اکبر شاہ ثانی
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
اکبر شاہ ثانی (پیدائش: 22 اپریل 1760ء– وفات: 28 ستمبر 1837ء) سلطنت مغلیہ کا اٹھارہواں شہنشاہ اور شاہ عالم ثانی کا فرزند تھا۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(فارسی میں: اکبر دوم) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 22 اپریل 1760ء [1] مکند پور |
||||||
وفات | 28 ستمبر 1837ء (77 سال)[1] لال قلعہ |
||||||
مدفن | ظفر محل ، پرانی دہلی | ||||||
زوجہ | لال بائی تیموری قدسیہ بیگم صاحبہ [2] | ||||||
اولاد | مرزا جہانگیر ، مرزا جہاں شاہ ، مرزا بابر ، مرزا سلیم [3]، مرزا ناظم شاہ ، بہادر شاہ ظفر [3] | ||||||
تعداد اولاد | 14 بیٹا | ||||||
والد | شاہ عالم ثانی [3] | ||||||
خاندان | تیموری خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
مغل شہنشاہ (18 ) | |||||||
برسر عہدہ 19 نومبر 1806 – 28 ستمبر 1837 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | شاعر | ||||||
درستی - ترمیم |
مغل حکمران | |
ظہیر الدین محمد بابر | 1526–1530 |
نصیر الدین محمد ہمایوں | 1530–1540 1555–1556 |
جلال الدین اکبر | 1556–1605 |
نورالدین جہانگیر | 1605–1627 |
شہریار مرزا (اصلی) | 1627–1628 |
شاہجہان | 1628–1658 |
اورنگزیب عالمگیر | 1658–1707 |
محمد اعظم شاہ (برائے نام) | 1707 |
بہادر شاہ اول | 1707–1712 |
جہاں دار شاہ | 1712–1713 |
فرخ سیر | 1713–1719 |
رفیع الدرجات | 1719 |
شاہجہان ثانی | 1719 |
محمد شاہ | 1719–1748 |
احمد شاہ بہادر | 1748–1754 |
عالمگیر ثانی | 1754–1759 |
شاہجہان ثالث (برائے نام) | 1759–1760 |
شاہ عالم ثانی | 1760–1806 |
[[بیدار بخت محمود شاہ بہادر] (برائے نام) | 1788 |
اکبر شاہ ثانی | 1806–1837 |
بہادر شاہ ظفر | 1837–1857 |
برطانیہ نے سلطنت مغلیہ کا خاتمہ کیا |
سوانح
ترمیمشہنشاہ شاہ عالم ثانی کی وفات کے بعد اس کا بیٹا اکبر شاہ تخت ہند پر متمکن ہوا۔ وہ اپنے باپ کی طرح بے اختیار اور برائے نام حکمران تھا اصل اختیارات انگریزوں کے پاس تھے بادشاہ کے پا س لال قلعہ دہلی کے اندر تک محدود تھے۔ بادشاہ کو شاعری ،شطرنج اور موسیقی سے شغف تھا۔ 1835ء میں شہنشاہ نے اپنے سفیر رام موہن رائے کو برطانیہ بھیجا تاکہ وہ حکومت برطانیہ سے شاہی وظیفہ میں اضافہ کا معاملہ طے کرے کیونکہ شہنشاہ کے لیے انگریزوں کی طرف سے فدوی خاص کے الفاظ بھی حذف کرلئے گئے۔ رام موہن رائے نے سینٹ جیمز کی عدالت میں اپنی درخواست پیش کی اور شہنشاہ کے حق میں دلائل دیے مگر اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ اس دوران شہنشاہ کی وفات ہو گئی۔ انگریزوں نے نظام حیدرآباد اور نواب اودھ کو اکسایا کہ وہ اپنے لیے بادشاہ کا لقب اختیارکریں۔ نواب اودھ نے بادشاہ کا خطاب قبول کر لیا اور بادشاہ کا لقب اختیار کیا مگر نظام نے انکار کر دیا صرف یہی نہیں سندھ کے تالپور اور کلہوڑوں نے شہنشاہ کا ادب واحترام برقرا رکھا ۔
وفات
ترمیماکبر شاہ ثانی نے 28 ستمبر 1837ء کو وفات پائی۔ بادشاہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں معدے کی بیماریوں کا شکار ہو گیاجسمانی کمزوری کے باعث صاحب فراش رہا۔ مرحوم بادشاہ کودرگاہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے ساتھ مہراؤلی (دہلی )میں دفن کیا گیا مزار سنگ مرمر کا بنا ہواہے جہاں مغل بادشاہ بہادر شاہ اول اور شاہ عالم ثانی بھی مدفون ہیں۔
اکبر شاہ ثانی پیدائش: 1760 وفات: 1837
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل شاہ عالم ثانی
مغل شہنشاہ |
مغل شہنشاہ 19 نومبر 1806ء– 28 ستمبر 1837ء |
مابعد |
- ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی — پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p57417.htm#i574167 — بنام: H.M. Akbar Shah II Timurid, 19th Mughal Emperor of India
- ↑ پیرایج پرسن آئی ڈی: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=4638&url_prefix=https://www.thepeerage.com/&id=p57417.htm#i574167 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 اگست 2020
- ^ ا ب مصنف: ڈئریل راجر لنڈی — خالق: ڈئریل راجر لنڈی