تائیگا
تائیگا (اس لفظ کی ابتدا ترک یا منگول ہو سکتی ہے) کو بوریل جنگلات یا برفانی جنگلات بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا بائیوم (ایسا نظام جس میں ایک مخصوص علاقے سے متعلق نباتات اور حیوانات پائے جاتے ہوں) یعنی حیاتیاتی نظام ہے جس میں کونیفیرس جنگلات ہوتے ہیں اور یہاں چلغوزے، صنوبر اور دیودار اقسام کے درختوں کی کثرت ہوتی ہے۔
Taiga | |
---|---|
The taiga is found throughout the high northern عرض بلدs, between the ٹنڈرا and the temperate forest، from about 50°N to 70°N, but with considerable regional variation. | |
ماحولیات | |
حیاتی خطہ | Terrestrial subarctic, humid |
جغرافیہ | |
قسم آب و ہوا | Dfc, Dwc, Dsc, Dfd, Dwd, Dsd |
تائیگا دنیا کا سب سے بڑا زمینی حیاتیاتی نظام ہے۔ شمالی امریکا میں یہ زیادہ تر کینیڈا، الاس کا اور امریکا کی شمالی ریاستوں میں موجود ہے۔ یوریشیا میں سویڈن، فن لینڈ اور ناروے کا زیادہ تر حصہ تائیگا سے ڈھکا ہے۔ اس کے علاوہ سکاٹش ہائی لینڈز، آئس لینڈ کے ساحلی اور نشیبی علاقے، روس کا زیادہ تر حصہ بشمول مغرب میں کاریلیا سے بحرِالکاہل تک کا علاقہ (سائبیریا کا زیادہ تر حصہ)، شمالی قازقستان کے علاقے، شمالی منگولیا اور شمالی جاپان (جزیرہ ہوکائیڈو) بھی تائیگا سے ڈھکے ہیں۔ تاہم ان علاقوں میں پائے جانے والے زیادہ تر درختوں کی اقسام، بڑھوتری کے موسم اور گرمیوں کے درجہ حرارت میں کافی فرق ملتا ہے۔ مثال کے طور پر شمالی امریکا کے تائیگا میں صنوبر جبکہ اسکینیڈینیویا اور فن لینڈ میں صنوبر، چلغوزے اور برچ کے درخت زیادہ ملتے ہیں تو روسی تائیگا میں صنوبر، چلغوزے اور دیودار زیادہ ہیں اور مشرقی سائبیرین تائیگا میں دیودار کے وسیع جنگلات ہیں۔
انگریزی میں تائیگا مختلف معنوں میں مستعمل ہے۔ امریکا اور کینیڈا میں تائیگا سے مراد جنوبی حصوں کے بوریل جنگلات ہیں اور تائیگا کو شمالی مگر نسبتاً بنجر علاقوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ٹری لائن کو پہنچتا ہے اور ٹنڈرا جنگلات کی اصطلاح بھی مستعمل ہے۔
آب و ہوا اور جغرافیہ
ترمیممنطقہ خشک بیابانی یعنی صحرا اور نیم صحرائی جھاڑی دار علاقے کے بعد تائیگا دنیا کا دوسرا بڑا زمینی بائیوم ہے جو ایک کروڑ ستر لاکھ مربع کلومیٹر یعنی چھیاسٹھ لاکھ مربع میل پر مشتمل ہے۔ یہ زمین کے کل رقبے کا ساڑھے گیارہ فیصد بنتا ہے۔ تائیگا کا سب سے بڑا حصہ روس اور کینیڈا میں پایا جاتا ہے۔ تائیگا میں ٹنڈرا اور مستقل برفانی علاقوں کے بعد اوسطاً سب سے کم درجہ حرارت ہوتا ہے۔ شمالی تائیگا میں سرمائی کم از کم درجہ حرارت بہت شدید اور ٹنڈرا سے بھی کم ہوتا ہے۔ شمالی نصف کرے میں تائیگا کے سب سے کم درجہ حرارت روس میں دیکھے گئے ہیں۔ تائیگا یا بوریل جنگلات میں سب آرکٹک موسم ہوتا ہے اور مختلف موسموں کے درجہ حرارت میں بہت فرق پایا جاتا ہے تاہم سردیاں ہمیشہ بہت طویل اور بہت سرد ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ گرمیوں کا موسم مختصر (چوبیس گھنٹے میں اوسط درجہ حرارت 10 ڈگری سے زیادہ) اور عموماً ایک سے تین ماہ تک رہتا ہے مگر ہمیشہ چار ماہ سے کم ہوتا ہے۔ سائبیریا کے تائیگا کا سردیوں میں اوسط درجہ حرارت منفی چھ سے منفی پچاس تک رہتا ہے۔ بعض مقامات کا درجہ حرارت زیادہ بھی ہو سکتا ہے اور گرمیاں طویل تر۔ سالانہ اوسط منفی پانچ سے پانچ ڈگری کے درمیان میں رہتی ہے مگر الاس کا اور یوکون کے کچھ علاقوں میں سالانہ اوسط درجہ حرارت منفی دس رہتا ہے۔ کئی جگہوں پر پرمافراسٹ کہیں کہیں تو بعض جگہوں پر مسلسل برف پائی جاتی ہے اور یہاں سائبیرین دیودار جیسے کم گہرائی والی جڑوں کے درخت ہی اگ سکتے ہیں۔ سردیوں میں اوسط درجہ حرارت صفر سے نیچے ہی رہتا ہے اور یہ موسم پانچ سے سات ماہ جاری رہتا ہے۔ سال کے دوران میں درجہ حرارت منفی 54 سے تیس ڈگری تک رہتا ہے۔ گرمیاں اگرچہ مختصر ہوتی ہیں مگر گرم اور مرطوب ہوتی ہیں۔ زیادہ تر تائیگا میں اوسطاً سرمائی دن کا درجہ حرارت منفی بیس اور اوسط گرمائی دن کا درجہ حرارت اٹھارہ ڈگری رہتا ہے۔
جب تائیگا میں بڑھوتری کا موسم شروع ہوتا ہے تو عام موسمِ گرما کی نسبت یہ عرصہ زیادہ لمبا ہوتا ہے کہ ان نباتات کی بڑھوتری نسبتاً کم درجہ حرارت پر بھی شروع ہو جاتی ہے۔ کینیڈا، اسکینڈے نیویا اور فن لینڈ کے بارے سمجھا جاتا ہے کہ جب چوبیس گھنٹے کا اوسط درجہ حرارت پانچ ڈگری یا اس سے زیادہ ہو تو بڑھوتری شروع ہو جاتی ہے۔ کینیڈا کے تائیگا میدانوں میں بڑھوتری کا دورانیہ 80-150 دن ہوتا ہے جبکہ نسبتا بلند علاقوں میں 100-140 دن تک۔ بعض ذرائع کا ماننا ہے کہ تائیگا میں بڑھوتری کا دورانیہ 130 دن ہوتا ہے۔ دیگر ذرائع یہ دورانیہ 50-100 دن مانتے ہیں جب پالا نہ پڑے۔ جنوب مغربی یوکون میں پالے سے محفوظ دنوں کی اوسط 80-120 دن بنتی ہے۔ روس میں کینوزرسکی نیشنل پارک میں یہ اوسط دورانیہ 108 روز بنتا ہے۔ سب سے طویل دورانیہ فن لینڈ اور سکینڈے نیویا کے ساحلوں پر ملتا ہے جو 145-180 دن بنتا ہے۔ سب سے کم دورانیہ شمالی تائیگا اور ٹنڈرا کے ملاپ کے مقام پر بنتا ہے جو 50-70 دن ہوتا ہے۔ سال کے سب سے گرم دن کا اوسط درجہ حرارت 10 ڈگری یا اس سے کم ہوتا ہے۔ شمالی علاقوں میں سورج زیادہ بلند نہیں ہو پاتا سو جنوب کی نسبت یہاں سورج کی روشنی کم پڑتی ہے۔ تاہم گرمیوں میں یہ الٹ ہو جاتا ہے کہ گرمیوں کے دن لمبے ہوتے ہیں اور اوسطاً 20 گھنٹے روزانہ سورج کی روشنی ملتی ہے اور سردیوں میں دن چھ گھنٹے سے بھی کم ہو جاتا ہے۔ قطبی دائرے کے اندر ٹیگا میں سردیوں میں قطبی رات اور گرمیوں میں سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔
تائیگا میں بارش کی سالانہ اوسط نسبتاً کم رہتی ہے جو 200-750 ملی میٹر جبکہ بعض جگہوں پر 1000 ملی میٹر بھی ہو جاتی ہے۔ بارش عموماً گرمیوں میں ہوتی ہے اور دھند اور برف بھی پڑتی ہے۔ دھند کا ایک نقصان یہ ہے کہ گرمیوں میں سورج کی روشنی پوری طرح یہاں نہیں پڑتی۔ چونکہ بارش اور برف سے جتنا پانی یہاں آتا ہے، اس سے کم پانی بخارات کی شکل میں اڑتا ہے، اس لیے نباتات کے لیے ہمیشہ پانی دستیاب رہتا ہے۔ ٹیگا کے انتہائی شمالی علاقوں میں برف بسا اوقات سال کے نو ماہ تک پڑی رہتی ہے۔
پتوں والے درختوں کی دو اقسام یہاں ملتی ہیں جو بیدِ مجنوں اور بِرچ ہیں۔
یورپ اور شمالی امریکا (ماسوائے الاس کا) والا تائیگا ماضی قریب میں گلیشیر کے نیچے دفن تھا۔ آج بھی ایسی جگہوں پر پانی بھرا ہوا ملتا ہے اور یہاں دلدلیں بھی ہیں۔
مٹی
ترمیمتائیگا کی مٹی کم عمر اور معدنیات سے خالی ہے۔ اس کے علاوہ سردی کی وجہ سے اس کی تہ بہت پتلی ہے جس کی وجہ سے نباتات کو اگنے میں دشواری پیش آتی ہے۔ گرے ہوئے پتے اور موس اس کی تہ پر طویل عرصے تک موجود رہتے ہیں جس کی وجہ سے نامیاتی مادے استعمال نہیں ہو پاتے۔ سبز سوئیوں والے پتوں میں موجود تیزاب کی وجہ سے یہ عمل مزید سست ہو جاتا ہے۔ تیزابیت کی وجہ سے یہاں لائکن اور کچھ اقسام کی موس ہی اگ سکتی ہیں۔ صاف جگہوں اور پتے دار جنگلات میں جڑی بوٹیاں اور بیریاں بھی اگتی ہیں۔ مٹی میں رہنے والے جانداروں کا حیاتیاتی تنوع کافی ہے اور اس کا مقابلہ استوائی برساتی جنگلات سے کیا جا سکتا ہے۔
نباتات
ترمیمبہت عرصہ قبل شمالی امریکا اور ایشیا بیرنگ زمینی پل سے جڑے ہوئے تھے۔ بہت سارے حیوانات اور نباتات دونوں براعظموں میں تائیگا میں بس گئے۔ مختلف مقامات پر ان کی مختلف انواع ہیں۔ تائیگا میں چھوٹے پتوں والے درخت بھی ہیں جن میں برچ، ایلڈر، بیدِ مجنوں اور پاپلر کے درخت بھی پائے جاتے ہیں جو کم سرد علاقوں میں ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ تائیگا کے جنوبی علاقے میں بلوط، میپل، ایلم اور لائم کے درخت بھی ملتے ہیں۔
تائیگا کی دو اہم اقسام ہیں۔ جنوبی حصہ اونچے درختوں سے ڈھکا ہوا ہے جس میں درخت قریب قریب اگے ہوئے ہیں اور زمین موس سے ڈھکی ہے۔ جہاں جنگل صاف ہوں تو وہاں جڑی بوٹیاں اور جنگلی پھول اگتے ہیں۔ دوسری قسم میں لائکن والی وڈ لینڈ یا کم گنجان درخت ہیں۔ یہاں درختوں کے درمیان میں فاصلہ ہوتا ہے اور زمین پرلائکن اگی ہوتی ہے۔ یہ زیادہ شمال میں پائے جاتے ہیں۔ تائیگا کے انتہائی شمالی سرے پر جنگل بہت ہلکا ہوتا ہے اور درختوں کی اونچائی بھی کم ہوتی ہے۔ امریکا میں ہوا اور برف کی وجہ سے درختوں کی شاخیں مخصوص سمتوں میں دکھائی دیتی ہیں۔ کینیڈا، فن لینڈ اور سکینڈے نیویا میں بوریل جنگلات کے تین مختلف خطے ہوتے ہیں۔اونچے بوریل جنگلات یعنی شمالی بوریل یا تائیگا زون، وسطی بوریل جسے گھنا جنگل کہا جاتا ہے اور جنوبی بوریل جہاں درخت ایک دوسرے سے گتھے ہوئے ہوتے ہیں اور یہاں پتوں والے درخت بھی اکا دکا ملتے ہیں۔ جنوبی بوریل جنگلات میں اگنے کا دورانیہ سب سے طویل اور گرم تر ہوتا ہے۔ اس کے کچھ حصہ جیسا کہ فن لینڈ، سکینڈے نیویا اور مغربی روس میں زراعت کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ بوریل جنگلات میں مختلف اقسام کی بیریاں بھی ملتی ہیں جن میں سے کچھ جیسا کہ جنگلی سٹرابیری اور پیرٹریج بیری تو مخصوص خطوں تک محدود ہوتی ہیں اور دیگر جیسا کہ کرین بیری اور کلاؤڈ بیری تائیگا کے اکثر علاقوں میں عام ہوتی ہیں اور بعض اقسام جیسا کہ بل بیری، بنچ بیری اور لنگن بیری تائیگا کے ساتھ ساتھ زیریں آرکٹک میں بھی اگتی ہیں۔
تائیگا کے جنگلات زیادہ تر کونی فیرس ہیں اور چیل، دیودار، چلغوزے اور صنوبر کے درخت کثرت سے ملتے ہیں۔ مشرقی کینیڈا میں لاؤرنٹن پہاڑوں پر بالسم ملتا ہے تو نسبتاً زیریں علاقوں میں کیوبیک اور لیبراڈور کے علاقے میں اور اقسام کے درخت ہوتے ہیں۔
تائیگا میں سدابہار درختوں میں مخصوص تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں اور دیودار کی قسم کا ایک درخت جو بہت زیادہ سردی برداشت کر سکتا ہے، پت جھڑ سے گزرتا ہے۔ تائیگا کے درختوں کی جڑیں زیادہ گہرائی تک نہیں جاتیں کیونکہ مفید مٹی کی تہ زیادہ موٹی نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ ان کی حیاتیاتی کیمیا ہر سال بدلتی رہتی ہے تاکہ جمنے سے بچ سکیں۔ اس کے علاوہ مخروطی شکل اور نیچے کو جھکی ہوئی شاخوں کی وجہ سے برف گرانا آسان ہوتا ہے۔
سال کا زیادہ تر حصہ سورج کافی نیچے رہتا ہے، اس لیے ضیائی تالیف سے توانائی پیدا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ چیل، دیودار اور صنوبر پتے نہیں گراتے، اس لیے سردیوں کے اواخر اور بہار میں سورج کی روشنی سے اپنے پرانے پتوں سے ضیائی تالیف کر سکتے ہیں۔ اس دورانیے میں درجہ حرارت اتنا کم ہوتا ہے کہ نئے پتے پیدا نہیں ہو سکتے۔ سدابہار سوئی جیسے پتوں کی وجہ سے ان سے پانی کا ضیاع کم ہوتا ہے اور شوخ سبز رنگ کی وجہ سے سورج کی روشنی بہتر جذب ہوتی ہے۔ بارش کی کمی تو نہیں ہوتی مگر سردیوں میں زمین جم جاتی ہے جس کی وجہ سے جڑیں پانی جذب نہیں کر سکتیں۔ سو سردیوں کے اختتام پر پانی کی کمی سدا بہار درختوں کے لیے مشکل پیدا کر دیتی ہے۔
تائیگا میں زیادہ تر کونیفرس جنگلات ہیں مگر چوڑے پتے والے بھی درخت عام ملتے ہیں جن میں سندر، حور، بیدِ مجنوں اور سماکِ کوہی عام ہیں۔ کئی اقسام کی جھاڑیاں بھی پائی جاتی ہیں اور فرن بھی عام ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر 20 سے 200 سال کے وقفے سے لگنے والی جنگلاتی آگ سے بھی جنگل صاف ہوتا رہتا ہے اور سورج کی روشنی زمین تک پہنچتی ہے۔ کئی اقسام کے لیے تو جنگلاتی آگ کے بغیر افزائشِ نسل کا تصور بھی ممکن نہیں کہ ان کی کون آگ کی حدت سے کھلتی ہے اور بیج نکلتے ہیں۔ فنجائی کی کئی اقسام بھی اس طرح افزائشِ نسل کرتی ہیں۔ جہاں کہیں زمین پر سورج کی روشنی پہنچے تو وہاں گھاس بھی اگ آتی ہے اور درخت کے تنوں کے پاس نم زمین پر موس اور لائکن بھی عام ملتے ہیں۔ دیگر بائیوم کی نسبت یہاں تنوع کم ہوتا ہے۔
تائیگا بائیوم میں کونیفرس جنگلات غالب ہوتے ہیں۔ سدابہار درختوں میں صنوبر، چلغوزہ، دیودار اور پڑتل اہم ہیں۔
حیوانات
ترمیمموسم کی شدت کے سبب بوریل جنگلات یا تائیگا میں نسبتاً کم جانور پائے جاتے ہیں۔ کینیڈا کے بوریل جنگلات میں ممالیہ کی 85، مچھلی کی 130 جبکہ 32٫000 اقسام کے حشرات پائے جاتے ہیں۔ حشرات کا کام پھولوں کی زیرگی، مردہ مادے کو گلانا اور دیگر جانوروں اور پرندوں کی خوراک بننا ہے۔ خزندوں اور جل تھلیوں کے لیے طویل سردیوں اور مختصر گرمیوں میں رہنا بہت مشکل ہوتا ہے کہ وہ اپنے جسم کا درجہ حرارت ماحول سے ہم آہنگ رکھتے ہیں۔ سو یہاں چند اقسام کے سانپ، سیلیمنڈر، چھپکلیاں اور مینڈک پائے جاتے ہیں۔ ان جنگلات کی مچھلیوں کو بھی سرد پانی اور سردیوں میں جمی ہوئی برف کے نیچے رہنے کی عادت ہونی چاہیے۔ تائیگا میں الاس کا کی بلیک فش، شمالی پائیک، وال آئی اور ٹراؤٹ وغیرہ عام ملتی ہیں۔
تائیگا میں بڑے سبزی خور ممالیہ بھی ملتے ہیں جن میں موز اور رینڈیئر/ایلک اہم ترین ہیں۔ بعض جگہوں پر ایلک/واپیٹی اور رو ڈیئر بھی ملتے ہیں۔ تائیگا کا سب سے بڑا جانور بائسن یا جنگلی بھینسا ہے جو شمالی کینیڈا، الاس کا اور اب روسی مشرقِ بعید میں بھی پایا جاتا ہے۔ چھوٹے ممالیہ میں اودبلاؤ، گلہری، خارپشت، چوہے اور خرگوش عام ہیں جو طویل سردیوں رہنے کے عادی ہیں۔ ریچھ ساری گرمیاں خوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے اور سردیوں کے شروع ہونے پر سرمائی نیند میں چلا جاتا ہے۔ دیگر جانوروں پر سمور یا پروں کی موٹی تہیں ہوتی ہیں تاکہ سردی سے بچ سکیں۔ درندے عام طور پر طویل سفر کے عادی ہوتے ہیں اور اپنی خوراک میں پودوں اور دیگر چیزوں کو بھی شامل کرتے رہتے ہیں۔ ان میں کینیڈا کا سیاہ گوش، یوریشن سیاہ گوش، سائبیرین نیولا، سیبل، مارٹن، اودبلاؤ، سگِ آبی، بھورے ریچھ، کالے ریچھ، قطبی ریچھ اور سائبیرین شیر شامل ہیں۔
تائیگا میں 300 سے زائد انواع کے پرندے افزائشِ نسل کے لیے آتے ہیں۔ ان میں سے محض 30 انواع سردیوں میں بھی مستقل رہتی ہیں اور ان کی اکثریت مردار خور یا شکاری پرندوں کی ہے۔ عقاب، چیلیں اور کوے گوشت خور پرندوں کی مثال ہیں تو بیج کھانے والے پرندے جیسا کہ کشمیرے اور کراس بل وغیرہ بھی یہاں مستقل رہتے ہیں۔
آگ
ترمیمبوریل جنگلات بشمول تائیگا کی ساخت اور ترویج کے لیے جنگلاتی آگ اہم ترین عوامل میں سے ایک ہے۔ کینیڈا کے بوریل جنگلات کی نشو و نما کے لیے آگ ایک غالب عامل کا درجہ رکھتی ہے۔ اس طرح کی آگ کی درجہ بندی تین عوامل کی بنا پر کی جاتی ہے، اول یہ کہ آگ کی قسم اور شدت (چوٹیوں پر یا نیچے زمین پر لگنے والی آگ یا ہلکی آگ)، دوم اہم شمار ہونے والی آگ کا رقبہ اور اہمیت، سوم آگ کتنے وقفے کے بعد مخصوص جگہوں پر دوبارہ لگتی ہے۔ کسی مخصوص ایکو سسٹم کو تباہ کرنے والی آگ کے دوبارہ لگنے تک کے وقفے کو اس کا دورانیہ کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ دورانیہ ہر علاقے کا اپنا ہوتا ہے کہ کسی علاقے میں آگ دوبارہ لگنے میں دوسرے علاقے کی نسبت دو یا تین گنا زیادہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔
بوریل جنگلات میں آگ کی اہم قسم وہ ہے جو چوٹیوں یا سطح پر لگتی ہے اور بہت شدید ہونے کی وجہ سے عموماً 10 ہزار ہیکٹر سے زیادہ رقبے کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ بسا اوقات یہ رقبہ 4 لاکھ ہیکٹر سے بھی تجاوز کر جاتا ہے۔ مغربی کینیڈا اور الاس کا میں آگ لگنے کا دورانیہ 50 سے 100 سال ہوتا ہے جو مشرقی کینیڈا کے مرطوب خطے کی نسبت بہت کم ہے۔ مشرقی کینیڈا میں یہ عرصہ دو سو سال سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔ مغربی بوریل جنگلات میں آگ لگنے کا اوسط وقفہ تین سو سال سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
امیرو ایٹ ال نے کینیڈا کے بوریل جنگلات میں 1980 تا 1999 وقفے کے مطالعے سے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہاں آگ لگنے کا اوسط وقفہ 126 سال ہے۔ مغربی کینیڈا میں آگ کے زیادہ واقعات جبکہ مشرقی کینیڈا میں کم ہوں گے کہ وہاں گرم موسم کی وجہ سے زیادہ بارشیں ہوں گی۔
جنوب میں پختہ عمر کے بوریل جنگلات سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں پانی کی نکاسی عمدگی سے ہوتی ہو، وہاں بالسم فر کے جنگلات زیادہ ملتے ہیں۔ جنگلاتی آگ کے اثرات کی وجہ سے اس علاقے کی نباتات پر واضح فرق پڑتا ہے اور مشرق میں سپروس، برچ اور جیک پائن زیادہ دکھائی دیتے ہیں اور مغرب میں بید لرزاں، جیک پائن اور بلیک سپروس کے علاوہ برچ بھی زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ بہت سے مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ جنگلاتی فرش کے نیچے اور مٹی میں کوئلے کی موجودگی عام ہے۔
دو وجوہات کی بنا پر یہ بات واضح ہے کہ جنگلاتی آگ بوریل جنگلات میں عام ہوتی ہے: اوّل یہ کہ عینی شاہدین اور جنگلاتی آگ کے اعداد و شمار، دوم، بالواسطہ اور واقعاتی شہادتیں جو آگ کے اثرات سے متعلق ہوتی ہیں اور متواتر ملنے والی علامات سے پتہ چلتا ہے کہ بوریل جنگلات اور جنگلاتی آگ کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ زیادہ تر بوریل جنگلات کی عمر 100 سال سے کم ہے اور آگ سے بچنے والے بہت کم درختوں کی عمر اڑھائی سو سال تک بھی دیکھی گئی ہے۔ بوریل جنگلات جس طرح جنگلاتی آگ سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان جنگلات میں آگ لگنا بہت عام بات ہے۔ ہر دس میں سے سات درخت ایسی اقسام سے متعلق ہیں کہ جو آگ لگنے کے بعد پیدا ہونے والی کھلی جگہوں پر پھیلنے میں دیر نہیں لگاتے۔
شمال مغربی بوریل جنگلات کے کچھ حصے 300 سال سے بھی زیادہ پرانے ہیں اور یہاں وائٹ سپروس اگتے ہیں جو نمدار اور سیلابی زمین کا علاقہ ہے۔ یہاں لگنے والی جنگلات آگ کے بہت کم واقعات ہوتے ہیں۔
خطرات
ترمیمانسانی سرگرمیاں
ترمیمسائبیریا کے تائیگا کو سوویت یونین کے انہدام کے بعد سے لکڑی کے حصول کے لیے کاٹا جا رہا ہے۔ اس سے قبل سوویت وزارتِ جنگلات کے تحت لکڑی کاٹنے پر پابندی تھی۔ انہدام کے بعد مغربی اقوام کے ساتھ تجارت کھل گئی ہے۔ سو درختوں کو آسانی سے کاٹا اور بیچا جا سکتا ہے اور تائیگا کے سدابہار جنگلات کو کاٹنے اور ان اقوام کو بیچنے کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے کہ جن کو سوویت دور میں لکڑی بیچنے کی ممانعت تھی۔
کینیڈا میں تائیگا کا کل 8 فیصد رقبہ جوں کا توں محفوظ رکھا جاتا ہے جبکہ صوبائی حکومتیں سرکاری زمین پر سخت شرائط کے ساتھ لکڑی کاٹنے کی اجازت دیتی ہیں۔
کینیڈا کے بوریل جنگلات میں کٹائی کے لیے جو طریقہ مستعمل ہے، اس کے تحت پورے علاقے کے درختوں کو کاٹ دیا جاتا ہے اور پھر زمین کو صاف کر کے اگلے موسمِ بہار میں دوبارہ درخت لگا دیے جاتے ہیں۔
کینیڈا کے بوریل جنگلات کے لکڑی کو زیادہ تر ٹائلٹ پیپر، کاپی، اخبارات اور تعمیراتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کینیڈا کے بوریل جنگلات کی لکڑی کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ امریکا کو برآمد کر دیا جاتا ہے۔
اس حیاتیاتی ماحول میں آباد بڑے شہر مرمانسک، آرخانگلسک، یاقوتسک، انکوریج، ییلو نائف، ترومسو، لُلیا اور اولُو ہیں۔
کینیڈا کے جنگلات میں کام کرنے والی کمپنیوں کے پاس خود مختار کمپنیوں کی جاری کردہ اسناد ہوتی ہیں۔ ان اسناد کی مختلف اقسام ہیں مگر سبھی میں جنگل کی دیکھ بھال، مقامی قبائل کا احترام، مقامی، صوبائی اور قومی ماحولیاتی قوانین کی پابندی، جنگلاتی کارکنوں کی حفاظت، تعلیم و تربیت اور دیگر ماحولیاتی، کاروباری اور سماجی ضروریات کا دھیان رکھنا شامل ہے۔ اس کے علاوہ کاٹے گئے جنگل کی دوبارہ کاشت بھی اس کا حصہ ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں
ترمیم20ویں صدی کی آخری چوتھائی میں بوریل جنگلات کے رقبے کو بہت زیادہ درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سرمائی درجہ حرارت میں گرمائی درجہ حرارت کی نسبت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور شدید سردی (منفی 20 تا منفی 40 درجے) کے دنوں کی تعداد متواتر کم ہوئی ہے جس سے درختوں کو نقصان پہنچانے والے حشرات کی تعداد بڑھی ہے۔ گرمیوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت کی نسبت کم سے کم درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ایک صدی کے دوران میں الاس کا کے فیئربینکس کے علاقے میں فراسٹ فری دنوں کی تعداد 60 تا 90 سے بڑھ کر اب 120 دن تک پہنچ چکی ہے۔ گرمیوں کے گرم تر ہونے کی وجہ سے پانی کے استعمال پر زیادہ اثر پڑا ہے اور خشک موسم میں درختوں کی بڑھوتری بھی متاثر ہوتی ہے۔ سکینڈے نیویا، فن لینڈ، شمال مغربی روس اور مشرقی کینیڈا میں زیادہ بارش اور برف گرتی ہے اور بڑھوتری کا عمل زیادہ دیر اور زیادہ تیزی سے جاری رہتا ہے۔ نتیجتاً بوریل جنگلات کے گرم علاقے معتدل جنگلات، گھاس اور پارک لینڈ میں بدل رہے ہیں۔
سائبیریا میں تائیگا میں گرم ہوتے موسم کی وجہ سے سدابہار کونیفرس جنگلات دیگر درختوں کی جگہ لے رہے ہیں۔ اس سے گرمی کا عمل اور تیز ہوگا کہ سدابہار جنگلات سورج کی زیادہ روشنی جذب کرتے ہیں۔ جب اتنے بڑے علاقے میں یہ اثر تیز ہوا تو اس کے اثرات دیگر علاقوں تک بھی پھیل سکتے ہیں۔ الاس کا کے زیادہ تر بوریل جنگلات میں زیادہ گرمی کی وجہ سے درختوں کی بڑھوتری متاثر ہو رہی ہے۔
حشرات
ترمیمحالیہ برسوں میں ضرر رساں حشرات کی وبائیں بڑھ رہی ہیں۔ یوکون اور الاس کا میں سپروس بارک بیٹل جبکہ برٹش کولمبیا میں ماؤنٹین پائن بیٹل کے حملے بڑھ رہے ہیں اور ایسپن لیف مائنر، لارچ سا فلائی، سپروس بڈورم اور سپروس کون ورم سے ہونے والا نقصان بڑھتا جا رہا ہے۔
آلودگی
ترمیمسلفر ڈائی آکسائیڈ کے بوریل جنگلات کی لکڑی پر ہونے والے اثرات کے بارے ایڈیسن ایٹ ال نے تحقیق کی ہے اور بتایا ہے کہ بڑھتی ہوئی سلفر ڈائی آکسائیڈ سے ان درختوں کی لکڑی پر مضر اثرات واضح ہیں۔
تحفظ
ترمیمبہت سی اقوام ٹیگا کو بچانے کے لیے درختوں کی کٹائی، کان کنی، تیل اور گیس کی پیداوار اور دیگر ترقیاتی کاموں پر براہ راست پابندی لگا رہی ہیں۔ فروری 2010 میں کینیڈا کی حکومت نے 13000 مربع کلومیٹر کے بوریل جنگلات کو بچانے کے لیے میلی پہاڑی علاقے میں 10700 مربع کلومیٹر اور واٹر وے صوبائی پارک کے لیے مزید 3000 مربع کلومیٹر کا رقبہ مختص کر دیا ہے جو مشرقی کینیڈا کا علاقہ ہے۔
اونٹاریو اور کوبیک کی صوبائی حکومتوں نے 2008 میں اپنے شمالی بوریل جنگلات کے نصف رقبے کو بچانے کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں۔ اگرچہ ان اقدمات کو کئی برس لگیں گے مگر اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا محفوظ علاقہ دنیا بھر میں اس نوعیت کا شاید سب سے بڑا علاقہ ہو۔
تائیگا کے جنگلات میں کاربن کی بے انتہا مقدار محفوظ ہے جو دنیا بھر کے دیگر تمام اقسام جنگلات کی مجموعی تعداد سے زیادہ بنتی ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ مرطوب اور پیٹ والے علاقوں میں ہے۔
قدرتی خلل
ترمیمتائیگا میں سب سے تحقیق طلب امر یہ ہے کہ جنگلاتی آگ سے کیا مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور لائکن جنگلات کی ترویج میں آگ کا کردار کتنا اہم ہے۔ جھاڑیوں وغیرہ کے اگنے میں آسمانی بجلی سے لگنے والی آگ کا کردار واضح ہے اور یہی آگ لائکن جنگلات کے اہم ہے۔ اس امر میں یہ یاد رکھنا اہم ہے کہ جھاڑیاں وغیرہ نئے درختوں کے اگنے اور پہلے سے موجود حیاتیاتی مواد کو ٹھکانے لگانے کے لیے اہم عنصر ہیں کہ اس سے طویل مدتی غذائی عناصر حاصل ہوتے ہیں۔ ہر 70 سے 100 سال بعد ان جنگلات میں بڑی آگ لگتی ہے۔