وکٹوریا اینڈ عبدل
وکٹوریا اینڈ عبد ل (انگریزی: Victoria & Abdul) سٹیفن فریرز کی ہدایتکاری میں 2017ء میں بننے والی ایک برطانوی سوانحی فلم ہے جسے لی ہال نے تحریر کیا۔ فلم اپنی ہم نام کتاب پر مبنی ہے جس جے مصنف شربانی باسو ہیں۔ اس فلم کی کہانی مملکت متحدہ کی ملکہ وکٹوریہ اور ان کے ہندوستانی ملازم منشی عبد الکریم کے باہمی تعلقات کے بارے میں ہے۔
وکٹوریا اینڈ عبدل Victoria & Abdul | |
---|---|
برطانوی پوسٹر | |
ہدایت کار | سٹیفن فریرز |
پروڈیوسر |
|
منظر نویس | لی ہال |
ماخوذ از | Victoria & Abdul از شربانی باسو |
ستارے | |
موسیقی | تھامس نیومین |
سنیماگرافی | ڈینی کوہن |
ایڈیٹر | میلنی این اولیور |
پروڈکشن کمپنی |
|
تقسیم کار |
|
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 111 منٹ[1] |
ملک |
|
زبان | انگریزی |
باکس آفس | $65.3 ملین[2] |
کہانی
ترمیمآگرہ، ہندوستان کے ایک نوجوان جیل کلرک عبدالکریم کو 1887ء میں ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی کے موقع پر ملکہ وکٹوریہ کو ایک مہر (سونے کا ایک سکہ) پیش کرنے کے لیے منتخب کر کے انگلستان روانہ کیا جاتا ہے۔
ملکہ تنہائی کا شکار اور اپنے درباری چاپلوسوں سے بیزار ہے، اسی لیے عبد الکریم سے دلچسبی اور دوستی اختیار کرتی ہے۔ وہ اس کے ساتھ تنہا وقت گزارتی ہے اور اسے اپنا استاد منشی بنا لیتی ہے۔ وہ اسے اردو اور قرآن پڑھانے کو کہتی ہے۔ ملکہ وکٹوریہ کو پتا چلتا ہے کہ عبد الکریم شادی شدہ ہے تو وہ اس کی بیوی اور ساس کو بھی انگلستان بلا لیتی ہے۔ اور اس کے خاندان کی آمد پر خصوصی توجہ دیتی ہے۔ عبد الکریم کی بیوی جو برقع میں آتی ہے اسے خاص پر پر علیحدگی میں دیکھنے جاتی ہے۔
ملکہ کی ایک ہندوستانی پر خصوصی نوازشات کی وجہ سے اس کا خاندان اور اندرونی حلقہ بشمول اس کا بیٹا برٹی اور وزیر اعظم اسے نا پسند کرتے ہیں۔ وہ عبد الکریم کے خلاف سازش کرتے ہیں اور ملکہ وکٹوریہ کو کہتے ہیں کہ 1857ء میں مسلمانوں نے ہی انگریزوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ اس وجہ سے ملکہ عبد الکریم کو واپس بھجوا دے گی۔ ملکہ اس بات پر واقعی عبد الکریم سے زنجیدہ اور ناراض ہوتی ہے اور اسے واپس بھیجنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ جس پر خاندان کافی خوش ہوتا ہے۔ تاہم وہ عین موقع ہر اپنا فیصلہ تبدیل کر لیتی ہے۔
ملکہ وکٹوریہ کی ہندوستان میں دلچسبی بڑھتی جاتی ہو اور وہ آئل آف ویٹ میں اپنے اوزبورن ہاؤس میں ایک دربار روم تعمیر کرواتی ہے جسے ہندوستانی طرز سے سجایا جاتا ہے۔ وہ اپنے خاندان والوں کو یہ بھی کہتی ہے کہ وہ عبد الکریم کو نائٹ کا خطاب دینا چاہتی ہے۔ اس کے رد عمل میں تمام خاندان اس فیصلے کے خلاف متحد ہو کے اپنے استعفے ملکہ کو بھجوا دیتا ہے۔ ملکہ سخت برہم ہو کر تمام خاندان کو بلاتی ہے اور کہتی ہے جس جس کو مستعفی ہونا ہے وہ آگے بڑھے، تاہم کوئی بھی آگے نہیں بڑھتا۔
جب ملکہ بیمار پڑتی ہے تو وہ عبد الکریم کو کہتی ہے کہ وہ واپس ہندوستان چلا جائے کیونکہ اس کے بعد اس کے خاندان والے اس کے خلاف ہو جائیں گے، تاہم وہ ملکہ کے پاس رہنا چاہتا ہے۔ 1901ء میں ملکہ وفات پا جاتی ہے اور برٹی بطور ایڈورڈ ہفتم تخت نشین ہوتا ہے۔ اس کے حکم پر عبد الکریم کو ملکہ سے ملنے والے تحائف اور تمام تحریروں کو نذر آتش کر دیا جاتا ہے۔ اسے اور اس کے خاندان کو واپس ہندوستان بھیج دیا جاتا ہے۔ فلم کی آخر میں دکھایا گیا ہے کہ عبد الکریم آگرہ، ہندوستان میں واپس آ کر بھی صبح سویرے ملکہ وکٹوریہ کے مجسمے کے پاس جاتا ہے اور اپنی عقیدت کا اظہار کرتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "VICTORIA AND ABDUL (PG)"۔ Universal Pictures Int (UK)۔ British Board of Film Classification۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ August 22, 2017
- ↑ "Victoria and Abdul (2017)"۔ باکس آفس موجو۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ January 17, 2017