ایشیائی کھیل 1982ء (IX Asiad) کے نام سے جانا جاتا ہے)، 12 نومبر سے لے کر 4 دسمبر 1982ء تک بھارت کے شہر دہلی میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا وقوعہ تھا۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل بھارت میں منعقد ہوئے۔ کل 3,411 کھلاڑی 33 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 21 کھیلوں کے 147 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1978ء، بینکاک میں اور ایشیائی کھیل 1974ء، تہران 25، 25 ممالک شریک ہوئے تھے۔ ہینڈ بال، گھڑسواری، کشتی چلانے اور گالف کے مقابلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، فینسنگ اور بولنگ کے کھیلوں کو نکال دیا گیا۔

23 ممالک نے کھیلوں میں تمغے حاصل کیے تھے اور ان میں سے 16 ممالک نے کم از کم ایک طلائی تمغا جیتا تھا۔ چین نے کل 61 طلائی تمغوں حاصل کیے اور اول درجے پر رہا، یہ کسی بھی ایشیائی کھیل میں اس وقت کی سب سے بڑی تعداد تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جاپان تمغوں کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر آ گيا، اس سے قبل سارے ایشیائی کھیلوں میں جاپان پہلے درجے پر براجمان تھا۔ چین اور جاپان دونوں کے الگ الگ کل تمغوں کی تعداد 153 تھی۔ چین نے اس سے قبل تہران میں تمغوں کے لحاظ سے تیسرے درجے پر رہا تھا۔ 1982ء سے اب تک چین ہی تمغوں کے لحاظ سے اول درجے پر براجمان ہے۔ جنوبی کوریا تیسرے اور شمالی کوریا کل تمغوں میں پانچویں، جب کہ طلائی تمغوں میں چوتھے درجے پر آیا۔میزبان ملک بھارت نےتمغوں کی دوڑ میں پانچویں درجے پر رہا، یہ 1951ء کے بعد سے بھارت کی بہترین کارکردگی تھی، جس نے مجموعی طور پر 57 تمغے جیتے ( بشمول 13 طلائی تمغوں کے)۔

یہ جدول طلائی تمغوں کی تعداد کے لحاظ سے ہے۔