پروین طارق
تعارف
ترمیمٓآپ اردو زبان کی پہلی انشائیہ نگار خاتون تھیں۔اصل نام معراج پروین تھا تاہم اپنے خاوند بیرسٹر فرزند علی طارق کی نسبت سے پروین طارق کہلائیں۔18 ستمبر 1940 ء کو شملہ ، بھارت میں پیدا ہوئیں۔آپ کے والد کا نام محمد ابراہیم تھا جو جنرل ہیڈ کوارٹر میں ملازم تھے ۔ قیام پاکستان کے ساتھ جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی منتقل ہوا تو محمد ابراہیم کا خاندان بھی راولپنڈی آ گیا ۔ پروین نے گورڈن کالج راول پنڈی سے ایم اے اردو کی ڈگری لی اورعملی زندگی کا آغاز جھنگ مگھیانہ کے کالج میں لیکچرار کی حیثیت سے کیا۔ شادی کے بعد آپ نوکری چھوڑ کرخاوند کے ساتھ لندن(برطانیہ) گئیں مگر 1982 ء میں خاوند کے اچانک انتقال کے بعد دو بیٹیوں کی کفالت کے لیے آپ کو دوبارہ پاکستان آکر ملازمت شروع کرنا پڑی۔ایک طویل عرصہ مارگلہ کالج برائے خواتین راول پنڈی میں پڑھاتی رہیں ۔ درس و تدریس کے ساتھ ساتھ لکھنے کا سلسلہ بھی چل نکلا۔آغاز شاعری سے کیا اور آپ کی کچھ غزلیں اور نظمیں روزنامہ نوائے وقت راول پنڈی میں شائع بھی ہوئیں لیکن بعد ازاں انشائیہ نگاری کی جانب توجہ مبذول کی اور خوب نام کمایا۔پروین طارق کو انشائیہ نگاری کی صنف کی طرف راغب کرنے میں معروف انشائیہ نگار جمیل آذر کا بہت عمل دخل ہے جو گورڈن کالج راول پنڈی میں پروین طارق کے ہم جماعت تھے ۔ جمیل آذر اور وزیر آغا کی حوصلہ افزائی نے پروین کی ہمت بندھائی اور وہ اردو زبان کی پہلی خاتون انشائیہ نگار بن گئیں۔
وفات
ترمیمپروین طارق نے 29 جنوری 2010 ء کو راول پنڈی میں وفات پائی اور اسی روز ایچ الیون قبرستان اسلام آباد میں دفن ہوئیں۔[1]
کتب
ترمیم1۔بولتے سناٹے(فروری۔(2002)
2۔جنگل رُت(جنوری ۔(2009)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ وفیات پاکستانی اہل قلم خواتین از خالد مصطفی صفحہ60,59