شہزادی عابدہ سلطان

ریاست بھوپال کی آخری وارث حکمران
(پرنسز عابدہ سلطان سے رجوع مکرر)

شہزادی عابدہ سلطان (پیدائش: 28 اگست 1913ء – وفات: 11 مئی 2002ء) ریاست بھوپال کے آخری حکمران نواب حمید اللہ خان کی بڑی بیٹی اور آخری ولی عہد تھیں۔

شہزادی عابدہ سلطان
 

معلومات شخصیت
پیدائش 28 اگست 1913ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھوپال ،  ریاست بھوپال ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 مئی 2002ء (89 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی ،  سندھ ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد شہریار خان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد نواب حمید اللہ خاں   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان ،  سفارت کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بھارتی ریاست بھوپال کی آخری ولی عہد اور پاکستان کی سابق سفیر۔ پرنسز عابدہ سلطان ہندستان کی ریاست بھوپال کے آخری حکمران نواب حمیداللہ خان کی تین صاحبزادیوں میں سب سے بڑی تھیں اور اپنے والد کے حکمران بننے کے بعد انیس سو اٹھائیس میں ریاست کی ولی عہد مقرر کی گئیں۔ انھوں نے اپنا بچپن اپنی دادی بھوپال کی آخری خاتون حکمران سلطان جہان بیگم کے زیر تربیت گزارا، جنہیں وہ ہمیشہ ’سرکار امّاں‘ پکارتی تھیں۔ پرنسز عابدہ سلطان کو ریاست کی حکمرانی کی پوری تربیت دی گئی تھی اور انیس سو تیس میں وہ اپنی والد کی چیف سکریٹری مقرر ہوئیں اور بعد میں کابینہ کی صدر۔

پرنسز عابدہ سلطان بر صغیر کی پہلے خاتون تھیں جنھوں نے ہوا بازی سیکھی اور انیس سو بیالیس میں باقاغدہ پائلٹ لائسنس حاصل کیا۔ وہ ایک منجھی ہوئی شکاری بھی تھیں اور ریاست کے اہم مہمانوں کو شیر کے شکار پر لے جایا کرتیں۔وہ ہندوستان کی خواتین کی اسکوائش چیمپین تھیں اور ہاکی اور ٹینس کے مقابلوں میں بھی شریک ہوئیں۔ ان کی شادی نواب صاحب کوربائی سے ہوئی اور ایک بیٹا ہوا لیکن کچھ ہی عرصے بعد دونوں نے اپنی اپنی ریاستوں میں علاحدہ زندگیاں گزارنی شروع کر دیں

تقسیم ہند کے تین سال بعد انیس سو پچاس میں پرنسز عابدہ سلطان بھوپال کی ریاست کا حق ترک کر کے اپنے اکلوتے بیٹے شہریار محمد خان کے ساتھ ولایت کے راستے پاکستان منتقل ہو گئیں۔

پاکستان میں عابدہ سلطان نہایت سادگی سے رہنے لگیں۔ کراچی کے ملیر علاقے میں انھوں نے اپنا گھر بنایا اور بیشتر کام وہ خود کرتیس تھیں۔ شان اور دکھاوے سے بہت پرہیز کرتی تھیں، جب کسی نے ان سے کہا کہ ان کو اپنی ذاتی گاڑی پر ریاست کی خاص لال نمبر پلیٹ لگانی چاہیے تو کہنے لگیں کہ جب ریاست ہی نہیں ہے تو اتنے انداز اور نخرے کیوں؟

پرنسز عابدہ سلطان برازیل میں پاکستان میں کی سفیر بھی رہیں، لیکن صرف اٹھارہ ماہ بعد وہ سفارت سے چھوڑ کر پاکستان واپس آگئیں۔ بعد میں انھوں نے کہا کہ سرکاری نوکری میں انھوں نے اتنی بدعنوانی دیکھی کہ ان سے برداشت نہ ہو سکا۔ پرنسز عابدہ سلطان نے انیس سو چونسٹھ کے صدارتی انتخاب میں ایوب خان کے خلاف محترہ فاطمہ جناح کی حمایت کی مہم میں بھرپور حصہ لیا۔ انھوں نے حال میں اپنی آپب یتی ’ایک شہزادی کی یاد داشتیں‘ کے عنوان سے مکمل کی تھی۔

شہزادی عابدہ سلطان پاکستان کے سابق سکریٹری خارجہ اور برطانیہ اور فرانس میں سابق سفیر شہریار محمد خان کی والدہ تھیں۔ کراچی میں ان کا انتقال ہوا۔

وفات

بیگم عابدہ سلطان کا اِنتقال 88 سال کی عمر میں 11 مئی 2002ء کو بھوپال ہاؤس، کراچی میں ہوا۔