حضرت ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ بن ابی معیط،حضرت معاویہ ابن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے قریبی ساتھیوں میں شامل تھے، فتح مکہ کے دن اسلام قبول کیا تھا۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللّہ عنہ کے ماں شریک بھائی تھے، خلیفہ سوم جناب عثمان بن عفان رضی اللّہ عنہ نے انھیں کوفہ کا والی بنایا تھا، پھر معزول کر دیا تھا۔[1]

ولید بن عقبہ
معلومات شخصیت
پیدائش مکہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 680ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الرقہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد ابان بن ولید بن عقبہ   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عقبہ ابن ابی معیط   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ اروی بنت کریز   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سیرت

ترمیم

ان کے والد کفار قریش کے مشہور سردار عقبہ ابن ابی معیط تھے۔ پورا نسب یوں ہوگا: ولید بن عقبہ بن ابی معیط ابان بن ابو عمرو ذکوان بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف قریشی اموی۔

والدہ نام: اروی بنت کریز بن ربیعہ بن حبیب بن عبد شمس تھیں، جو عثمان بن عفان کی ماں تھیں، اس طرح ولید بن عقبہ ان کے ماں شریک بھائی تھے۔ فتح مکہ نے دن اپنے بھائی خالد بن عقبہ کے ساتھ اسلام قبول کیا تھا۔ اس وقت بچے تھے، بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بالغ یا قریب البلوغ ہو گئے تھے۔

اسی طرح مفسرین کے نزدیک یہ بات متفق علیہ اور مسلم ہے کہ قرآن کی آیت {إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبإِ فَتَبَيَّنُوا} ولید بن عقبہ ہی بارے میں نازل ہوئی ہے، پیغمبر اسلام نے انھیں قبیلہ "بنی مصطلق" میں بھیجا، انھوں نے واپس آ کر کہا کہ: وہ سب مرتد ہو گئے ہیں اور صدقہ و زکوٰۃ سے انکار کر دیا ہے اور ان کے جنگ کے لیے آمادہ ہو گئے، اس لیے وہ بھاگ آئے ہیں۔ پھر رسول اللہ نے تحقیق کے لیے خالد بن ولید کو وہاں بھیجا، انھوں نے تحقیق کے بات آ کر بتایا کہ یہ خبر غلط ہے، وہ سب اسلام پر قائم ہیں۔ پھر مذکورہ آیت نازل ہوئی۔

قریش کے بہت بردبار اور بہادر شخص مانے جاتے تھے، شعر و ادب سے بھی دلچسپی تھی۔

عثمان بن عفان نے انھیں سعد بن ابی وقاص کو معزول کر کے کوفہ کا والی بنا دیا تھا۔ عمر بن شبۃ نے ہارون بن معروف سے انھوں نے ضمرہ بن ربیعہ سے ابن شوذب کے حوالے نقل کیا ہے کہ: "ایک دن صبح کی نماز (فجر) میں اہل کوفہ کو چار رکعت پڑھا دی، پھر لوگوں سے پوچھا کیا میں نے زیادہ پڑھا دیا ہے؟ عبد اللہ بن مسعود بھی شریک تھے۔"

ابو عمرو کہتے ہیں: نماز میں ان سے یہ غلطی نشے کی وجہ سے ہوئی تھی، ان کا یہ واقعہ محدثین کے یہاں ثقہ راویوں کی سند کے ساتھ مشہور ہے۔

پھر لوگوں نے ان کے خلاف شراب نوشی پر گواہی دی، عثمان بن عفان نے ان پر حد جاری کروائی اور انھیں معزول کر دیا اور پھر وہاں سعد بن ابی وقاص کو عامل بنا دیا۔

ابن جریر طبری نے بیان کیا ہے کہ: لوگوں نے حسد کی وجہ سے ان پر شراب کا الزام لگایا تھا، حضرت عثمان نے ان سے کہا تھا: بھائی صبر کرو، اللہ تعالیٰ تمھیں اس کا اجر دے گا۔

ابو عمرو کہتے ہیں: محدثین کے یہاں صحیح بات یہی ہے کہ انھوں نے شراب پیا تھا۔

عثمان بن عفان کی شہادت کے بعد انھوں نے اپنے آپ کو فتنہ سے الگ کر لیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ: جنگ صفین میں معاویہ بن ابو سفیان کے ساتھ حاضر تھے۔ ایک قول کے مطابق شریک نہیں تھے۔ لیکن معاویہ بن ابو سفیان کی اپنے اشعار کے ذریعہ حمایت کرتے تھے اور جوش دلاتے تھے، "الکامل فی التاریخ" لابن اثیر جزری میں ان کے کچھ اشعار ملتے ہیں۔

ان کی وفات ابن کثیر کے مطابق سنہ 61ھ میں ہوئی ہوئی اور مقام "بلیخ" میں دفن ہوئے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "سير أعلام النبلاء"۔ 26 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2018 
  2. "من هو الوليد بن عقبة ؟"۔ 29 جولائی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 مئی 2018