پریم رتن دھن پایو
پریم رتن دھن پایو (ترجمہ: محبت نام کا ایک خزانہ ملا Found a Treasure Called Love) سنہ 2015ء کی بھارتی رومانوی ڈراما فلم، [6] جسے ہدایتکار اور مصنف ورج بڑجاتیا نے راج شری پروڈکشنز کی جانب سے تیار کیا ہے۔ بین الاقوامی فلم ڈسٹری بیوٹرز فوکس سٹار سٹوڈیو کے بینر تلے شائع ہونے والی اس تخیلاتی فلم کی کہانی انگریزی زبان کے ناول پرزنر آف زینڈا (1894ء) سے ماخوذ ہے۔ اس فلم کے مرکزی کرداروں میں سلمان خان اور سونم کپور ہیں، [7] یہ سلمان خان کی سورج برجاتیا کے ساتھ ان کی گذشتہ فلموں "میں نے پیار کیا"، "ہم آپ کے ہیں کون ..!" اور "ہم سب ساتھ ساتھ ہیں" کے بعد چوتھی فلم ہے۔
پریم رتن دھن پایو | |
---|---|
پریم رتن دھن پایو فلم کا پوسٹر | |
ہدایت کار | سورج بڑجاتيا |
پروڈیوسر |
|
منظر نویس | سورج بڑجاتيا |
کہانی | سورج بڑجاتيا |
ماخوذ از | پرزنر آف زینڈا by ویلز رُٹ and ڈونالڈ اوگدن اسٹیوارٹ[1][2] |
ستارے | |
موسیقی |
|
سنیماگرافی | وی مانیکندن |
ایڈیٹر | سنجے شکلا |
پروڈکشن کمپنی | |
تقسیم کار | فاکس اسٹار اسٹوڈيو |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 164 minutes[3] |
ملک | بھارت |
زبان | ہندی |
بجٹ | ₹180 کروڑ (26.28 ملین امریکی ڈالر)[4] |
باکس آفس | اندازاً۔ ₹400کروڑ (58.4 ملینامریکی ڈالر )[5] |
فلم کی سنیماٹوگرافی (حرکت نگاری) وی مانکندن نے کی اور سنجے شکلا نے ایڈیٹنگ (ترمیم) نے کی ہے۔ فلم کے نغموں کی موسیقی ہمیش ریشمیا نے جبکہ پس پردہ موسیقی سنجوئے چوہدری کی طرف سے کی گئی ہے۔ اس فلم کو ناقدین اور سامعین سے مخلوط انعام ملے، فلم کو 12 نومبر 2015ء کو بھارت اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے سینما گھروں میں شائع کیا گیا۔[8] یہ فلم کاروباری لحاظ سے ایک کامیاب فلم کے طور پر اُبھری اور اور دنیا بھر میں 432 کروڑ ₹( تقریباً 64 ملین امریکی ڈالر امریکی ڈالر) کے ساتھ سب سے زیادہ کمائی کرنے والی بھارتی فلموں کی فہرست میں شامل ہو گئی۔[5]
فلم پریم رتن دھن پایو کو تمل اور تیلگو زبانوں میں بھی شائع کیا گیا جس کے نام بالترتیب، میمرندھن پرایو اور پریم لیلا رکھے گئے۔[9][10]
فلم کی کہانی
ترمیمیوراج وجے سنگھ (سلمان خان) پریتم پور کا ولی عہد راج کمار ہے، جسے جلد ہی تاج پہنا کر وہاں کا راجا بنایا جانے والا تھا۔ اس کی منگنی ہمسایہ ریاست کے شاہی خاندان کی ایک راجکماری میتھالی دیوی (سونم کپور) سے طے ہو جاتی ہے۔ لیکن فرائض میں بندھے اور مزاح سے عاری یوراج وجے سنگھ کے سخت کٹھور اور ضدی مزاج کی وجہ سے اسے کئی مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی سوتیلی بہنیں راجکماری چندرکا (سوارہ بھاسکر) اور راجکماری رادھیکا (آشیکا بھاٹیا) اس سے الگ، محل کی بجائے علاحدہ گھر میں رہتی ہیں اور انھوں نے شاہی جائداد میں حصہ کے لیے وجے کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے، کیونکہ ان کی والدہ (ایک شاعرہ جو بعد میں راجا کی داسی بن گئی تھیں) کو راجا کی وفات کے بعد رانی نے بدنام کیا اور راجا کی اولاد ہونے کے باوجود ان سے امتیازی سلوک کیا گیا۔ وہیں یوراج وجے کا سوتیلا بھائی یوراج اجے سنگھ (نیل نتن مکیش) انتقاماً اسے مارکر خود تاج پہننا چاہتا ہے۔ اور اس کا منیجر چراغ سنگھ (ارمان کوہلی) اسے بہکا کر غلط راہ پر لے جاتا ہے۔ وہ دونوں مل کر یوراج وجے کے قتل کی سازش کا منصوبہ بناتے ہیں۔ یوراج وجے ان کی سازش ناکام بنا دیتا ہے لیکن انتہائی زخمی ہوجاتا ہے، اس حالت میں اسے حویلی کے ایک خفیہ تہ خانے میں پہنچا دیا جاتا ہے جس کا علم صرف اس کے معتمد خاص دیوان صاحب (انوپم کھیر) اور خاندانی ڈاکٹر کو ہوتا ہے۔ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ مہاراجا اپنی تاج پوشی کی تقریب سے پہلے ہوش میں آجائے۔
دوسری جانب ایودھیا میں پریم دل والا (سلمان خان دوہرا کردار) نامی ایک زندہ دل اور ہنس مکھ انسان، مگر گستاخ، تیز اور لاپروا بھی ہے، جو رام لیلا کے اسٹیج ڈرامے میں کام کرکے پیسے کماتا ہے اور اسے ایک فلاحی ادارے کے حوالے کردیتا ہے جس کا نظم نسق راجکماری میتھلی کے ہاتھ میں ہے۔ پریم دل والا راجکماری میتھالی کو دیکھ کر اس کے عشق میں گرفتار ہوجاتا ہے۔ اور اپنے دوست کنہیا (دیپک دوبریال) کے ساتھ راجکماری میتھالی سے ملنے پریتم پور تک پہنچ جاتا ہے جہاں راج کماری میتھالی دیوی راجکمار کی تاج پوشی میں شرکت لے لیے خاص طور پر آ رہی تھیں۔ ایک بس سٹاپ پر اتفاق سے، پریتم پور محل کے حفاظتی سربراہ سنجے (دیپراج رانا) کی نظر پریم دل والے پر پڑتی ہے جو اتفاق سے مہاراجا کا ہمشکل ہے۔ پریم بھی اپنے مہاراج کی تاج پوشی دیکھنے اور راج کماری کے درشن کرنے لیے محل میں جانا چاہتا ہے۔ سنجے پریم کو چھپا کر راج محل کے دیوان صاحب (انوپم کھیر) کے پاس لے جاتا ہے۔ پریم اور یوراج وجے کے درمیان میں مشابہت کا مشاہدہ کرنے کے بعد، دیوان صاحب کو امید کی کرن نظر آتی ہے اور وہ بڑی مشکل سے پریم کو اس بات پر راضی کرتے ہیں کہ راجکمار کے صحتیاب ہونے تک وہ راجکمار کا روپ دھارے رکھے۔ پریم راضی ہوجاتا ہے یوں ایک عام شخص کو شاہی خاندان میں جگہ مل جاتی ہے اور پریم یوراج وجے بن کر محل میں آجاتا ہے۔
ادھر راج کماری میتھالی جو پہلے ہی سے یوراج وجے کی سنجیدہ طبیعت اور ضدی مزاج کی وجہ سے اس غلط فہمی کا شکار ہوتی ہے کہ مہاراجا کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس سے تعلق ختم کرنا چاہتی تھیں، جب مہاراجا کے حلیے میں پریم سے ملتی ہے تو اس کی سادہ اور دوسروں کا دیکھ بھال کرنے والی فطرت کو دیکھ کر متاثر ہوجاتی ہے۔ پریم، وجے کی چھوٹی خامیوں کو درست کرنے لگتا ہے اور اپنی ناراض منگیتر شہزادی میتھالی کا دل جیت لیتا ہے۔ پریم بھی یوراج وجے کی بہنوں کے ساتھ مصالحت کرنے اور ان کو شاہی محل میں واپس لانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ شاہی خاندان کی ساری پراپرٹی ان کے حوالے کرنے کی قانونی دستاویزات بھی تیار کرتا ہے۔ راج کمار یووراج سنگھ کے روپ میں پریم کے بدلے ہوئے مزاج کو دیکھ کر اس کی بہنیں قریب آجاتی ہیں اور پریم راج کماری میتھالی کو بھی اس بات کا یقین دلا دیتا ہے کہ راجکمار اس سے محبت کرتا ہے۔ لیکن دراصل وہ میتھالی کے لیے پریم کا ہی پیار ہوتاہے جو میتھالی کو اس کے قریب لے آتا ہے۔
اس اثنا میں یوراج اجے اور چراغ سنگھ یہ جان جاتے ہیں کہ پریم صرف راج کمار کا کردار ادا کر رہا ہے اور اس طرح وہ حقیقی راج کمار یوراج وجے کو اس خفیہ تہ خانے سے اغوا کرلیتے ہیں، لیکن چالاک منیجر چراغ ایک الگ منصوبہ بناتا ہے اور یہ طے کرتا ہے کہ وہ اجے کو دھوکا دے گا، اس لیے وہ وجے کو چھوڑ دیتا ہے اور اسے اجے اور پریم کے بارے میں بتا کر بھڑکا دیتا ہے۔ اور دھوکے سے ان دونوں کو دور آبشار پر بنے شیش محل بلوا لیتا ہے۔ جہاں وجے اور اجے میں تلوار سے لڑائی ہونے لگتی ہے۔ پریم اور کنہیا کو اس پورے واقعہ کا علم ہو جاتا ہے اور وہ مل کر اس لڑائی کو روکنے اور اس غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس اثنا میں چراغ سنگھ ان کو گولی مارنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن شیش محل کا فانوس ٹوٹ کر اس پر گر جاتا ہے اور وہ ہلاک ہو جاتا ہے۔
اجے کو بھائی کے خلاف اپنے رویوں کا پچھتاوا ہوتا ہے، وہیں وجے اپنے خاندان سے مل جاتا ہے۔ میتھلی پریم اور وجے کے بارے میں جان کر چونک جاتی ہے۔ پریم اپنے گھر چلا جاتا ہے۔ راج کمار اپنی جگہ واپس تو آجاتا ہے لیکن راج کماری کے لیے وہ جذبات پیدا نہیں کر پاتا جو پریم کے تھے۔ راج کماری بھی یہ حقیقت جان جاتی ہے کہ اب وہ مہاراجا سے نہیں بلکہ پریم سے پیار کرتی ہے۔ چنانچہ پریم اور میتھلی کو دوبارہ ملانے کے لیے یہ شاہی خاندان پریم کے گھر تک پہنچ جاتا ہے۔
اداکار
ترمیم- سلمان خان دوہرے کردار میں۔ بطور۔ پریم دل والے / یوراج وجے سنگھ (پریتم پور کا راجکمار)
- سونم کپور۔ بطور۔ راج کماری میتھلی دیوی
- نیل نتن مکیش۔ بطور۔ یوراج اجے سنگھ، وجے سنھگ کا سوتیلا بھائی
- انوپم کھیر۔ بطور۔ دیوان صاحب / باپوُ
- ارمان کوہلی۔ بطور۔ چراغ سنگھ، پریتم پور شاہی خاندان کا سی ای او
- سوارا بھاسکر۔ بطور۔ راج کماری چندریکا، وجے سنگھ کی سوتیلی بہن
- آشیکا بھاٹیا۔ بطور۔ راج کماری رادھیکا، وجے سنگھ کی چھوٹی سوتیلی بہن
- دیپ راج رانا۔ بطور۔ سنجے، شاہی محل کی سیکیورٹی کا ہیڈ
- دیپک ڈوبریال۔ بطور۔ کنہیا، پریم کا دوست
- سمیرا راؤ۔ بطور۔ سمیرا
- سنجے مشرا۔ بطور۔ چوبے جی۔ گشتی تھیٹر کمپنی کا سربراہ
- ایس ایم ظہیر۔ بطور۔ ڈاکٹر 1
- مکی مکھیجا۔ بطور۔ ڈاکٹر 2
- منوج جوشی۔ بطور۔ مسٹر بھنڈاری، پریتم پور ریاست کے ایڈووکیٹ
- لتا سبھروال۔ بطور۔ رادھیکا اور چندریکا کی ماں، شاہی گھرانے کی شاعرہ
- سہاسنی ملائے۔ بطور۔ رانی ماں، راج کماری میتھلی کی دادی ماں
- نمرتا ٹھاپا۔ بطور۔ این جی اوز ورکر
- سمیر دھرم ادھیکاری۔ بطور۔ پریتم پور کا مہاراجا (مختصر کردار)
- کرونا پانڈے۔ بطور۔ مہارانی(مختصر کردار)
- بکرم جیت کنورپال۔ بطور۔ اسٹیٹ ایجنٹ
- گرپال سنگھ۔ بطور۔ سردار
- سچیتا کھنہ۔ بطور۔ سردارنی
- مکیش بھٹ۔ بطور۔ چھُٹن
- وشوا موہن بڈولہ۔ بطور۔ چوہدری
- انورادھا اُپول۔ بطور۔ جرنلسٹ
- آلوک پانڈے۔ بطور۔ مونٹو
- وسیم رحمٰن۔ بطور۔ مسوری جی
- ابھیجیت بھور۔ بطور۔ راون (رام لیلا میں کردار)
- ترن ہمار شکلا۔ بطور۔ وشوامتر (رام لیلا میں کردار)
- کرن شردھ راؤ بھالے راؤ۔ بطور۔ ہنومان (رام لیلا میں کردار)
- میہول کجریہ۔ بطور۔ رام(رام لیلا میں کردار)
- شٹیج پوار۔ بطور۔ جٹایو(رام لیلا میں کردار)
- سنیت کمار سنگھ۔ بطور۔ راجا جنک (رام لیلا میں کردار)
- برجیش تیواری۔ بطور۔ لکشمن (رام لیلا میں کردار)
- انیل رسل۔ بطور۔ منتھرا(رام لیلا میں کردار)
- بھگوان داس۔ بطور۔ کیکئی (رام لیلا میں کردار)
- دروو ونے کمار۔ بطور۔ وجے سنگھ کا بچپن
- درشیل ونے کمار۔ بطور۔ اجے سنگھ کا بچپن
- میرایا سوری۔ بطور۔ چندریکا کا بچپن
- ہریدن وی سورانا۔ بطور۔ رادھیکا کا بچپن
- ہتشد میتانی۔ بطور۔ مولوی
- مان سینگھ مینا۔ بطور۔ بس ڈرائیور
- ستیش چندر تری ویدی۔ بطور۔ بس کنڈکٹر
- پردیپ شرما۔ بطور۔ بوڑھا شخص
- برج کشور تیواری۔ بطور۔ خربوزہ والا
- انکیت پلیوال۔ بطور۔ سیکیورتی گارڈ 1
- لکشمن پانڈے۔ بطور۔ سیکیورتی گارڈ 2
- راکیش بیدی
- بجیندر کالا
- کپل جھاویری
- جنید شیخ
- شاداب شائ
- چندر پرکاش کیدیا
موسیقی
ترمیمUntitled | |
---|---|
پریم رتن دھن پایو کا سنگیت ہمیش ریشمیا نے دیا ہے اور بول ارشاد کامل نے لکھے ہیں۔ فلم میں کل 10 گیت ہیں۔ سنجے چودھری نے فلم کی پس پردہ موسیقی ترتیب دی ہے۔ فلم کی موسیقی کے حقوق ٹی سیریز نے حاصل کیے ہیں۔ فلم کا پہلا گانا "پریم لیلا" 7 اکتوبر 2015 کو ریلیز کیا گیا تھا۔ فلم کی مکمل موسیقی البم 10 اکتوبر 2015 کو ریلیز کی گئی۔
نمبر. | عنوان | بول | موسیقی | موسیقار) | طوالت |
---|---|---|---|---|---|
1. | "پریم لیلا" | ارشاد کامل | ہمیش ریشمیا | امن ترکھا, ونیت سنگھ | 03:41 |
2. | "پریم رتن دھن پایو" | پلک مُچھل | 05:19 | ||
3. | "جلتے دیے" | انویشہ, ہرشدیپ کور, ونیت سنگھ, شباب صابری | 05:36 | ||
4. | "آج ان سے ملنا ہے" | شان | 04:03 | ||
5. | "جب تم چاہو" | پلک مُچھل, محمد عرفان, درشن راول | 05:07 | ||
6. | "ہالو رے" | امن ترکھا | 03:18 | ||
7. | "تووڑ تاڑیاں" | نیرج شریدھر, نیتی موہن | 04:24 | ||
8. | "بچپن کہاں" | ہمیش ریشمیا | 04:02 | ||
9. | "مرلی کی ناتوں سی" | شان | 01:29 | ||
10. | "آج اُن سے کہنا ہے" | ایشوریہ مجوندار, پلک مُچھل, شان | 02:08 | ||
کل طوالت: | 39:07 |
ریکارڈ
ترمیمایک بھارتی نیوز چینل نوبھارت ٹائمز کے مطابق اس فلم نے تھری ایڈیٹس کا ریکارڈ توڑ دیا۔[11]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Nayandeep Rakshit (24 October 2015)۔ "Prem Ratan Dhan Payo = The Prisoner of Zenda?"۔ Daily News and Analysis۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2016
- ↑ "Prem Ratan Dhan Payo: Lesser known facts"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ October 2015۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2016
- ↑ "PREM RATAN DHAN PAYO (12A)"۔ British Board of Film Classification۔ 6 November 2015۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 نومبر 2015
- ↑ "Highest Budget Movies All Time"۔ Box Office India۔ 25 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ^ ا ب "Worldwide box office collection"۔ International Business Times۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2016
- ↑ Sooraj Barjatya And Salman Khan's Next Finally Has A Name – Prem Ratan Dhan Payo. Indiatimes.com (13 March 2014). Retrieved on 31 July 2015.
- ↑ "PREM RATAN DHAN PAYO Movie Review: PREM RATAN DHAN PAYO is like a well wrapped sweet box with cheap halwa inside."۔ Glamsham۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2015
- ↑ "Salman Khan's 'Prem Ratan Dhan Payo' to release in Pakistan"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 نومبر 2015
- ↑ لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
- ↑ لوا خطا ماڈیول:Citation/CS1 میں 4492 سطر پر: attempt to index field 'url_skip' (a nil value)۔
- ↑ "پریم رتن دھن پايو' سے سلمان نے توڑ دیا عامر کا ریکارڈ"۔ نوبھارت ٹائمز۔ 4 December 2015۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2016