پاکستان کا وفاقی بجٹ 2019ء – 2020ء
وفاقی بجٹ سال 2019ء اور 2020ء اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وفاقی بجٹ ہے جس کا آغاز فصلی سال سے یعنی یکم جولائی 2019ء سے ہوا اور اِس کا اِختتام 30 جون 2020ء کو ہوگا۔ یہ وفاقی بجٹ پاکستان کے وزیر خزانہ حماد اظہر نے 11 جون 2019ء کو قومی اسمبلی پاکستان میں پیش کیا۔ اس بجٹ کی لاگت 7.022 بلین تھی۔
پیش | 11 جون 2019ء |
---|---|
پارلیمنٹ | قومی اسمبلی پاکستان |
جماعت | پاکستان تحریک انصاف |
وزیر خزانہ | حماد اظہر |
خزانچی | وزارت خزانہ پاکستان |
کل آمدنی | 7,036 ٹریلین روپئے سے زائد |
کل خرچ | 6,717 ٹریلین روپئے سے زائد |
خسارہ | 4.5 فیصد سے زائد |
ویب سائٹ | [1] |
‹ 2018–19 |
بجٹ کی تفصیلات
ترمیماس بجٹ میں پاک فوج کا بجٹ کم کیا گیا اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹیکس کی وصولی پر زور دینے کا عندیہ دیا۔ اس بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 6800 ارب روپئے لگایا گیا تھا۔ اس بجٹ میں 750 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے جن میں بجلی، گیس کھانے پینے کی اشیا، گھروں میں استعمال ہونے والی اپلائینسز، الیکٹرونکس، ٹریکٹرز، زرعی آلات اور ملبوسات شامل تھے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کی تجویز بھی ہے۔ آئندہ مالی سال کا بجٹ آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاع کے لیے 1250 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش نظر رہی۔دفاعی بجٹ اورحکومتی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اس سے حاصل ہونے والی رقم کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 2500 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 5550 ارب روپے رکھا گیا ہے۔[1] اس بجٹ میں صحت کے لیے 11 ارب اور صحت کے لیے 77 ارب روپئے مختص کیے گئے۔ صوبوں کے بجٹ کے لیے 912 ارب روپئے مختص ہوئے۔[2]
سابقہ بجٹ سے موازنہ
ترمیمبجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2012ء/2013ء میں کل بجٹ کا 17.19 فیصد دفاع کے لیے مختص کیا گیا۔2013ء/2014ء میں 15.74 فیصد، جبکہ 2015ء/2016ء میں کل بجٹ کا 16.27 فیصد دفاع کے لیے مختص کیا گیا۔ 2017ء/2018ء میں اس میں سات فیصد اضافہ ہوا جبکہ مالی سال 2018ء/2019ء میں مسلم لیگ ن نے اس میں 18 فیصد اضافے کی تجویز دی تھی۔
بجٹ کی شرحِ نمو
ترمیماقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فیصد رہی جب کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.8 فیصد تھا۔ صنعت کا شعبہ بُری طرح متاثر نظر آیا، اس شعبے میں ترقی کا ہدف تو 7.6 فیصد رکھا گیا تھا مگر شرح نمو محض 1.4 فیصد رہی۔ اسی طرح خدمات کے شعبے کی ترقی کی شرح 4.71 فیصد رہی تاہم خدمات کے شعبے کی ترقی کا ہدف 6.5 فیصد تھا۔