ٹنڈرا
طبعی جغرافیہ کے اعتبار سے ٹنڈرا ایک ایسا بائیوم ہے جہاں سخت سرد درجہ حرارت کی وجہ سے درختوں کے اگنے میں سخت مشکلات پیش آتی ہوں اور بڑھوتری کا دورانیہ بہت کم ہو۔ لفظ ٹنڈرا کی ابتدا روسی زبان سے ہوئی جو کلدین سامی زبان کا لفظ ٹنڈرا یعنی بالائی علاقے یا بنجر پہاڑی علاقے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کی تین اقسام ہیں: آرکٹک ٹنڈرا، الپائن ٹنڈرا اور انٹارکٹک ٹنڈرا۔
ٹنڈرا کی نباتات میں پست قامت جھاڑیاں، مختلف اقسام کی گھاس، موس اور لائکن شامل ہیں۔ اکا دکا درخت بھی دکھائی دے جاتے ہیں۔ ٹنڈرا اور جنگلات کی حد فاضل کو ٹری لائن کہتے ہیں۔ ٹنڈرا کی مٹی میں نائٹروجن اور فاسفورس کی بہتات ہوتی ہے۔ مٹی میں بہت بڑی مقدار میں عام اور سڑتا ہوا حیاتیاتی مواد پایا جاتا ہے جو میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو پرمافراسٹ میں محفوظ رکھتا ہے۔ عالمی حدت کی وجہ سے یہ پورا حیاتیاتی نظام گرم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے مستقل جمی ہوئی مٹی پگھلنے لگی ہے اور کاربن کا اخراج بڑھ رہا ہے جو اس عمل کی رفتار کو مزید تیز کرتا ہے۔
قطبی ٹنڈرا
ترمیمآرکٹک ٹنڈرا شمالی نصف کرے کے انتہائی شمال میں واقع ہے۔ ٹنڈرا عموماً ایسے مقامات کے لیے استعمال ہوتا ہے جہاں کی زمین کی کی بالائی یا نچلی تہ مستقل طور پر جمی ہوئی ہو۔ پرمافراسٹ ٹنڈرا میں شمالی روس اور کینیڈا کے وسیع علاقے شامل ہیں۔ قطبی ٹنڈرا میں بہت سے قبائل بستے ہیں جن کی اکثریت رینڈیر کی پرورش سے متعلق ہے۔
آرکٹک ٹنڈرا کا منظر خالی خالی دکھائی دیتا ہے اور سال کا زیادہ تر حصہ جما رہتا ہے۔ 10 سے 35 انچ تک زمین مستقل جمی رہتی ہے جس کی وجہ سے درختوں کا اگنا ممکن نہیں ہوتا۔ بنجر اور پتھریلی زمین پر قطبی نباتات ہی اگتی ہیں اور چھوٹے پودوں جیسا کہ موس اور لائکن ہی اگ پاتے ہیں۔
قطبی آرکٹک میں دو موسم ہوتے ہیں: سردی اور گرمی۔ سردی کے موسم میں سخت سردی پڑتی ہے اور تاریکی چھائی رہتی ہے اور تیز ہوا کی وجہ سے اوسط درجہ حرارت منفی 28 ڈگری رہتا ہے اور منفی 50 تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ تاہم یہاں کا کم سے کم درجہ حرارت جنوب سے زیادہ ہی رہتا ہے۔ مثال کے طور پر روس اور کینیڈا کے سب سے کم درجہ حرارت ٹری لائن علاقوں میں ریکارڈ ہوئے تھے۔ گرمیوں میں درجہ حرارت کچھ بڑھتا ہے اور زمین کی بالائی سطح کچھ وقت کے لیے پگھل جاتی ہے اور زمین دلدلی بن جاتی ہے۔ گرم موسم میں ٹنڈرا میں جگہ جگہ دلدلیں، تالاب اور جھیلیں بن جاتی ہیں۔ گرمیوں میں دن کا درجہ حرارت 12 ڈگری تک رہتا ہے مگر صفر سے نیچے بھی جا سکتا ہے۔ قطبی ٹنڈرا میں کئی علاقوں کو روس اور کینیڈا میں نیشنل بائیو ڈائیورسٹی ایکشن پلان کے تحت محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
ٹنڈرا میں اکثر بہت تیز ہوا چلتی ہے جو 50 تا 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔ صحرا ہونے کی وجہ سے سالانہ یہاں 150 تا 250 ملی میٹر بارش ہوتی ہے جس کا زیادہ تر حصہ گرمیوں میں ہوتا ہے۔ بارش اگرچہ ہلکی ہوتی ہے مگر تبخیر کا عمل بھی سست ہے۔ گرمیوں میں پرمافراسٹ اتنا پگھل جاتی ہے کہ نباتات اگ سکیں مگر مزید نیچے زمین مستقل جمی رہتی ہے سو پانی زمین میں زیادہ جذب نہیں ہو پاتا سو گرمیوں میں جگہ جگہ دلدلیں، تالاب اور جھیلیں بن جاتی ہیں۔
ایندھن اور جنگلاتی آگ کا ایک تسلسل یہاں پایا جاتا ہے جو علاقے اور نباتات پر منحصر ہے۔ الاسکا میں کی گئی تحقیق کے مطابق آگ لگنے کے واقعات ہر 150 سے 200 سال بعد ہوتے ہیں۔ خشک زیریں علاقوں میں یہ دورانیہ کم جبکہ مرطوب بالائی علاقے میں زیادہ ہوتا ہے۔
ٹنڈرا میں حیاتاتی تنوع بہت کم اور پودوں کی کل 1700 جبکہ ارضی ممالیہ کی 48 انواع پائی جاتی ہیں۔ تاہم ہر سال گرمیوں میں لاکھوں کی تعداد میں پرندے ہجرت کر کے یہاں افزائش نسل کے لیے آتے ہیں۔ مچھلیوں کی بھی یہاں کچھ اقسام ملتی ہیں اور کم انواع ہی زیادہ مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ قابل ذکر پودوں میں بلیوبیری، کروبیری، رینڈیر لائکن، لنگن بیری اور لیبراڈور ٹی ہیں۔ جانوروں میں رینڈیر، بائسن، قطبی خرگوش، قطبی لومڑی، برفانی الو، کشمیرے، لیمنگ اور سمندر کے قریب قطبی ریچھ بھی پائے جاتے ہیں۔ سرد خون والے جانور یہاں نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
قطبی ٹنڈرا کے شدید موسم کی وجہ سے یہاں بہت کم انسان رہتے ہیں۔ تاہم قدرتی معدنیات جیسا کہ تیل، گیس اور یورینیئم وغیرہ کی تلاش کے لیے انسان یہاں آتے رہتے ہیں۔
عالمی حدت سے تعلق
ترمیمعالمی حدت سے ٹنڈرا کو شدید خطرات لاحق ہیں کہ اس سے پرمافراسٹ پگھل رہی ہے۔ بہت ہی کم عرصے میں یہاں موجود نباتات اور حیوانات کی انواع بدل سکتی ہیں۔
دنیا میں کاربن کی ایک تہائی مقدار تائیگا اور ٹنڈرا میں مقید ہے۔ جب پرمافراسٹ پگھلتی ہے تو یہ ساری کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین کی شکل میں فضا میں خارج ہوتی ہے اور یہ دونوں ہی سبزمکانی گیسیں ہیں۔ 1970 کی دہائی تک ٹنڈرا کاربن کو محفوظ کرنے کا کام کرتا تھا جبکہ آج کاربن کے اضافے کا سبب ہے۔ جھیلوں اور مرطوب علاقے میں سڑتی ہوئی نباتات سے میتھین گیس پیدا ہوتی ہے۔
جہاں جہاں مردہ نباتات اور پیٹ جمع ہیں، وہاں جنگلاتی آگ کا کافی خطرہ ہے۔ 2007 میں ٹنڈرا میں الاسکا میں 1039 مربع کلومیٹر کا رقبہ ایک ایسی ہی آگ میں جل کر راکھ ہو گیا تھا۔ ایسی آگ نہ صرف عالمی حدت سے لگتی ہے بلکہ اس کا سبب بھی بنتی ہے۔
انٹارکٹک
ترمیمانٹارکٹک ٹنڈرا انٹارکٹکا اور اس کے آس پاس واقع ہے۔ زیادہ تر انٹارکٹکا کا علاقہ اتنا خشک اور سرد ہے کہ یہاں نباتات نہیں اگ سکتیں اور زیادہ تر براعظم برفانی میدان کی شکل میں ہے۔ ارنٹارکٹک جزیرہ نما میں کئی جگہوں پر پتھریلی زمین ہے جہاں نباتات اگ سکتی ہیں۔ یہاں نباتات میں لائکن کی 300 تا 400، موس کی 100، لیورورٹ کی 25 جبکہ الجی کی 700 اقسام اگتی ہیں جو ساحل کے قریبی علاقے کی پتھریلی زمین پر اگتی ہیں۔ انٹارکٹکا میں پھولدار پودوں کی محض دو اقسام ملتی ہیں جو انٹارکٹک ہیئر گراس اور انٹارکٹک پرل ورٹ ہیں جو شمالی اور مغربی حصوں میں پائے جاتے ہیں۔ قطبی ٹنڈرا کے برعکس انٹارکٹک ٹنڈرا میں بڑے ممالیہ جانور نہیں پائے جاتے۔ بحری ممالیہ اور بحری پرندے بشمول سیل اور پینگوئن زیادہ تر ساحل کے قریب رہتے ہیں اور چھوٹے ممالیہ جیسے خرگوش اور بلیاں انسان اپنے ہمراہ سب انٹارکٹک علاقوں میں لائے تھے۔
انٹارکٹکا کی نباتات اور حیوانات کو انٹارکٹک معاہدے کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
الپائن ٹنڈرا
ترمیمبلندی اور موسمی حالات کی وجہ سے الپائن ٹنڈرا میں درخت نہیں اگتے۔ کم درجہ حرارت کی وجہ سے یہاں کا موسم قطبی موسم جیسا ہی ہوتا ہے۔ تاہم قطبی ٹنڈرا اور الپائن ٹنڈرا میں یہ فرق ہوتا ہے کہ الپائن ٹنڈرا میں پرمافراسٹ نہیں ہوتی اور یہاں کی مٹی میں پانی بہتر جذب ہوتا ہے۔
الپائن ٹنڈرا دنیا بھر میں مختلف مقامات پر اونچے پہاڑوں پر موجود ہے۔ یہاں کی نباتات عموماً زمین کی سطح سے زیادہ اونچی نہیں ہوتی اور مختلف قسم کی گھاسیں اور دیگر پودے جیسا کہ موس اور لائکن وغیرہ عام ملتے ہیں۔ یہاں کی نباتات یہاں کے موسم کی سخت کو جھیلنے کی عادی ہوتی ہیں کہ یہاں سخت سردی کے علاوہ خشک سالی، بالائے بنفشی شعاعیں اور بڑھوتری کا تھوڑا دورانیہ شامل ہیں۔
موسمیاتی درجہ بندی
ترمیمٹنڈرا کا موسم کوپن درجے پر ای ٹی شمار ہوتا ہے یعنی ہر سال کم از کم ایک مہینہ درجہ حرارت صفر سے اوپر ہوتا ہے مگر کوئی بھی مہینہ ایسا نہیں ہوتا کہ درجہ حرارت 10 ڈگری سے زیادہ رہے۔