2020/ہفتہ 01 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 01

2020/ہفتہ 02 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 02

2020/ہفتہ 03 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 03

2020/ہفتہ 04 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 04

2020/ہفتہ 05 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 05

2020/ہفتہ 06 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 06

2020/ہفتہ 07 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 07

2020/ہفتہ 08 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 08

2020/ہفتہ 09 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 09

2020/ہفتہ 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 10

2020/ہفتہ 11 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 11

2020/ہفتہ 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 12

2020/ہفتہ 13 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 13

2020/ہفتہ 14 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 15 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 16 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 17 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 18 [ترمیم]

لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انہیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔

2020/ہفتہ 19 [ترمیم]

لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انہیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔

2020/ہفتہ 20 [ترمیم]
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ
ملبورن کرکٹ گراؤنڈ

مارچ 1877ء میں آسٹریلیا اور انگلستان کے درمیان میں پہلا باضابطہ طور پر تسلیم شدہ ٹیسٹ میچ ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ اس فہرست میں میدانوں بلحاظ تاریخ مرتب کیا گیا ہے جسے پہلے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے ایک مقام کے طور پر استعمال کیا گیا۔ 8 جولائی 2009ء کو صوفیا گارڈنز کارڈف میں سواں ٹیسٹ مقام بنا۔

2020/ہفتہ 21 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 21

2020/ہفتہ 22 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 23 [ترمیم]

ایشیائی کھیل 1974ء (باضابطہ طور پر Seventh Asian Games (ساتویں ایشیائی کھیل) کے نام سے جانا جاتا ہے)، یکم ستمبر 1974ء سے لے کر 16 ستمبر 1974ء تک ایران کے شہر تہران میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا وقوعہ تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل کسی مشرق وسطی کے ملک میں منعقد ہوئے۔ کل 3,010 کھلاڑی 25 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 16 کھیلوں کے 2020 مقابلوں کے لیے منتخب کیے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1970ء، بینکاک میں 18 ممالک شریک ہوئے تھے۔فینسنگ، جمناسٹکس (آرٹسٹک) اور خواتین والی بال کے ماقبلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، سیلنگ، جسے پچھلے ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار شامل کیا گیا تھا، اسے نکال دیا گیا، البتہ، ایشیائی کھیل 1978ء میں سیلنگ دوبارہ شامل کیا گيا، جو تاحال ایشیائی کھیلوں کا حصہ ہے۔

2020/ہفتہ 24 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2020/ہفتہ 25 [ترمیم]

مسلح افواج کے بغیر ممالک بھی موجود ہیں۔ یہاں ملک کی اصطلاح کا مطلب خودمختار ریاستیں ہیں نہ کہ منحصر علاقے (مثلا گوام، شمالی ماریانا جزائر، برمودا ) وغیرہ جن کا دفاع کسی دوسرے ملک یا فوج کے متبادل کی ذمہ داری ہے۔ اصطلاح مسلح افواج سے مراد کسی بھی حکومت کے زیر اہتمام حکومت کی پالیسیوں کے دفاع کے لئے استعمال جانا ہے۔ درج ممالک میں سے کچھ جیسے آئس لینڈ اور موناکو کے پاس ہونے والی فوج نہیں ہے لیکن ان کے پاس اب بھی غیر پولیس فوجی قوت موجود ہے۔

یہاں درج اکیس ممالک میں سے بہت سے ممالک عام طور پر ایک سابقہ مقبوضہ ملک کے ساتھ دیرینہ معاہدہ رکھتے ہیں۔ اس کی ایک مثال موناکو اور فرانس کے مابین معاہدہ ہے، جو کم از کم 300 سال سے موجود ہے ۔ جزیرے مارشل، آزاد ریاست مائیکروونیشیا (ایف ایس ایم)، اور پلاؤ کی آزاد ایسوسی ایشن کے معاہدوں کا معاہدہ اپنے دفاع کے لئے ریاستہائے متحدہ پر انحصار کرتے ہیں۔

2020/ہفتہ 26 [ترمیم]

ہاشم آملہ جنوبی افریقا کے سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہون نے اپنی بین الاقوامی ٹیم کے لئے 15 سال تک اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور دنیا کے بہترین بلے بازوں کی فہرست میں اپنا نام درج کرایا۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ اور ون ڈے کی ایک اننگز میں بالترتیب 28 اور 27 مرتبہ 100 یا اس سے زیادہ رن بنائے ہیں جسے کرکٹ کی زبان میں سنچری کہا جاتا ہے۔ انگلستان کے سابق کرکٹر جیوفری بائکاٹ کا کہنا ہیکہ “ان کے بلے بازی کا انداز ایسا ہیکہ گیندبازوں کے لئے بہت کم امید ہی باقی رہتی ہے“ انہوں نے مزید کہا کہ “وہ جس طرح اننگز کے آغاز میں بلے کرتے ہیں ٹھیک اسی طرح اختتام میں بھی کرتے ہیں“۔

آملہ نے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 2004ء میں کولکاتا کے ایڈن گارڈنز میں بھارت کے خلاف کیا تھا۔ انہوں نے اپنی پہلی سنچری دو سال بعد کیپ ٹاؤن کے نیولینڈز کرکٹ گراؤنڈ میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنائی۔ انہوں نے اپنا بہترین اسکور 311 ناٹ آوٹ انگلستان کے خلاف اوول، لندن میں 2012ء میں بنایا۔ یہ کسی بھی جنوبی افریقا کے بلے باز کا بہترین اسکور ہے۔ان کے علاوہ کسی بھی جنوبی افریقی بلے باز نے ٹیسٹ کرکٹ کے ایک ہی اننگز میں 300 رن نہیں بنائے ہیں۔ آملہ نے 16 کرکٹ میدانوں پر سنچریاں بنائی ہیں۔

2020/ہفتہ 27 [ترمیم]

وہ علاقے جو اسرائیل میں ہیں یا جنہیں اسرائیلی وزارت داخلہ نے سٹی کونسل کے نام سے منسوب کیا ہے، اسرائیلی شہر مانے جاتے ہیں۔ یروشلم میں مقبوضہ مشرقی یروشلم بھی شامل ہے۔ یہ فہرست مرکزی ادارہ شماریات، اسرائیل کی معلومات پر منبی ہے۔ اسرائیل کے بلدیاتی نظام کے نظام کے تحت جب شہری آبادی 20،000 سے تجاوز کر جاتی ہے تو شہری بلدیہ کو وزارت داخلہ کے ذریعہ سٹی کونسل کس درجہ دیا جا سکتا ہے۔ "شہر" کی اصطلاح عام طور پر مقامی کونسلیں یا شہری علاقہ سے مراد نہیں ہے۔ اگرچہ ایک متعین شہر میں اکثر شہری علاقے یا میٹروپولیٹن علاقہ کی آبادی کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہوتا ہے۔

2020/ہفتہ 28 [ترمیم]

گرمائی اولمپکس 1896ء جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے — جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔

شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلون میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔

2020/ہفتہ 29 [ترمیم]

پاکستان قومی کرکٹ ٹیم انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہے اور ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل (ون ڈے) کی حیثیت رکھنے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی مکمل ممبر ہے۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ 1952 میں بین الاقوامی کرکٹ میں حصہ لیا تھا ، جب انہوں نے چار روزہ ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کے خلاف کھیلا تھا۔ فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ ، دہلی میں ہندوستان نے اننگز اور 70 رنز سے میچ جیت لیا۔ اسی سیریز میں ، پاکستان نے اپنی پہلی ٹیسٹ جیت کو دوسرے میچ میں ایک اننگز اور 43 رنز سے یونیورسٹی گراؤنڈ ، لکھنؤ میں ریکارڈ کیا ۔ بمطابق 2017 ، پاکستان نے 410 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ وہ 143 میچ جیت چکے ہیں ، 120 میچ ہارے اور 158 میچ ڈرا ہوئے ۔ فائنل میں سری لنکا کو اننگز اور 175 رنز سے شکست دی تھی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ون ڈے میچ فروری 1973 میں لنچسٹر پارک ، کرائسٹ چرچ میں میں کھیلا تھا ، لیکن اگست 1974 میں انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج ، ناٹنگھم میں اپنی پہلی جیت درج کی تھی ۔ بمطابق 2017 ، پاکستان 879 ون ڈے میچ کھیل چکا ہے ، 464 میچ جیت کر 389 ہاراہے۔ انہوں نے 8 میچ برابر کھیلے جبکہ 18 کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔ انہوں نے 1992 کرکٹ ورلڈ کپ ، 2000 اور 2012 ایشیا کپ ، اور 2017 آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھی جیتا۔ 28 اگست 2006 کو کاؤنٹی کرکٹ گراؤنڈ ، برسٹل میں پاکستان نے اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل (ٹی ٹونٹی ) میچ انگلینڈ کے خلاف کھیلا ، میچ پانچ وکٹوں سے جیت لیا۔ 2009 میں ، انہوں نے سری لنکا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر 2009 کی آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتا تھا۔

2020/ہفتہ 30 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انہوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آوٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انہوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں

2020/ہفتہ 31 [ترمیم]

ویراٹ کوہلی بھارتی کرکٹر اور بھارت قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔ وہ دائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں اور دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہوتے ہیں۔ انہوں نے اب تک 70 سنچریاں لگائی ہیں جن میں 27 ٹیسٹ کرکٹ میں اور 43 ایک روزہ بین الاقوامی میں۔ یہ اعداد و شمار نومبر 2019ء کے مطابق ہیں۔ کوہلی نے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز اگست 2008ء میں سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف کیا اور اپنی پہلی سنچری اگلے سال ایڈن گارڈنز، کولکاتا میں 107 رن بنا کر لگائی۔ ان کے 86 گیندوں میں 133 ناٹ آوٹ کی اننگز کی مدد سے بھارت نے آسٹریلیا میں کسی بھی ٹیم کے ذریعے دوسرا سب سے بڑا اسکور کا تعاقب میں کامیابی حاصل کرنے کا ریکارڈ بنایا۔ آسٹریلیائی کھلاڑی ڈین جونز نے ویراٹ کی اس پاری کو کرکٹ کی تاریخ کی اہم پاریوں میں شمار کیا ہے۔ کوہلی کا سب سے بڑا اسکور 183 ہے جو 2012ء کے ایشیا کپ میں پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف بنایا جس میں بھارت نے پاکستان کے 330 رنوں کا کامیابی سے تعاقب کیا اور ویراٹ مین آف دی میچ رہے۔ انہوں نے بحیثیت کپتان پہلی سنچری 2013ء میں ویسٹ انڈیز میں سہ ملکی سیریز میں لگائی۔ اکتوبر 2013ء میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کوہلی نے تعاقب کرتے ہوئے لگاتار دو سنچریاں لگائیں؛ پہلی 52 گیندوں پر 100 رن جو کسی بھی بھارتی کی طرف سے تیز ترین سنچری ہے۔

2020/ہفتہ 32 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انہوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آوٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انہوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں

2020/ہفتہ 33 [ترمیم]

لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انہیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔

2020/ہفتہ 34 [ترمیم]

گرمائی اولمپکس 1896ء جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے — جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔

شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلون میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔

2020/ہفتہ 35 [ترمیم]

ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔

2020/ہفتہ 36 [ترمیم]

ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔

2020/ہفتہ 37 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 37

2020/ہفتہ 38 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 38

2020/ہفتہ 39 [ترمیم]

ایشیائی کھیل 1982ء (IX Asiad) کے نام سے جانا جاتا ہے)، 12 نومبر سے لے کر 4 دسمبر 1982ء تک بھارت کے شہر دہلی میں ایک منعقد ہونا والا ایک متعدد کھیلوں کا وقوعہ تھا۔ یہ دوسرا موقع تھا کہ ایشیائی کھیل بھارت میں منعقد ہوئے۔ کل 3,411 کھلاڑی 33 ایشیائی قومی اولمپک کمیٹیوں نے 21 کھیلوں کے 147 مقابلوں میں شریک ہوئے۔ اس وقت یہ کسی بھی ایشیائی کھیلوں کے موقع پر شریک ممالک کی سب کی بڑی تعداد تھی، اس سے قبل ایشیائی کھیل 1978ء، بینکاک میں اور ایشیائی کھیل 1974ء، تہران 25، 25 ممالک شریک ہوئے تھے۔ ہینڈ بال، گھڑسواری، کشتی چلانے اور گالف کے مقابلے پہلی بار شامل کیے گئے، جب کہ، فینسنگ اور بولنگ کے کھیلوں کو نکال دیا گیا۔

23 ممالک نے کھیلوں میں تمغے حاصل کیے تھے اور ان میں سے 16 ممالک نے کم از کم ایک طلائی تمغا جیتا تھا۔ چین نے کل 61 طلائی تمغوں حاصل کیے اور اول درجے پر رہا، یہ کسی بھی ایشیائی کھیل میں اس وقت کی سب سے بڑی تعداد تھی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جاپان تمغوں کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر آ گيا، اس سے قبل سارے ایشیائی کھیلوں میں جاپان پہلے درجے پر براجمان تھا۔ چین اور جاپان دونوں کے الگ الگ کل تمغوں کی تعداد 153 تھی۔ چین نے اس سے قبل تہران میں تمغوں کے لحاظ سے تیسرے درجے پر رہا تھا۔ 1982ء سے اب تک چین ہی تمغوں کے لحاظ سے اول درجے پر براجمان ہے۔ جنوبی کوریا تیسرے اور شمالی کوریا کل تمغوں میں پانچویں، جب کہ طلائی تمغوں میں چوتھے درجے پر آیا۔میزبان ملک بھارت نےتمغوں کی دوڑ میں پانچویں درجے پر رہا، یہ 1951ء کے بعد سے بھارت کی بہترین کارکردگی تھی، جس نے مجموعی طور پر 57 تمغے جیتے ( بشمول 13 طلائی تمغوں کے)۔

یہ جدول طلائی تمغوں کی تعداد کے لحاظ سے ہے۔

2020/ہفتہ 40 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 41 [ترمیم]

ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔

2020/ہفتہ 42 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2020/ہفتہ 43 [ترمیم]

لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انہیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔

2020/ہفتہ 44 [ترمیم]

گرمائی اولمپکس 1896ء جدید دور کے پہلے اولمپکس تھے — جو 6 تا 15 اپریل 1896ء کو ایتھنز، مملکت یونان میں منعقد ہوئے۔ کل 241 کھلاڑی 14 ممالک سے 9 کھیلوں کے 43 مقابلوں میں شریک ہوئے۔

شریک چودہ ممالک میں سے دس نے تمغے حاصل کیے، مخلوط ٹیموں (یعنی متعدد ممالک کے کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں) کے تین تمغے اس کے سوا تھے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکا نے سب سے زیادہ 11 طلائی تمغے جیتے، امریکا کے صرف 14 کھلاڑیوں نے 3 کھیلون میں حصہ لیا تھا، جب کہ میزبان ملک، یونان کے 169 کھلاڑیوں نے 9 کھیلوں میں حصہ لیا اور مجموعی طور پر سب سے زیادہ 46 تمغے جیتے، یونان سب سے زیادہ چاندی کے17 اور کانسی کے 19 تمغے جیتنے والا ملک تھا، اس کا امریکا سے صرف ایک طلائی تمغا کم تھا، جب کہ ریاست ہائے متحدہ امریکا سے اس کے 155 کھلاڑی زیادہ تھے۔

2020/ہفتہ 45 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2020/ہفتہ 46 [ترمیم]

ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔

2020/ہفتہ 47 [ترمیم]

لتا منگیشکر بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929ء کو پیدا ہوئیں۔ بھارت رتن اعزاز یافتہ بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر نے ہیما سے لتا منگیشکر تک کا سفر انتہائی محنت اور جانفشانی سے طے کرتے ہوئے قومی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ لتا کا بطور گلوکارہ اور اداکارہ  فلموں میں آغاز 1942ء میں مراٹھی فلم ’’کیتی هسال‘‘ سے ہوا۔ لیکن بدقسمتی سے یہ گیت فلم میں شامل نہیں کیا گیا۔ سال 1942ء میں لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ کی دفات کے بعد لتا نے کچھ برسوں تک ہندی اور مراٹھی فلموں میں کام کیا۔ لیکن لتا کی منزل تو گانے اور موسیقی ہی تھے۔ بچپن ہی سے سنگیت کا شوق تھا اور موسیقی میں ان کی دلچسپی تھی۔ لتا کو بھی سنیما کی دنیا میں کیریئر کے ابتدائی دنوں میں کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ ان کی پتلی آواز کی وجہ سے آغاز میں موسیقار فلموں میں ان کو گانے سے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن اپنی لگن کے زور پر اگرچہ آہستہ آہستہ انہیں کام اور شناخت دونوں ملنے لگے۔

2020/ہفتہ 48 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 48

2020/ہفتہ 49 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 49

2020/ہفتہ 50 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 50

2020/ہفتہ 51 [ترمیم]

محمود حسن دیوبندی جو شیخ الہند کے نام سے معروف ہیں، دار العلوم دیوبند کے پہلے شاگرد اور دار العوم کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے تین ممتاز تلامذہ میں سے ایک تھے۔انہوں نے 1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے افتتاحی جلسے کی صدارت کی اور اس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ محمود حسن دیوبندی کی پیدائش 1851ء میں بریلی میں ہوئی۔انہوں نے دار العلوم کے قیام سے قبل میرٹھ میں محمد قاسم نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔ جوں ہی محمد قاسم نانوتوی نے دیگر علما کے ہمراہ دار العلوم دیوبند قائم کیا، محمود حسن دیوبندی اس ادارے کے پہلے طالب علم بنے۔ ان کے استاذ محمود دیوبندی تھے۔انہوں نے 1873ء میں دار العلوم دیوبند سے اپنی تعلیم کی تکمیل کی۔

ابراہیم موسی شیخ الھند کے شاگردوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے شاگردوں نے مدرسہ نیٹورک میں شہرت حاصل کی اور جنوبی ایشیاء میں عوامی زندگی کی بہتری کے لیے خدمت انجام دی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی جیسے مذہبی اعلیٰ تعلیم، سیاست اور اداروں کی تعمیر میں حصہ لیا۔ دار العلوم دیوبند میں تدریس کے دوران محمود حسن دیوبندی سے پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ محمود حسن دیوبندی کے شاگرد محمد الیاس کاندھلوی نے مشہور اصلاحی تحریک تبلیغی جماعت شروع کی۔ عبید اللہ سندھی نے ولی اللہی فلسفے کی تعلیم کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیت الحکمہ سینٹر قائم کیا۔ محمد شفیع دیوبندی پاکستان کے قیام کے بعد وہاں کے مفتی اعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے اور جامعہ دارالعلوم کراچی کی بنیاد رکھی۔ مناظر احسن گیلانی اپنی تصانیف کے لیے معروف ہوئے۔ ان کے شاگرد حافظ محمد احمد دار العلوم دیوبند کے 35 سال تک مہتمم رہے ۔

2020/ہفتہ 52 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2020/ہفتہ 52