ولیم فریزر
ولیم فریزر (پیدائش: 1784ء– وفات: 22 مارچ 1835ء) ہندوستان میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کا ملازم تھا جو دہلی میں بطور سیاسی ایجنٹ برائے انتظامات دہلی و مغلیہ سلطنت خدمات سر انجام دیتا رہا۔ ولیم فریزر نےمغل شہنشاہ اکبر شاہ ثانی کے عہد حکومت میں بطور سیاسی ایجنٹ ایسٹ انڈیا کمپنی فرائض سر انجام دیے۔ 1835ء میں ولیم فریزر قتل کر دیا گیا۔
ولیم فریزر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1784ء [1][2] |
وفات | 22 مارچ 1835ء (50–51 سال)[1][2] دہلی |
مدفن | سینٹ جیمز گرجا گھر، دہلی |
شہریت | مملکت برطانیہ عظمی متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ |
عملی زندگی | |
پیشہ | سرکاری [2] |
ملازمت | انڈین سول سروس |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمولیم فریزر 1784ء میں پیدا ہوا تھا۔ وہ دہلی میں کشمیری دروازہ کے قریب ایک کم بلند گنبد والی کوٹھی میں مقیم رہا۔ ولیم فریزر تین بار دہلی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا سیاسی ریزیڈینٹ اور بطور سیاسی ایجنٹ کے طور پر تعینات رہا۔ 1823ء میں پہلی بار نگران سیاسی ایجنٹ تعینات ہوا۔ 1828ء سے 1829ء تک دوسری بار بطور سیاسی ایجنٹ بحیثیت نگران کام کیا۔ 1832ء میں وہ مستقل طور پر سیاسی ایجنٹ ایسٹ انڈیا کمپنی دہلی میں تعینات ہوا اور 22 مارچ 1835ء تک اِس عہدے پر فائز رہا۔
قتل
ترمیم22 مارچ 1835ء کو نواب شمس الدین احمد خان، والی فیروزپور جھرکہ و لوہارو کی ایماء پر کریم خان نے گولی مار کر قتل کر دیا۔[3] قاتل کو گرفتار کر لیا گیا اور اکتوبر 1835ء میں ولیم فریزر کے قتل میں کریم خان اور نواب شمس الدین احمد خان کو پھانسی دے دی گئی۔ نواب شمس الدین احمد خان کا ایک فرزند داغ دہلوی تھا جو بعد ازاں اردو کے مشہور شاعر کی حیثیت سے مقبول عام ہوئے۔ ولیم فریزر کے قتل کا واقعہ مرقع دہلی میں مفصل ملتا ہے جو تھامس مٹکاف نے 1844ء میں مرتب کروایا تھا۔ ولیم فریزر کو اولاً ایک باغ میں دفن کیا گیا لیکن بعد ازاں 1836ء میں جب سینٹ جیمز گرجا گھر، دہلی تعمیر ہوا تو کرنل جیمز اسسکنر نے ولیم فریزر کی باقیات کو سینٹ جیمز گرجا گھر، دہلی منتقل کروا دیا۔[4]
مرقع فریزر
ترمیمولیم فریزر اردو کے مشہور شاعر مرزا غالب کا قدردان اور دوست تھا۔ مرقع فریزر ولیم فریزر کی ہندوستان سے دلچسپی کے تحت مرتب ہوا۔ اِس مرقع میں دہلی کی عوامی اور سماجی بودوباش سے متعلق تصاویر موجود ہیں اور علاوہ ازیں خاندان مغلیہ سلطنت کے متعلق تصاویر کثرت سے موجود ہیں۔ بہادر شاہ ظفر کے شاہی ہاتھی مولا بخش کی پہلی تصویر مرقع فریزر میں ہی ملتی ہے جو اکبر شاہ ثانی کے عہد حکومت میں شاہی ہاتھیوں میں مغل شہنشاہ کے لیے مختص تھا۔ یہ مرقع 1815ء سے 1819ء کی وسطی مدت میں مرتب ہوا تھا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/121960900 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ^ ا ب پ مصنف: ہنری مورس اسٹیفن — اشاعت: ڈکشنری آف نیشنل بائیو گرافی — جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/121960900
- ↑ "Assasination of William Fraser, Agent to the Governor-General of India"۔ 19 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2018
- ↑ Patrick Horton (2002)۔ Delhi۔ Lonely Planet. pp. 91