ان کی حکومت کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔ وہ 8 مئی، 2018ء کو پارلیمنٹ کے ذریعہ قائم مقام وزیر اعظم منتخب ہوئے اور دسمبر، 2018ء میں فوری پارلیمانی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ پشینیان کی جیت کو کچھ مبصرین نے جمہوریت میں بہتری کے طور پر بتایا، [4] جبکہ دوسروں نے پشینیان کو محض ایک پاپولسٹ کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پشینیان کی نئی حکومت میں متعدد لبرل مغربی این جی او کارکنوں کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا گیا، نیز "مخملی انقلاب" کے حامی جن کا کوئی سابقہ سیاسی تجربہ نہیں تھا۔

پشینیان نے سن 2020 کی نگورنو کاراباخ جنگ کے دوران آرمینیا کی قیادت کی، جو خود ساختہ جمہوریہ آرتساخ اور اس کے پڑوسی آذربائیجان کے ساتھ آرمینیا کے درمیان ناگورنو کاراباخ تنازعہ کی وجہ سے تشدد کی سب سے حالیہ اور اہم ترین لہر تھی۔ یہ جنگ، نومبر، 2020ء کو پشینیان کی طرف سے دستخط کیے گئے سہ فریقی جنگ بندی کے معاہدے کے ذریعے 44 دن کی لڑائی کے بعد ختم ہوئی اور اس کے نتیجے میں آرمینیا کے خاص انسانی، مادی اور علاقائی نقصانات ہوئے۔ پشینیان کی حکومت کو آرمینیا کے اندر جنگ کے انتظام پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جنگ کے بعد، پشینیان پر غدار ہونے کا الزام لگایا گیا اور انھیں احتجاج کا سامنا کرنا پڑا اور آذربائیجان کے ساتھ روسی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی پر دستخط کرنے پر ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہروں اور 40 اعلیٰ فوجی افسران کی جانب سے استعفیٰ دینے کے اعلامیے (جسے پشینیان نے بغاوت کی کوشش قرار دیا) کے باوجود، پشینیان نے اقتدار سے ہٹنے کے مطالبات کی مزاحمت کی۔ 25 اپریل،2021ء کو، پشینیان نے جون میں فوری انتخابات کرانے کے لیے اپنے باضابطہ استعفیٰ کا اعلان کیا، حالانکہ وہ انتخابات کے دوران قائم مقام وزیر اعظم کے طور پر موجود رہے۔ [5] ان کی پارٹی نے سن 2021 کے انتخابات میں تمام ووٹوں کے نصف سے زیادہ ووٹ حاصل کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔ [6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/nikol-paschinjan — بنام: Nikol Paschinjan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000031414 — بنام: Nikol Paschinjan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. Hovik Arshaguni (18 November 2020)۔ "Armenia supported Pashinyan. Now Pashinyan must support Armenia."۔ Armenian Weekly۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 اکتوبر 2021 
  4. "NATIONS IN TRANSIT 2020" (PDF)۔ www.freedomhouse.org 
  5. "Armenian PM Pashinyan resigns to trigger snap election"۔ www.aljazeera.com (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اپریل 2021 
  6. "Armenia: Pashinyan wins election with over half the votes"۔ www.dw.com۔ Deutsche Welle۔ 21 June 2021